نئی دلّی: پُنے کے اگھرکر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ( اے آر آئی )میں ، جو حکومتِ ہند کے سائنس اور ٹیکنا لوجی کے محکمے کے تحت ایک خودمختار ادارہ ہے ، تیزی سے بیکٹیریا کا پتہ لگانے کے لئے ایک بہت حساس اور کم خرچ سینسر تیار کیا ہے ۔ یہ پورٹیبل مشین صرف 30 منٹ کے اندر ایک ملی لیٹر والے نمونے سے 10 بیکٹیریا کے سیلس کا پتہ لگا سکتی ہے ۔ فی الحال یہ تحقیق کار ایسچیریچیا کولی اور سلمونیلا ٹائیفی موریم کو علیحدہ علیحدہ کرنے اور ان کا پتہ لگانے کے طریقوں پر کام کر رہے ہیں ۔
تحقیق کرنے والی ٹیم کے لیڈر ڈاکٹر دھننجے بوڈاس اور اُن کی ٹیم نے ، اسے ” بَگ اِسنیفر ” کا نام دیا ہے ، جو ایک حیاتیاتی سینسر ہے ، جو بیکٹیریا کی موجودگی کا پتہ لگانے کے لئے سینتھیٹک پیپٹائڈس ، میگنیٹک نانو پارٹیکلس اور کوائنٹم ڈاٹس کا استعمال کرتا ہے اور یہ پانی اور کھانے میں موجود پیتھوجن ( بیماری پیدا کرنے والے بیکٹیریا ) کا کم وقت اور کم لاگت میں پتہ لگا سکتا ہے ۔ تحقیق کاروں نے تانبے کے تار اور پولی سے بنائے گئے مائیکرو چینل پر مبنی چپ بھی تیار کیا ہے ۔ پیتھوجن کا پتہ لگانے والی دستیاب تکنیک کم حساس ہیں اور کم تعداد میں سیلس کا پتہ نہیں لگا سکتیں ۔ اس کے علاوہ ، یہ دیر طلب بھی ہوتی ہیں ، جب کہ اے آر آئی کی یہ مشین 1 ایم ایل میں موجود 10 سیلس کا 30 منٹ کے اندر پتہ لگا سکتی ہے ۔
بیماری پیدا کرنے والے سب سے عام بیکٹیریا ایسچیریچیا کولی اور سلمونیلا ٹائفی موریم کا ایک ساتھ اور الگ الگ پتہ لگایا جا سکتا ہے ، جس کے لئے لیب میں تیار کردہ سنتھیٹک پیپٹائڈس وغیرہ کا استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ یہ پیپٹائڈس ، جو بیکٹیریا کا پتہ لگانے کے لئے انتہائی موثر ہیں ، بہت کم کراس ری ایکٹیویٹی رکھتے ہیں ۔ تحقیق کاروں نے اپنے کام میں ، جو بایو ٹیکنا لوجی کے جرنل میں شائع ہوا ہے ، ابتدائی طور پر پیپٹائڈس سے جڑے مقناطیسی نانو پارٹیکلس کو بیکٹیریا کے ساتھ مائیکرو چینل میں پہنچایا ہے ۔
باہری میگنیٹک فیلڈ کو ایپلائی کرنے سے پیپٹائڈس سے جڑے بیکٹیریا الگ ہو جاتے ہیں اور جامد ہو جاتے ہیں ۔ آخر کار ، کوائنٹم ڈاٹس کے ساتھ پیپٹائڈس کو مائیکرو چینلس سے گزارا جاتا ہے ، جس سے اُس کا رد عمل مکمل ہو جاتا ہے ۔ بیکٹیریا کو گرفت میں لینے کے بعد مائیکرو چینل مضبوطی کے ساتھ پیپٹائڈس سے جڑے کوائنٹم ڈاٹس کو اجاگر کرتے ہیں ۔
یہ بَگ اسنیفر سستا ہے اور اسے بنانے کے لئے درکار خام مال آسانی سے دستیاب ہے ۔ تحقیق کرنے والی ٹیم کے لیڈر ڈاکٹر دھننجے بوڈاس نے کہا ہے کہ نانو سینسر اور اِسے تیار کرنے کے لئے کی گئی تحقیق نے ایک چپ پر لیب کی تیزی سے تشخیص کے لئے بہت سے امکانات کے دروازے کھولے ہیں ۔
فی الحال یہ تحقیق کار ایسچیریچیا کولی اور سلمو نیلا ٹائیفی موریم کا ایک ساتھ پتہ لگانے اور علیحدہ علیحدہ کرنے کے لئے ایل اے ایم پی کا استعمال کرتے ہوئے کام کر رہے ہیں ، جو ایک ڈی این اے کی سنگل ٹیوب تکنیک ہے اور یہ کچھ بیماریوں کا پتہ لگانے کے لئے ایک کم خرچ متبادل ہے ۔ اس کام کے لئے آئی سی ایم آر نے فنڈ فراہم کئے ہیں ۔