نئی دہلی، ای پی ایف کے ٹرسٹمیز کے مرکزی بورڈ کی 222ویں میٹنگ، کل نئی دہلی میں، محنت اور روزگار کے مرکزی وزیر مملکت آزادانہ چارج جناب سنتوش کمار گنگوار کی قیادت میں منعقد ہوئی۔
مرکزی بورڈ نے ای پی ایف اسکیم 1952 میں پیراگراف 68ایچ ایچ کو شامل کرنے کی تجویز کو منظوری دے دی، جس کے تحت کسی رکن کو پیشگی فنڈ فراہم کرایا جاسکتا ہے، جو لگاتار ملازمت میں قائم رہے اور ملازمت کی مدت ایک مہینے سے کم نہ ہو۔ اس تجویز کے تحت کوئی رکن مجموعی فنڈ کا 75فیصد حصہ حاصل کرسکتا ہے، (جس میں ملازم اور آجر کا حصہ بھی شامل ہے)۔ اور یہ رقم متعلقہ رکن کے اس سود کے مساوی ہوگی، جو اس رقم پر عائد ہوگا۔
بورڈ نے مبادلہ تجارتی فنڈ (ایس بی آئی ایم ایف، یو ٹی آئی ایم ایف، سی پی ایس ای، بھارت22) میں 47431.24کروڑ کی سرمایہ کاری پر توجہ دی، نیز ای ٹی ایف سرمایہ کاری کے علامتی ریٹرن پر غور و خوض کیا، جو اگست 2015 سے 31مئی 2018 کی مدت کے دوران 16.7 فیصد رہی۔
سینٹرل بورڈ نے ایس بی آئی میچول فنڈ اور یو ٹی آئی میچول فنڈ کو، ای پی ایف او کے ذریعے ای ٹی ایف میں سرمایہ کاری کے لےئ ای ٹی ایف مینوفیکچرر کے طور پر ایک سال یعنی 30جون 2019 تک جاری رکھنے کی تجویز کو منظوری دے دی گئی۔
سینٹرل بورڈ نے سالانہ حسابات مجموعی میں 2016-17 کی آڈٹ رپورٹ پر غور کیا اور اسے شامل کرلیا۔