16 ریاستوں میں ایم ایف پی اسکیم کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایف پی) اور چھوٹی موٹی جنگلاتی پیداوار( ایم ایس پی) کی جاری حصولیابی نے اب تک کے سارے ریکارڈ توڑتے ہوئے 79.42 کروڑ روپے کے بقدر کی حصولیابی کی ہے۔ اس طریقے سے اس سال کی مجموعی حصولیابی (سرکاری اور نجی تجارت دونوں کو ملاکر) 2 ہزار کروڑ روپے سے تجاوز کرگئی ہے۔ اور اس طریقے سے کووڈ-19 کے وبائی مرض کے اس تنگی والے ماحول میں درکار راحت فراہم ہوئی ہے۔ کووڈ-19 کے وبائی مرض نے قبائلی افراد کی زندگی اور ان کے روزی روٹی کے وسائل کو متاثر کیا ہے۔
26 مئی 2020 کو قبائلی امور کی وزارت نے ایم ایف پی فہرست کے لیے، ایم ایس پی کے تحت 23 نئی اشیا کے اضافے کی سفارش کی تھی۔ ان اشیا میں قبائلی افراد کے ذریعے جمع کی جانے والی باغبانی پیداوار اور زرعی پیداوار بھی شامل تھیں۔
2 ہزار کروڑ روپے سے زائد کے سرمائے کے ذریعے قبائلی معیشت کو خاصی تقویت حاصل ہوئی ہے اور اس لحاظ سے ایم ایف پی اسکیم کے لیے، ایم ایس پی قبائلی ایکو نظام کو تغیر سے ہمکنار کرسکتی ہے اور قبائلی افراد کو بااختیار بناسکتی ہے۔ چونکہ ملک بھر میں پورے نظام اور پروسیسنگ کے عمل کو مستحکم بنایا جارہاہے۔ لہذا مزید بہتر نتائج آنے کی توقع ہے۔
گزشتہ دو مہینوں کے دوران اپریل 2020 سے حکومت کی جانب سے مرکوز کی گئی توجہ اور ون دھن اسکیم کے تحت ریاستوں نے بھی سرگرمی سے کردار ادا کیا ہے اور اس سلسلے میں چھوتی موٹی جنگلاتی پیداوار کی مارکیٹنگ کے میکانزم کے لیے چلائی گئی اسکیم سے متعلق رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔ کم از کم امدادی قیمت یعنی ایم ایس پی اور ویلیو چین برائے ایم ایف پی کی فراہمی سے جنگلات میں چھوٹی موٹی پیداوار جمع کرنے افراد کے لیے قدروقیمت میں اضافے کا راستہ بھی ہموار ہوا ہے اور قبائلی گروپوں کے توسط سے مارکیٹنگ کا انتظام بھی کیا گیا ہے اور ان تمام امور نے ملک بھر میں جڑیں جما لی ہیں اور انہیں عام طور پر قبولیت حاصل ہوئی ہے۔
مختلف ریاستوں کے مابین چھتیس گڑھ نے 52.80 کروڑ روپے کے بقدر کی 20270 میٹرک ٹن چھوٹی موٹی جنگلاتی پیداوار کی حصولیابی کی ہے۔ اوڈیشہ اور گجرات نے بالترتیب 21.32 کروڑ روپے کے بقدر کی 9908 ایم ٹی چھوٹی موٹی جنگلاتی پیداوار کی حصولیابی اور 1.61 کروڑ روپے کے بقدر کی 155 ایم ٹی ایم ایف پی کی حصولیابی کی ہے۔ چھتیس گڑھ بطور خاص اپنی لائق ستائش کوششوں کے ساتھ سرفہرست ریاست رہی ہے۔
قبائلی امور کی وزارت کے تحت ٹرائفیڈ وہ کلیدی ایجنسی ہے جو قبائلی آبادی کو بااختیار بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ یہ ایجنسی ریاستوں کو اس بحرانی مدت کے دوران ان کی کوششوں میں اپنا تعاون دیتی آئی ہے۔ قبائلی امور کی وزارت، یونیسیف، ڈبلیو ایچ او کے ساتھ ریاستی اور قومی سطح کی ویبناروں کا اہتمام کیا گیا ہے۔ یہ ویبنار ماہ اپریل میں منعقد کیے گئے تھے، تاکہ قبائلی افراد کو ان کے کام کے سلسلے میں بیداری فراہم کی جاسکے اور وہ سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپناکام انجام دیں اور دیگر تمام امور کی انجام دہی میں صحت سے متعلق تمامتر اصول وضوابط کی پابندی کریں۔