19.4 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

اگر خواتین پیچھے رہ جائیں گی تو کوئی ملک ترقی نہیں کرسکے گا: نائب صدر جمہوریہ

Urdu News

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم ونکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ تعلیم ،  انقلابی نوعیت کی سماجی تبدیلی کا  ایک ذریعہ ہے۔   انہو ں نے کہا کہ تعلیم ہی   خواتین کو بااختیار بنانے خاص طور پر ہندستان جیسے ملک میں  بااختیار بنانے کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔   آج حیدرآباد میں   خواتین کے  یونیورسٹی کالج میں    جلسہ تقسیم اسناد میں  خطبہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ    اگر خواتین پیچھے رہ جائیں تو کوئی بھی ملک  ترقی نہیں کرسکتا  ۔ کسی خاتون کو تعلیم دینا  نہ صرف  ایک  انفرادی شخص کو تعلیم دینا ہے بلکہ پورے کنبے کو تعلیم سے آراستہ کرنا ہے۔  صنفی تفریق پر  تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے انتباہ دیا کہ  مختلف شعبوں میں  خواتین کو  ماتحت بنانے سے  بڑے سنگین منفی  نتائج برآمد ہوں گے۔

امتیازات کو ختم کرنے   اور اب تک کے رویے کو  بدلنے کی ضرورت پر  زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خواتین کو   جن کا حصہ آبادی میں  آدھے سے بھی زیادہ ہے ،    آواز اور مقام دینے کی ضرورت ہے  ۔  انہوں  نے زور دیکر کہا کہ ‘خواتین کو بااختیار بنانا دراصل پوری انسانیت کو بااختیار بنا نا ہے’۔

 انہوں نے کہا کہ تعلیم  نہ صرف   روزگار  کا ذریعہ ہے بلکہ اس سے   افراد کے علم   وسیع النظری  اور اسے بااختیار بنانے  کے عمل میں تیزی آتی ہے۔

 اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہم نے تمام سطحوں پر خواتین کی ضرورت ہے ، نائب صدر جمہوریہ نے سماجی ، اقتصادی ، سیاسی   اور قانونی   مواقع کو  مستحکم بنانے کی  ضرورت کو اجاگر کیا تا کہ خواتین کے یکساں حقوق کو یقینی بنایا جاسکے۔    انہوں نے کہا کہ  ملک میں جمہوری عمل کو مضبوط بنانے کے لئے    خواتین کی  سیاسی شرکت انتہائی  ضروری ہے ۔

جناب نائیڈو نے  سوامی وویکا نند کا حوالہ دیا جنہوں نے کہا تھا ‘دنیا میں  فلاح و بہبود کا  اس وقت تک کوئی    امکان نہیں ہوگا  جب تک کہ    خواتین کی حالت کو بہتر نہ بنادیا جائے۔   کسی پرندے کے لئے   ایک بازو کے ساتھ اڑنا ناممکن ہے’۔

خواتین کو تعلیم دینے کے بارے میں   مثبت اثرات کے سلسلہ میں   عالمی بینک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ    خواتین کی  تعلیمی سطح میں اضافے سے   نوزائیدہ بچوں اور دیگر بچوں کی   شراح اموات میں  کمی لانے میں مدد ملے گی۔   انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کی کمانے کی   اضافہ شدہ صلاحیت سے   بچوں کے تغذیہ، صحت اور تعلیمی امکانات پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔

 انہوں نے  گریجویشن  کرنے والی طالبات کو مشورہ دیا کہ جہا ں کہیں بھی وہ جائیں     ہنر مندی کی اپنی چھاپ چھوڑیں۔  انہوں نے طالبات سے کہا   کہ وہ   اوسط درجے کی شہری  نہ بنیں  بلکہ    کارکردگی  کی   اپنی  صلاحیتوں کو بڑھانے کی  ہمیشہ کوشش کرتے رہیں۔

یہ کہتے ہوئے   کہ ہندستانی  یونیورسٹیوں اور کالجوں    سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبے میں   جدت طرازی کے   مراکز بننے میں   زیادہ پیش رفت نہیں کی ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا ‘ہم  علم حاصل کرنے والے تو بنیں ہیں  لیکن   علم  پیدا کرنے والے  نہیں بن سکے’۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ  ‘ہم  جدت طراز   اور علم پیدا کرنے والے   اسی وقت بن سکتے ہیں جب   اپنے تعلیمی نظام میں     نئی انقلابی فکر پیدا کریں  اور ایک ایسا تعلیمی نظام  وضع کریں جو نوجوان  ذہنوں کو  ادرا ک کی طرف راغب کرے۔  ایک ایسا ذہن جو  علم کے حصول  کو  تخلیق کے ساتھ   ضم کرے ، فکر مندانہ سوچ اور صلاحیت کو یکجا کرے’۔

جناب نائیڈو نے کہا  کہ   اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے اساتذہ کے لئے ضروری ہے   کہ وہ خود کو  علم کے کاز کے لئے  دوبارہ سے وقف کرے اور کالج کو   جدت طرازی کے اعلی معیار کے مرکز  میں  تبدیل کرے۔

طلبہ کے ساتھ   بات چیت میں   نائب صدر جمہوریہ نے     پانچ پہلوؤں پر زور دیا جنہیں طلبا کو اپنی زندگی میں کبھی فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ  ‘ کبھی اپنی  مادری زبان ،  اپنے والدین،   اپنی جائے پیدائش ، اپنے مادر وطن اور گرو یعنی ٹیچر کو  کبھی نظر انداز یا فرامو ش نہ کیجئے۔  دوسری زبانیں بھی سیکھئے لیکن اپنی مادری زبان میں   مہارت  حاصل کیجئے’۔

تلنگانہ کے نائب وزیراعلی جناب  محمد  محمود علی عثمانیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر رام چندرم   اور خواتین کے یونیورسٹی کالج کی پرنسپل  پروفیسر  روجا رانی  ، کالج کے اساتذہ ، طلبا اور والدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More