17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ایم ایس ایم ای کی وزارت نے ایم ایس ایم ای کی زمرہ بندیوں کے نئے اصولوں کے نفاذ کے لیے تیاریاں شروع کیں

Urdu News

بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجہ کی صنعتی اکائیوں کی مرکزی وزارت (وزارت ایم ایس ایم ای) نے ملک میں ایم ایس ایم ای کی اصطلاح اور کسوٹی کو بالائی سطح کے لحاظ سے نظرثانی شدہ قواعد و ضوابط کے تحت لانے کے لیے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ نئی اصطلاح یکم جولائی 2020 سے نافذ ہوگی۔

ایم ایس ایم ای ترقیات ایکٹ 2006 میں وضع کیا گیا تھا۔ اس کے 14 برس کے بعد 13 مئی 2020 کو، آتم نربھر بھارت پیکیج میں ایم ایس ایم ای

 کی اصطلاح پر نظرثانی کی گئی۔ اس اعلان کے مطابق بہت چھوٹی مینوفیکچرنگ اور خدمات اکائیوں کی اصطلاح کو اس طرح وسعت دی گئی ہے کہ ایک کروڑ روپے کی بقدر کی سرمایہ کاری اور 5 کروڑ روپے کے ٹرن اوور کی گنجائش نکالی جاسکے۔ چھوٹی اکائیوں کی حدود کو سرمایہ کاری کے معاملے میں بڑھا کر 10 کروڑ روپے اور ٹرن اوور کے معاملے میں بڑھا کر 50 کروڑ روپے کے بقدر کردیا گیا ہے۔ اسی طریقے سے اوسط درجے کے صنعتی اکائیوں کے حدود کو بڑھا کر سرمایہ کاری کے معاملے میں 20 کروڑ روپے اور ٹرن اوور کے معاملے میں 100 کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ حکومت نے یکم جون 2020 کو ایم ایس ایم ای کی اصطلاح میں مزید وسعت لانے کا فیصلہ کیا۔ اب اوسط درجے کی صنعتی اکائیوں کے لیے سرمایہ کاری کے حدود 50 کروڑ روپے کی بقدر مقرر کی گئی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ ٹرن اوور کی حدود بڑھا کر 250 کروڑ روپے کردی گئی ہیں۔

تفصیلی رہنما خطوط اور زمرہ بندی سے متعلق وضاحتیں: یعنی بدلی ہوئی اصطلاحات کی تفصیلات ایم ایس ایم ای کی جانب سے علیحدہ سے جاری کی جارہی ہیں۔ ایم ایس ایم ای کی وزارت نے اعادہ کیا ہے کہ اس نے ایم ایس ایم ای اور نئی صنعتوں کے لیے چمپئنس نام کے سرپرستی والے ایک مضبوط میکانزم کا انتظام کیا ہے، جس کی تفصیلات درج ذیل ویب سائٹ پر ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔ (www.champions.gov.in)اس کا آغاز حال ہی میں وزیراعظم نے کیا ہے۔ دلچسپی رکھنے والی صنعتیں / افراد اس میکانزم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور اپنے سوالات اور شکایات بھی درج کراسکتے ہیں۔ ان سوالات کا فوری طور پر جواب فراہم کیا جائے گا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More