نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج شمال مشرقی کونسل کو مشورہ دیاکہ وہ شمال مشرقی خطے کو تیزی سے ترقی کے ایک نئے مرحلے پر لے جائے تاکہ ان مسائل کو جلد از جلد حل کیاجاسکے جو اس کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
شیلانگ میں ’’شمال مشرقی علاقے کی ترقی میں شمال مشرقی کونسل کے کردار کو بدلنے‘‘ کے موضوع پر ایک ورکشاپ سے خطاب کرتےہوئے نائب صدر جمہوریہ نے نشاندہی کی کہ اگر مختلف علاقوں میں ناہموار ترقی ہوتی ہے تو ہندوستان کی ترقی مکمل نہیں ہوسکتی۔ انھوں نے واضح کیا ’’اگر شمال مشرقی خطہ ترقی کرتا ہے جو جانئے ہندوستان ترقی کرتا ہے۔۔۔ اگر خطہ پیچھے رہتا ہے تو ہندوستان پیچھے رہتا ہے‘‘۔
انھوں نے شمال مشرقی ریاستوں کو مشورہ دیا کہ وہ مختلف شعبوں میں بہترین طریقوں کا اشتراک کریں اور باہمی فائدہ حاصل کریں۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ ’’ہندوستان کو ٹیم انڈیا کی حیثیت سے کام کرنا چاہیے۔ مرکز اور ریاستیں اور مقامی ادارے ترقیاتی مسائل پر مل کر کام کریں تاکہ حل تلاش کئے جاسکیں‘‘۔
این ای کونسل کی شاندار کامیابیوں کی ستائش کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’’ہم محض اپنے ماضی کے اعزازات پر انحصار نہیں کرسکتے۔ ابھی ہمیں بہت سے فاصلہ جاتی میل طے کرنے ہیں‘‘۔ انھوں نے کہا کہ کونسل کے نقطہ نظر پر نظر ثانی کرنے کا یہ صحیح وقت ہے کیونکہ ہم تبدیلی کی ہواؤوں سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں جسے شمال مشرقی خطے اور اس کے عوام الناس کے مفاد میں استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ واضح کرتےہوئے کہ وزیر اعظم نریندر بھائی مودی کی قیادت والی حکومت نے کارکردگی اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے مقصد کے ساتھ، تمام شعبوں میں اصلاحات کا راستہ اختیار کیا ہے۔جناب نائیڈو نے کہا کہ کاروبارمیں آسانی اور زندگی گزارنے میں آسانی، اہم مقاصد ہیں۔ انھوں نے مزید کہا ’’فوری ضرورت کے احساس کے ساتھ کام کرنا ایک معمول بن گیا ہے‘‘۔
انھوں نے کہا کہ پالیسی یا پروگرام کے ایک تصور سے لے کر اس پر عملدرآمد ہونے تک، اہداف کو بروقت پورا کرنے اور ہدف کو مطلوبہ فوائد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے واضح عمل اور ٹائم لائن تیار کی جاتی ہیں۔ اس سلسلے میں سووچھ بھارت مشن اور ’سب کے لیے ہاؤسنگ‘ سب میں مختلف اقدامات کا حوالہ دی تے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ شمال مشرقی کونسل بھی اس نئے اخلاقی اور پالیسی ماحول سے رہنمائی حاصل کرے گی۔
انھوں نے زور دے کر کہا ’’ہم آہستہ چلنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ ہم ناقص معیار سے مطمئن نہیں ہوسکتے۔ ہمیں مسلسل بہتر سے اور بہتر ہونے کی کوشش کرنی ہے‘‘۔
اس تناظر میں ، نائب صدر جمہوریہ نے ہر پروگرام میں احتساب اور شفافیت کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ براہ راست بینفٹ ٹرانسفر جیسی اسکیمیں ہر مطلوبہ مستحق تک رسائی کو یقینی بنانے میں بہت آگے تک جائے گی۔
جیسا کہ ملک آزادی کی 75 سالہ تقریبات کا جشن منا رہا ہے اور آئندہ 25 سالوں کے لیے منصوبہ بندی کر رہا ہے، انھوں نے انتہائی غریبی کو ختم کرنے ، تفاوت کو کم کرنے، دیہی –شہری ترقی کے درمیان فرق کو کم کرنے، تعلیمی نظام کو بہتر بنانے اور ایک تعلیم یافتہ، صحتمند، ہنرمند اور جامع آتم نربھر بھارت بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ’’ہمارا ہندوستان ایک خواہشمند ہندوستان ہے۔ اور متحرک شمال مشرقی خطہ ، جس کی آبادی تقریباً 45 ملین ہے، اپنے خوابوں کو حقیقی رنگ دینا چاہتاہے‘‘۔ انھوں نے مزید کہا کہ شمال مشرقی کونسل، ان خوابوں میں ہم آہنگی لانے، حکمت عملی بنانے ، منصوبہ سازی کرنے،عملدرآمد کرنے اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر عملدرآمد کے لیے ایک موثر ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے۔
کونسل کی تخلیق کو شمال مشرقی خطے کی ترقی کے تئیں نقطہ نظر کی نئی تاریخ قرار دیتے ہوئے انھوں نے اپنی کچھ کامیابیوں کو درج کیا ہے جن میں 11000 کلو میٹر سے زیادہ سڑکوں کی تعمیر، 10340 کلو میٹر کی بجلی کی ترسیل اور تقسیم کی لائن اور دیگر کے علاوہ مشہور اداروں کا قیام شامل ہے۔
گزشتہ چھ سات سالوں میں خطے میں معیشت میں قابل قبول تبدیلی پر اظہار مسرت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تمام ریاستوں کی فی کس ڈومیسٹک پروڈکٹ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اگرچہ اقتصادی اور انسانی ترقیاتی پروفائل میں مجموعی طور پر پیشرفت ہوئی ہے ، جناب نائیڈو چاہتے تھے کہ کونسل، فلاحی اور اقتصادی ترقی کے حوالے سے خلا کو ختم کرنے پر توجہ دے۔ انھوں نے کہا کہ شمال مشرقی خطہ سماجی ترقی، اہداف کے انڈیکس 2021-22 نیتی آیوگ اس سلسلے میں واضح سمت فراہم کرتا ہے۔ انڈیکس پیشرفت کی نگرانی اور ضروری مداخلتوں کی شناخت کے لیے ایک موثر ٹول ہے۔ کونسل کے اعداد وشمار کا تجزیہ کیا جانا چاہیے اور موجود اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اپنے منصوبوں کو دوبارہ ترتیب دینا چاہیے۔
اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ شورش پسندی اور جاری تشدد میں ایک عرصے سے کمی آرہی ہے۔ انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ شمال مشرقی خطے کی تیز رفتار ترقی کے لیے امن لازم ہے۔ انھوں نے مزید کہا ’’کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کا واحد راستہ مذاکرات ہے۔ ہم ایک ملک ہیں، ریاستوں کو کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے مسلسل بات چیت میں شامل رہنا چاہیے‘‘۔
انھوں نے کہا کہ خطے کے نوجوان بھی ملک کے دیگر حصوں میں اپنے ہم منصبوں کی طرح ہی ہمارے ملک کی تاریخ میں ایک نیا باب تحریر کرنے کے خواہشمند ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انھیں ٹھوس اقدامات کے ذریعے مواقع اور حوصلہ دینا ہوگا۔
اس بات کی یاد دہانی کرتے ہوئے کہ اس سال جنوری میں منعقدہ کونسل کے 69ویں مکمل اجلاس میں بین ریاستی سرحدی تنازعات کو حل کرنے اور نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے دو اہم مسائل کی نشاندہی کی تھی۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ترقی اور مہارت کی فروغ کے لیے نجی سرمایہ کی حوصلہ افزائی، انٹرپرینیور شپ ، وینچر فنڈس کے ذریعے فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
بعد میں، نائب صدر جمہوریہ نے راج بھون میں ایک ثقافتی پروگرام میں شرکت کی، جس کے بعد میگھالیہ کی ریاست سے مختلف شعبوں میں کامیابی حاصل کرنے والوں کے ساتھ بات چیت ہوئی۔
میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ جناب کونارڈ سنگما، ڈونیر کی وزارت کے وزیر جناب جے کرشنا ریڈی، ڈونیر کی وزارت میں وزیر مملکت جناب بی ایل ورما، ڈونیر کی وزارت میں سکریٹری جناب لوک رنجن، شمال مشرقی کونسل کے سکریٹری جناب کے موسس چلائی اور دیگر عمائدین اس تقریب میں موجود تھے۔