نئی دہلی، حالیہ دنوں میں معصوم لوگوں کو بھیڑ کے ذریعہ مار دیئےجانے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ اس کی وجہ بڑی تعداد میں ، افواہوں نیز اشتعال انگیز مواد پر مبنی غیر ذمہ دارانہ اور دھماکہ خیز پیغامات کا واٹس ایپ پر سرکولیشن ہے۔ آسام، مہاراشٹر، کرناٹک، تریپورہ اور مغربی بنگال جیسی کئی ریاستوں میں بدبختانہ قتل انتہائی تکلیف دہ اور افسوسناک ہے۔
نظم و نسق کے نفاذ سے متعلق مشینری ،جہاں قصورواروں کو پکڑنے کے لئے اقدامات کررہی ہے وہیں اس طرح کے اشتعال انگیز مواد کا واٹس ایپ جیسے پلیٹ فارم کا غلط استعمال کرتے ہوئے بار بار سرکولیشن بھی مساوی طور پر گہری تشویش کا باعث ہے۔ الیکٹرونکس اور اطلاعاتی ٹکنالوجی کی وزارت نے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ پیغامات اور ایسے پلیٹ فارموں پر ان کے سرکولیشن (اشاعت) کا سنجیدگی کے ساتھ نوٹس لیا ہے۔واٹس ایپ کے سینئر منتظمین کو اس طرح کی پیش رفت کے ناقابل قبول ہونے سے متعلق پیغام پہنچایا گیا ہے اور انہیں صلاح دی گئی ہے کہ اس طرح کے جعلی اور بسا اوقات بددیانتی پر مبنی / سنسنی خیز پیغامات کی اشاعت کو روکنےکے لئے ضروری تدارکی اقدامات کئے جائیں۔ حکومت نے یہ ہدایت بھی دی ہے کہ اس طرح کے پیغامات کو مناسب ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے فوری طور پر روکا جائے۔
یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اس طرح کے پلیٹ فارم ،جواب دہی اور ذمہ داری سے بھاگ نہیں سکتے۔ خاص طور پر جب اچھی تکنیکی ایجادات کا کچھ شرپسندوں کے ذریعہ غلط استعمال کیا جائے جو ایسے استعمال انگیز پیغامات کی اشاعت کرنا چاہتے ہیں جس سے تشدد کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
حکومت نے بغیر کسی قیل و قال کے یہ پیغام پہنچایا ہے کہ واٹس ایپ اس برائی کے خاتمے کے لئے فوری قدم اٹھائے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کے پلیٹ فارم کا استعمال بدنیتی پر مبنی اس طرح کی سرگرمیوں کے لئے نہ ہو۔