30 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

این سی پی سی آر نے بچوں کی دیکھ بھال کے اداروں کےسوشل آڈٹ کرانے کا عمل شروع کیا

Urdu News

نئی دہلی۔ عورتوں اور بچوں کی ترقی کے مرکزی وزیرمملکت ڈاکٹر ویندر کمار نے آج راجیہ سبھا میں بتایا کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے قومی کمیشن این سی پی سی آر کی جانب سے بچوں کی دیکھ بھال کے اداروں کے سوشل آڈٹ کرائے جانے کا عمل شروع  کیا گیا ہے یہ آڈٹ تاملناڈو ریاست بنام یونین آف انڈیا اور دیگر ریاستوں میں یتیم خانوں میں بچوں کے استحصال کے معاملے میں سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے جووینائل جسٹس قانون (بچوں کے تحفظ اور دیکھ بھال) قانون2000 کی جگہ جوو ینائل جسٹس( بچوں کے دیکھ بھال اور تحفظ) قانون 2015 لاگو کیا ہے تاکہ باز آباد کاری کے مرکزوں کی حالت کو بہتر اور مستحکم کیا جاسکے۔

جے جے ایکٹ 2015 کے تحت بچوں کی دیکھ بھال کے اداروں اور ان اداروں سمیت جو قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بچوں کو رکھتے ہیں، ان کی جووینائل جسٹس بورڈ کے ذریعہ معائنہ کیا جانا چاہئے جس میں ہنر مندی کےفروغ، تفریحی، سہولیات، ذہنی صحت کو فروغ دینے کے اقدامات جیسی با زا ٓبادی کے اقدامات کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

قانون کی دفعہ 41 کے تحت قانون کے برخلاف بچوں کے لئے ہومز( گھر) سمیت اداروں کا رجسٹریشن عدم تعمیل کی صورت میں جرمانے کے ساتھ لازمی بنایا گیا ہے۔ سیکشن 54 کے تحت ریاستی سرکاروں کو کہا گیا ہے کہ وہ کم از کم تین ماہ میں ایک بار بچوں کی سہولت والے گھروں کے لازمی معائنے کے لئے ریاست اور ضلع کے لئے معائنہ کمیٹیوں کا تقرر کریں۔

انہوں نے بتایا کہ 16 نومبر 2017 سے ہر ماہ باز آباد کاری گھروں میں رہنے والوں کے بچوں کے لئے رکھ رکھاؤ کی گرانٹ بڑھا کر 2160 روپے ماہانہ کردی گئی ہے۔رکھ رکھاؤ کی گرانٹ 750 روپے سے بڑھا کر 2000 روپے فی بچہ اس وقت  کی گئی تھی جب ایک اپریل 2014 سے بچوں کے تحفظ کی مربوط اسکیم کے تحت مالی ضابطوں پر نظر ثانی کی گئی تھی۔

عورتوں اور بچوں کی وزارت نے 31 دسمبر2017 تک جے جے ایکٹ کے سیکشن 41 کے  ذیلی سیکشن  1 کے تحت تمام سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کو جو  بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ کے اداروں کو چلاتی ہیں، اندراج کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی انتظامیہ کو وقتاً فوقتاً ایڈوائزری جاری کی ہے۔ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ وہ ان اداروں کو بند کرنے کے لئے اقدامات کرے جنہوں نے رجسٹریشن کرانے سے انکار کردیا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More