صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب من سکھ منڈاویا نے آج یہاں امراض پر قابو پانے کے قومی مرکز (این سی ڈی سی) کی 112ویں سالانہ تقریب کی صدارت کی۔ اس موقع پر ان کے ساتھ وزیر مملکت (ایچ ایف ڈبلیو) ڈاکٹر بھارتی پوار موجود تھیں۔ اس پروگرام میں مرکزی وزیر صحت نے ایک پی جی ہاسٹل اور گیسٹ ہاؤس کے ساتھ ساتھ اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس (اے ایم آر) اور بی ایس ایل 3 تجربہ گاہ کے لیے مکمل جینوم سیکونسنگ نیشنل ریفرنس لیباریٹری کا ڈجیٹل طریقے سے افتتاح کیا۔ ایل3 لیباریٹری کامپلیکس میں پانچ منزل اور اقامت گاہوں میں 22 بائیو سیفٹی لیول (بی ایس ایل) 2 تجربہ گاہیں ہیں۔
این سی ڈی سی کو اس کے تعاون کے لیے مبارکباد پیش کرتے ہوئے جناب من سکھ منڈاویا نے کہا کہ بھارت نے کووڈ وبائی مرض سے لڑنے میں کئی دوسرے ممالک کے مقابلے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این سی ڈی سی کی 112 سال کی حصولیابیوں کی وراثت میں آج نئے گوشے جڑ گئے ہیں۔ انہوں نے این سی ڈی سی کو آگے بھی اختراعات کو لیکر کوشش کرنے کی ترغیب دی، جس سے نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا اس کے کام سے فائدہ اٹھا سکے۔ مرکزی وزیر صحت نے یہ بھی کہا کہ این سی ڈی سی کے سائنس دانوں، ڈاکٹروں، افسروں اور ملازمین کو مشترکہ طور پر ان مقاصد کا خاکہ تیار کرنا چاہیے جنہیں وہ آنے والے سالوں میں حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
حالیہ دنوں کووڈ-19 وبائی مرض نے زونوٹک امراض پر احتیاط اور بیداری پیدا کرنے کی ضرورت کو نمایاں کیا ہے۔ اس کے موافق، این سی ڈی سی میں زونوٹک امراض پروگرام کے شعبہ نے ’’زونوس کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے قومی ایک صحت پروگرام‘‘ کے تحت 7 ترجیحات والے زونوٹک امراض پر آئی ای سی مواد (پرنٹ، آڈیو اور ویڈیو) تیار کیا ہے۔ بھارت میں ان بیماریوں میں ریبیز، اسکرب ٹائیفس، بروسیلوسس، اینتھریکس، سی سی ایچ ایف، نیپاہ اور کیاسانور فاریسٹ ڈیزیز ہیں۔ مرکزی وزیر صحت نے وزیر مملکت (ایچ ایف ڈبلیو) کے ساتھ آج ان کا افتتاح کیا۔
مرکزی وزیر صحت نے انفوگرافکس کے ساتھ ہوائی آلودگی پر قومی صحت کی موافقت سے متعلق اسکیم اور گرمی پر قومی صحت کی موافقت کی اسکیم کی بھی شروعات کی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے این سی ڈی سی میں مرکز برائے ماحولیات اور پیشہ ورانہ صحت، ماحولیاتی تبدیلی اور صحت کی جانب سے شائع کردہ ’’ماحولیاتی تبدیلی اور انسانی صحت پر قومی پروگرام‘‘ کے تحت پہلے نیوز لیٹر کا بھی اجرا کیا۔
وزیر مملکت (ایچ ایف ڈبلیو) ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے کہا کہ این سی ڈی سی تجربہ گاہوں کے ذریعے لوگوں تک خدمات پہنچاتا ہے اور وبائی امراض کے سائنس، صحت عامہ کی صلاحیت سازی اور حشرات کے سائنس وغیرہ میں مضبوطی فراہم کرتا ہے۔ ڈاکٹر پوار نے کہا، ’’این سی ڈی سی مرض کی نگرانی، صحت کی حالت کی نگرانی، لوگوں کو تعلیم یافتہ کرنے، صحت عامہ کی کارروائی کے لیے ثبوت فراہم کرنے اور صحت عامہ کے ضابطوں کو نافذ کرنے کے لیے زیادہ اختیار اور وسائل کے ساتھ ایک محور کے طور پر کام کر سکتا ہے۔‘‘ اس کے علاوہ، انہوں نے آج کی طرز زندگی سے متعلق بیماریوں کو دور رکھنے میں عوامی بیداری اور لوگوں کی حصہ داری کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
اس پروگرام کے دوران مرکزی ہیلتھ سکریٹری جناب راجیش بھوشن، صحت خدمات کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر سنیل کمار، ایڈیشنل سکریٹری محترمہ آرتی آہوجہ، جوائنٹ سکریٹری جناب لو اگروال، این سی ڈی سی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر سجیت سنگھ اور بھارت میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر روڈے ریکو ایچ آفرن موجود تھے۔