نئی لّی: نائب صدرِ جمہوریۂ ہند جناب وینکیا نائیڈو نے آج عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے نمائندوں اور حکومتوں کو ، اُن کی کار کردگی کی بنیاد پر منتخب کریں ۔
آج وشاکھا پٹنم میں وائی پی او – گریٹر انڈیا چیپٹر کے ارکان کے ساتھ آن لائن گفتگو کے دوران نائب صدرِ جمہوریہ نے سیاست میں ذات پات، جرم ، فرقوں اور رقم کے بڑھتے ہوئے اثر ات پر تشویش کا اظہار کیا اور اُن سے کہا کہ اپنے نمائندوں کو منتخب کرتے ہوئے صلاحیت ، کردار ، اہلیت اور رویہ کو ترجیح دیں ۔ سیاست کو عوامی خدمت کا ایک مشن قرار دیتے ہوئے ، انہوں نے طویل مدتی تعمیری پالیسیوں کے بجائے شہرت حاصل کرنے والے رجحان کے بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا ۔
نائب صدرِ جمہوریہ نے پارلیمنٹ اور ریاستی قانون سازیہ میں بحث و مباحثے کے گرتے ہوئے رجحان پر بھی تشویش کا اظہار کیا ۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ تبادلۂ خیال کی سطح ہر طرف نیچے جا رہی ہے اور مزید کہا کہ ماضی میں بحث و مباحثہ با وقار طریقے سے ہوتا تھا ، جس میں پُر مزاق انداز بھی شامل ہوتا تھا ۔ اس سلسلے میں انہوں نے قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ تبادلۂ خیال کریں ، بحث کریں اور فیصلہ کریں اور کار روائی میں رخنہ اندازی نہ کریں ۔ انہوں نے سیاست دانوں کو بھی مشورہ دیا کہ وہ اپنے مخالفین کو اپنا حریف سمجھیں ، دشمن نہ سمجھیں ۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین کی حیثیت سے ، وہ رہنمائی اور دلائل کے ذریعے ڈسپلن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
اِس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ پارلیمنٹ میں ارکان کا تعمیری تعاون میڈیا میں ایسی اہمیت حاصل نہیں کر رہا ہے ، جس کا وہ حقدار ہے ۔ نائب صدرِ جمہوریہ نے میڈیا پر زوردیا کہ وہ پارلیمنٹ میں کئے گئے مثبت کاموں پر زیادہ توجہ مرکوز کریں ۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ میڈیا کا اعتماد کم ہو رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ اخبارات نظریات کا پیپر بن گئے ہیں ۔
کسانوں کے معاملے پر نائب صدرِ جمہوریہ نے کہا کہ تمام شکوک و شبہات کو تعمیری مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے ۔
اپنی زندگی کے سفر کی مثال دیتے ہوئے نائب صدرِ جمہوریہ نےکہا کہ ایک کسان خاندان سے تعلق رکھنے کے باوجود ، جس کا کوئی سیاسی پس منظر نہیں تھا ، وہ صرف اپنے ڈسپلن ، محنت ، لگن اور عزم کی وجہ سے ملک کے دوسرے اعلیٰ ترین آئینی عہدے پر پہنچ سکے ہیں ۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ انہوں نے دوسرے لوگوں کی زندگی سے بہت کچھ سیکھا ہے ۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ میں نے لوگوں کے ساتھ رہ کر ، اُن کا مطالعہ کیا ہے ، کہا کہ اِس طرح سے سیکھنے کی وجہ سے انہیں زندگی میں آگے بڑھنے میں مدد ملی ہے ۔
نائب صدرِ جمہوریہ نے صنعت کے نو جوان لیڈروں کو مشورہ دیا کہ وہ محنت کریں ، پختہ عزم کریں اور زندگی میں بہترین کار کردگی کے لئے دوسروں کے تجربات سے سیکھیں ۔
نوجوان سی ای اوز کو ساجھیداری کرنے اور ایک دوسرے کی دیکھ بھال کرنے کی بھارت کی قدیم اقدار کے بارے میں بتاتے ہوئے جناب نائیڈو نے سماج کو واپس دینے کی اہمیت کا اجاگر کیا ۔ انہوں نے جناب نانا جی دیشمکھ کو ممنونیت کے ساتھ یاد کیا اور کہا کہ اُن کی زندگی نے سماج کی خدمات کے لئے ، انہیں سورن بھارت ٹرسٹ شروع کرنے کی ترغیب دی ۔
اپنے دوستوں کو اپنی قوت قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ ہمیشہ اسکول کے دنوں کے ساتھیوں کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں ۔
نو جوان صنعت کاروں کو ملک کا مستقبل قرار دیتے ہوئے ، جناب نائیڈو نے کہا کہ بھارت میں صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ البتہ ہمیں صلاحیت کی نشاندہی کرنی ہو گی اور اُن کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہو گا ۔ آریہ بھٹ ، چرک ، سُشروتا جیسے عظیم بھارتیوں کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ اس سر زمین میں بہت ہی خاص بات ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی ہم دیکھتے ہیں کہ کئی نامور ایم این سیز میں اعلیٰ ترین عہدوں پر بھارتی موجود ہیں ۔
کاروباریوں کو ملک کے لئے دولت پیدا کرنے والا قرار دیتے ہوئے نائب صدرِ جمہوریہ نے بھارتی صنعت کے ذریعے اخلاقی کارپوریٹ حکمرانی کو اپنانے پر زور دیا ۔ اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ کچھ لوگوں نے اپنے کاموں سے کاروباری برادری کو بدنام کیا ہے ، جناب نائیڈو نے ، اِس بات پر زور دیا کہ اخلاقیات اور معیارات کو بر قرار رکھنے کی ضرورت ہے ۔
اس رجحان کو مسترد کرتے ہوئے کہ کوئی شخص زندگی میں انگریزی میڈیم سے پڑھ کر ہی کامیابی حاصل کر سکتا ہے ، نائب صدرِ جمہوریہ نے ڈاکٹر عبد الکلام جیسی کئی اہم شخصیات کا حوالہ دیا ، جنہوں نے اسکول کی سطح پر اپنی مادری زبان میں ہی تعلیم حاصل کی ۔ کسی شخص کی زندگی میں مادری زبان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ انگریزی ضروری ہے اور لوگوں کو جتنی زبانیں ممکن ہوں ، سیکھنی چاہئیں ۔ البتہ ، ہمیں اپنی مادری زبان کو کبھی نہیں بھولنا چاہیئے ۔
اس آن لائن تقریب میں وائی پی او – گریٹر انڈیا چیپٹر کے ارکان نے شرکت کی ، جن میں بھارتی صنعت کے کئی اہم نام بھی شامل ہیں ۔