امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کے مرکزی وزیر جناب رام ولاس پاسوان نے آج بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈ (بی آئی ایس) اور 14 وزارتوں کے سینئر افسروں کی معیار بندی کے عمل سے متعلق میٹنگ کی صدارت کی۔ میٹنگ کے دوران مختلف موضوعات پر مباحثہ ہوا کہ معیارات کس طرح قائم کئے جائیں اور کس طرح انہیں بہتر طریقے سے نافذ/لاگو کیا جاسکتا ہے۔جناب پاسوان نے کہا کہ ‘ایک ملک ایک آئین’ اور ‘ ایک ملک ایک راشن کارڈ’ کی طرز پر ‘ ایک ملک ایک معیار’ ہونا چاہئے۔
میٹنگ کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے جناب رام ولاس پاسوان نے کہا کہ یہ میٹنگ‘معیار بندی کے عمل’ کا جائزہ لینے اور طے شدہ معیارات کے نفاذ کو بہتر بنانے پر غور وخوض کے لئے تمام متعلقین ، ضابطہ کارو ں اور افسروں کے ساتھ منعقد کی گئی۔ جناب پاسوان نے تمام متعلقین سے کہا کہ وہ 17 ستمبر 2019 تک اس سلسلے میں اپنی تجاویز پیش کریں۔ جناب پاسوان نے کہا کہ معیارات کا تعین اور انہیں نافذ کرنے کا مقصد ‘انسپکٹر راج’ کو واپس لانا نہیں بلکہ ملک بھر کے تمام صارفین کو معیاری مصنوعات کی دستیابی کو یقینی بنانا ہے۔
جناب رام ولاس پاسوان نے کہا کہ ہندوستانی معیارات کا تعین عالمی پیمانوں کے مطابق ہونا چاہئے اور جس طرح دوسرے ملک درآمد شدہ مصنوعات سے متعلق اپنے معیارات کو نافذ کرتے ہیں، اسی طرح ہمیں بھی کرنا چاہئے۔ اسی طرح ہندوستان میں آنے والے غیر ملکی اشیا کو بھی ہندوستانی معیارات کو پورا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام بین الاقوامی اشیا کے لئے باہمی رضا مندی کی بنیاد پر کیا جانا چاہئے اور مؤثر طریقے سے ان کو نافذ کئے جانے کو یقینی بنانے کے لئے مؤثر نگرانی اور چیکنگ کے لئے ایک نظام بھی نافذ کیا جانا چاہئے۔
محکمہ امور صارفین کے سکریٹری جناب اویناش کے شریواستو نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ معیارات تیار کرنے کے عمل کو مکمل کرنے میں لگنے والی مدت کو پہلے کے 24 ماہ سے کم کرکے اب 18 ماہ کردیاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘ایک ملک ایک معیار’ کے بارے میں مفصل مباحثے ہوئے ہیں اور اسی لئے بی آئی ایس کو بااختیار بنایا جانا بہت اہم ہے۔ جناب شریواستو نے کہا کہ بی آئی ایس چونکہ معیارات سے متعلق ایک قومی ادارہ ہے اس لئے اس کے پاس بقیہ اختیارات ہونے چاہئیں اور معیار سازی کے دیگر تمام اداروں کو بی آئی ایس کے ساتھ تال میل کرتے ہوئے کام کرنا چاہئے۔
نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر ڈی کے پال نے میڈیا کو بتایا کہ نیتی آیوگ اس وقت ایک مسودہ میڈیکل ڈیوائسز بل پر کام کررہا ہے، جس سے بازار میں آنے والے غیر معیاری طبی آلات کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔بتایاگیا کہ 23 زمروں کے آلات کی ضابطہ بندی کی گئی ہے اور ان کو ڈرگ کے تحت نوٹیفائی کیا گیا ہے اور یہ کام ایک بڑے پیمانے پر انجام دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
حاضرین کو بتایاگیا کہ ہندوستان میں بلٹ پروف جیکٹوں کے لئے طے کیاگیا معیار عالمی پیمانے سے اونچا ہے اور امریکہ، جرمنی اور برطانیہ کے بعد ایسا معیار رکھنے والا ہندوستان دنیا کا چوتھا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقین کے ساتھ مناسب مشورہ کرنے کے بعد معیار قائم کیا گیا ہے اور اب ‘میک ان انڈیا’ پہل کے تحت یہ کئی ملکوں کو برآمد کئے جارہے ہیں۔