نئی دہلی، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر مملکت جناب رتن لال کٹاریا نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے ایوان کو مطلع کیا کہ اترپردیش حکومت نے 15 فروری 2013 کی تاریخ کے ایک خط کے ذریعے کشیپ ، کیوٹ ، ملاح ، نشاد ، کنہار ، کمہار ، پرجاپتی ، دھیور ، بنڈ ، دھیمر ، باتھم ، ترہا ، گوڈیا ، مانجھی ، مچھوا ، بھاڑ، راج بھر برادریوں کو درج فہرست ذاتوں کی فہرست میں شامل کرنے کی ایک تجویز بھیجی تھی۔ اس تجویز پر منظور شدہ طریقہ کار سے رجسٹرار جنرل آف انڈیا(آر جی آئی) کے صلاح ومشورے پر جانچ کی گئی تھی۔ جیسا کہ آر جی آئی نے دوسری مرتبہ بھیجے جانے پر بھی تجویز کو منظور نہیں کیا تھا ، اس لئے متعلقہ اتھارٹی نے اس تجویز کو نامنظور کردیا تھا۔ بھارت کے آئین کی دفعہ – 341 کی شق – 2 میں ترمیم کی تجویز کے مطابق ریاستی حکومتوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی اس طرح کی تجاویز کو آر جی آئی اور درج فہرست ذاتوں کے قومی کمیشن (این سی ایس سی) کی منظوری ضروری ہے۔
پحھلے 10 برسوں میں 17 ذاتوں سے متعلق تفصیلی آبادی رپورٹ صرف سال 2013 میں موصول ہوئی ہے۔
آر جی آئی نے اس تجویز پر اپنی رائے دے دی ہے۔ آر جی آئی نے اس تجویز کے جواز پر نظر ثانی کے لئے نہیں کہا ہے۔ البتہ طریقہ کار کے مطابق جس تجویز پر آر جی آئی کو اتفاق نہیں ہوتا اسے متعلقہ ریاستی حکومت کو واپس بھیجا جاتا ہے تاکہ وہ آر جی آئی کے دئے گئے بیان کی روشنی میں اپنی تجویز کا مزید جواز تلاش کرسکے۔ 17 ذاتوں کو اترپردیش کے درج فہرست ذاتوں کی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز سال 2015 میں مسترد کردی گئی تھی۔