نئی دہلی، گنگا کوئز 2021، جوکہ ایک آن لائن کوئز مقابلہ ہے، کہ حتمی نتائج کا اعلان آج گنگا دسہرہ کے موقع پر کیا گیا۔ جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے ا س مقابلے میں جیتنے والوں کو مبارکباد دی اور اعزازات سے نوازا۔ گنگا کوئزایک ا ٓن لائن کوئز مقابلہ اور ایک تعلیمی پروگرام ہے جس کا مقصد دریائے گنگا اور ہندوستان کے دیگر دریاؤوں نیز ماحولیات سے متعلق بچوں اور نوجوانوں کو حساس بناناہے۔ اس کوئز کا انعقاد جل شکتی کی وزارت کے قومی مشن برائے کلین گنگا نے ٹری کریز فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر کیا تھا۔
جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے جیتنے والوں اور ان رضاکاروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جو نمامی گنگا پروگرام کو مستحکم کرنے کے لیے گراؤنڈ پر کام کر رہے ہیں۔ جناب شیخاوت نے رضاکاروں سے اس پروگرام کو مزید مستحکم کرنے کے لیے فیڈ بیک فراہم کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جسمانی بنیادی ڈھانچہ (ایس ٹی پیز، گھاٹ اور شمشان گھاٹ وغیرہ) جنھیں نمامی گنگاکے تحت بنایا گیا ہے، ا نھیں ہر کوئی دیکھ سکتا ہے لیکن اس سے کہیں برتر کامیابی مقدس گنگا کے تئیں لوگوں کی بیداری کا احیاء کرنے اور عقیدت میں ہے‘‘۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے دریاؤوں کو صرف دیوتا سمجھنے سے کوئی مقصد حل نہیں ہوگا اگر دریاؤوں کی درستگی کے ہمارے عمل میں اس کی عکاسی نہ ہو۔ ہمیں ذمے داری لینی ہوگی۔ وزیر موصوف نے این ایم سی جی، ٹی سی ایف اور تمام رضاکاروں اور گنگا وچار منچ، گنگا دوت، گنگا متر، گنگا پراہاری، جی ٹی ایف وغیرہ جیسی کمیونٹی پر مبنی ایجنسیوں اور مختلف تنظیموں کی کاوشوں کی ستائش کی اور ان سے اپیل کی کہ وہ گنگا، دیگر دریاؤوں اور آبی اداروں کو صحت مند رکھنے کے لیے اپنی خود کی تنظیم میں ایک مہم کا انعقاد کریں۔
جیتنے والوں نے کوئز میں شرکت کرنے کے اپنے تجربے کو ساجھا کیا۔ کچھ نے اس تاثر کا اظہار کیا کہ گنگا کوئیسٹ کے لیے تیاری کرنے کے بعد ماحول کے تئیں وہ اور زیادہ حساس ہوگئے تھے۔ چند شرکاء نے کہا کہ انھوں نے کوئز کے دوران جوکچھ بھی سیکھا اس کے باعث ان میں نہ صرف گنگا بلکہ ملک کے تمام دریاؤوں کے تئیں عقیدت کا ایک جذبہ ا بھرا۔ انھوں نے یہ بھی ساجھا کیا کہ جس وقت وہ اس میں شرکت کر رہے تھے ان کے کنبے کے افراد اور دوستوں نے بھی اس میں دلچسپی کا اظہار کیا۔انعام یافتگان کی فہرست دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
عالمی بینک کے جناب زیویئرچووٹ بیو شینےنے ،جیتنے والوں سے تبدیلی کے ایجنٹ بننے کے توسط سے ماحول کے تحفظ کے تئیں خدمات جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کی۔ انھوں نے کہا ’’نوجوان سوشل میڈیا کی دھڑکن ہیں اور وہ گنگا کی صفائی کے سفیر بن سکتے ہیں‘‘۔ انھوں نے این ایم سی جی اور ٹی سی ایف کی 100 ممالک اور ایک ملین سے زیادہ شراکت داروں تک رسائی کو ممکن بنانے کے لیے مبارکباد دی۔ انھوں نے دریاؤوں کی صفائی اور درستگی میں این ایم سی جی کے ذریعے کی گئی پیشرفت کی یاد دہانی کرائی۔
اس موقع پر قومی انسٹی ٹیوٹ برائے شہری امور (این آئی یو اے) کی شراکت داری میں این ایم سی جی کے ذریعے تیار کردہ ’دریا حساس ماسٹر منصوبے تشکیل دینے کے لیے جامع رہنماخطوط‘ کا ا جراء بھی کیا گیا۔ این آئی یو اے کے ڈائریکٹر جناب وکٹر شنڈے نے سامعین کو ماسٹر پلان کے بارے میں آگاہی دی۔ انھوں نے کہا کہ منصوبےکے پیچھے یہ خیال تھا کہ کسی بھی دریا میں آلودگی میں سے اکثر اُن شہروں کے باعث ہوتی ہے جو اس کے کنارے پر آباد ہیں۔انھوں نے کہا’’اگر شہر مسئلے کا حصہ ہیں، تو انھیں حل کا ایک حصہ بھی ہونا چاہیے‘‘۔ انھوں نے ساجھا کیا کہ ان رہنما خطوط کے ا جزاء نے دہلی کے لیے ای پی ڈی 2041 کے مسودے میں جگہ حاصل کی ہے۔
ٹری کریز فاؤنڈیشن ، ای سی او، محترمہ بھاؤنا بڈولا نے گنگا کوئیسٹ اور اس کی تنوع، اسکولوں کے مابین چمپئن اور اساتذہ، اور زیادہ سے زیادہ شراکت کے ساتھ اسکولوں کی تفصیلات فراہم کی۔ انھوں نے جاری آموزشی اور سرگرمی پورٹل (سی ایل اے پی) سے متعلق ایک پریزنٹیشن بھی کی۔ سی ایل اے پی ایک آموزشی پورٹل ہے جو بچوں کو پورے سال مصروف رکھنے کی غرض سے ، سرگرمیوں، کوئزوں، کراس ورڈ،تبادلہ خیال کے فارم کے ساتھ سامنے آتا رہے گا۔ ان تمام سرگرمیوں کا مقصد ہمارے دریاؤوں کو محفوظ رکھنے اور انھیں برقرار رکھنے کے لیے بچوں اور نوجوانوں کو حساس بنائے گا اور انھیں تحریک دے گا۔
وزارت جل شکتی کے سکریٹری جناب پنکج کمار نے اس موقع پر کلیدی خطاب کیا۔ انھوں نے تمام انعام یافتگان کو مبارکباد دی اور گنگا دسہرہ کے موقع پر سب کے تئیں نیک خواہشات کا ا ظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ دریائی تحفظ کے تئیں دریا مرکوز ماسٹر منصوبوں کے لیے رہنما خطوط کا آغاز ایک انتہائی اہم قدم ہے۔ این ایم سی جی کے ڈائرکٹر جنرل جناب راجیو رنجن مشرا نے اظہار خیال کیا کہ سال کے دوران گنگا کوئیسٹ کے تئیں جوش وخروش میں اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے مطلع کیا کہ اس سال 113 مختلف ممالک سے کوئز کے لیے 1.1 ملین لوگوں نے اندراج کرایا۔ انھوں نے کہا ’’ہم ملک کے دور دراز کے علاقوں تک بھی رسائی کرسکتے ہیں۔ اسی طرح، ماسٹر منصوبوں کو دریا حساس بنانے سے دریا شہر رابطہ بہتر ہوگا اور شہروں اور دریاؤوں دونوں کو پائیدار ترقی کرنےمیں مدد ملے گی‘‘۔
اس تقریب کو بیلجیم،آسٹریا، نیدرلینڈ، سوئیڈن اور جرمنی وغیرہ جیسے ملکوں سمیت دنیا بھر سے 7000 سے زیادہ افراد نے لائیو دیکھا۔