23 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

باندھوں کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس تھرواننتھا پورم میں ہوگی

Urdu News

نئی دہلی؍جنوری،ہندوستان باندھوں کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس 2018 کی میزبانی 23 اور 24 جنوری کو تھرواننتھا پورم میں کرے گا۔کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنا رائے وجیئن کانفرنس کا افتتاح کریں گے اور آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کے صفائی کے مرکزی وزیر مملکت افتتاحی تقریب کی صدارت کریں گے۔ اس کا اہتمام مرکزی آبی کمیشن کیرالہ کے آبی  وسائل کی ترقی کے محکمے(کے ڈبلیو آر ڈی) کیرالہ ریاستی بجلی بورڈ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کالی کٹ اور کالج آف انجینئرنگ تریویندرم کے تعاون سے کر رہا ہے۔

باندھوں کے تحفظ سے متعلق کانفرنسیں سے ہر سال ڈیم سیفٹی ریہیبلی ٹیشن اینڈ امپروومنٹ پروجیکٹ(ڈی آر آئی پی) کے تحت منعقد کی جاتی ہیں، جو کہ آبی وسائل ، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کی صفائی (ایم او ڈبلیو آر، آر ڈی اینڈ جی آر) کا ایک پروجیکٹ ہے۔ یہ کانفرنسیں سات ریاستوں جھارکھنڈ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، اُڈیشہ، تمل ناڈو اور اتراکھنڈ میں منعقد کی جاتی ہیں۔ یہ سلسلہ 2012 میں 2100 کروڑ روپے کے مالی خرچ سے شروع کیا گیا تھا۔ یہ عالمی بینک کی مدد سے چلنے والا ایک پروجیکٹ ہے اور اس کا مقصد ملک میں ان پرانے باندھوں کی مرمت وغیرہ کرنا ہے، جو ٹو ٹ پھوٹ کا شکار ہے اور فوری توجہ کے طلبگار ہیں، تاکہ ان کے ڈھانچوں کا تحفظ ہو سکے اور ان کی کارکردگی کو برقرار رکھا جاسکے۔ ڈی آر آئی پی باندھوں کے تحفظ سے متعلق مسائل کی آگاہی کے لئے  بہت بڑا کام کررہی ہے اور پوری دنیا میں مہیا بہترین ٹیکنالوجی ، معلومات اور تجربے کو یکجا کرکے اس مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس طرح باندھوں کے تحفظ سے متعلق کانفرنسیں سالانہ بنیاد پر مختلف ڈی آر آئی پی ریاستوں میں منعقد کی جاتی ہیں۔ اس سلسلے میں باندھوں سے متعلق پیشہ ور افراد ، ماہرین تعلیم، سائنسداں اور صنعت کار باندھوں کے تحفظ سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے جمع ہوتے ہیں اور نئے باندھوں کے ڈیزائن اور تعمیر کے سلسلے میں اپنے خیالات، تکینکوں اور تجربوں وغیرہ سے کانفرنس کو آگاہ کرتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ افرادموجودہ باندھوں کی نگرانی، ان کا جائزہ لینے، ان کی کارکردگی کو دیکھنے اور دیکھ بھال وغیرہ کے سلسلے میں بھی مشورہ دیتے ہیں۔

تریویندرم میں ہونے والی کانفرنس میں 20 ملکوں سے زیادہ کے 550 مندوبین شرکت کریں گے۔بعض بین الاقوامی  ماہرین میں سوئٹزرلینڈ کے لارج ڈیم ای پی ایف ایل کے بین الاقوامی کمیشن کے صدر ڈاکٹر اینٹن جے شلیس، آسریلیا کی آبی شراکت داری کے چیف ایکزیکیٹو ڈاکٹر نکولس ایسکوفیلڈ، عالمی بینک کے باندھوں کے سرکردہ ماہر جناب ساتورو اویدا، سوئٹزر لینڈ کے زلزلوں کے عالمی ماہر ڈاکٹر مارٹن وائی لینڈ، اسپین کی ٹیکنکل یونیورسٹی آف وینلشیا کے بڑے باندھوں کے کمیشن کے صدر ڈاکٹر اگنیشیو اسکوڈر بوئینو،کینیڈا کے بی سی ہائیڈرو کے سرکردہ ماہر ڈیم ڈاکٹر ڈسمنڈ ہارفورٹ، آسٹریلیا کے قومی ڈائریکٹر جناب اینگس سوئنڈن شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ باندھوں کے تحفظ سے متعلق مختلف پہلوؤں پر 140 سے زیادہ تکنیکی مکالے پیش کئے جائیں گے۔تقریباً 30 قومی اور بین الاقوامی تنظیمیں کانفرنس کے دوران منعقد ہونے والی نمائش میں ٹیکنالوجی ، سامان، آلات اور ان کے استعمال کے بارے میں اپنی اپنی مہارت کا مظاہرہ کریں گی۔کانفرنس کے دوران کئی اجلاس ہوں گے، جس میں باندھوں کے تحفظ کے بارے میں مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا جائے گا۔

کانفرنس کے دوران ڈی آر آئی پی کے تحت تیار کئے گئے باندھوں کے تحفظ سے متعلق سات رہنما خطوط اور کتابچے بھی عمل درآمد کے لئے جاری کئے جائیں گے۔اس کےعلاوہ کانفرنس کے موقع پر سافٹ ویئر سے متعلق ایک پروگرام ڈیم ہیلتھ اینڈ ری ہیبلی ٹیشن مانیٹرنگ اپلی کیشن(ڈی ایچ اے آر ایم اے) کی شروعات بھی کی جائے گی۔اس طریقہ کار کے ذریعے باندھوں سے متعلق پوری معلومات کو موثر طورپر ڈجیٹل شکل دی جائے گی۔اس سے ملک میں بڑے باندھوں کے بارے میں مکمل معلومات کو مندرج کرنے میں مدد ملے گی، جس کے ذریعے باندھوں کی مرمت وغیرہ کے سلسلے میں مناسب کارروائی کی جاسکے گی۔ ہندوستان کی طرف سے باندھوں کے بندوبست کے سلسلے میں شروع کیا گیا یہ ایک نیا قدم ہے۔

کانفرنس میں ہونے والے بحث ومباحثہ کے دوران جو سفارشات ابھر کرسامنے آئیں گی ان کو عمل درآمد کے لئے تمام متعلقین اور پالیسی سازوں کو فراہم کیا جائے گا۔تکنیکی لحاظ سے جو مکالے پڑھے جائیں گے ان میں سے منتخب مکالوں کو شائع کیا جائے گا ، تاکہ انہیں ان ریاستی ایجنسیوں کی لائبریریوں میں حوالے کے لئے رکھا جاسکے جو باندھوں کے ڈیزائن ، ان کی تعمیر ، کارروائی اور دیکھ بھال کے لئے ذمہ دار ہیں۔متعلقہ معلومات کو ڈی آر آئی پی کی ویب سائٹ www.damsafety.in. پر بھی فراہم کیا جائے گا۔

باندھوں نے ترقی کو بڑھاوا دینے اور زرعی اور دیہی ترقی کے فروغ میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان شعبوں کی ترقی آزادی کے بعد سے حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل رہی ہے۔پچھلے 70 برسوں میں ہندوستان نے آبی وسائل کے بندوبست اور ان کے تحفظ کے لئے کافی سرمایہ کاری کی ہے، جس کا مقصد خوراک، توانائی اور پانی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانا تھا۔ بڑے باندھوں کے معاملے میں ہندوستان کا نمبر چین اور امریکا کے بعد تیسرا ہے۔5254 بڑے باندھ چالو حالت میں ہے، جبکہ 447 بڑے باندھ زیر تعمیر ہیں۔ ان باندھوں کی کل صلاحیت تقریباً 283 ارب مکعب میٹر ہے۔ان بڑے باندھوں میں سے تقریباً 80 فیصد 25 سال سے بھی پرانے ہیں اور تقریباً 213 باندھ 100 سال کی اپنی عمر پوری کرچکے ہیں۔ یہ باندھ ایک ایسے دور میں تعمیر کئے گئے تھے، جس کے ڈیزائن اور تحفظ کے معاملات موجودہ معیار کے ڈیزائن اور حفاظتی  ضابطوں سے میل نہیں کھاتے۔ اس لئے پرانے باندھوں کی مرمت کے لئے خصوصی کوششوں کی ضرورت ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی بھی ضرورت ہے کہ ان کے ڈھانچے تحفظ کے اعتبار سے زیادہ عرصے تک چل سکیں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More