نئی دہلی، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انکم ٹیکس ( تفتیش) کی دہلی اکائی نے چند ہفتے قبل بڑے پیمانے پر رقم کی وصولی ، بے حساب اثاثوں کے حصول اور ان کی منتقلی سے متعلق قابل اعتماد معلومات کی بنیاد پر این سی آر ، بھوپال ، اندور اور گوا میں ایک گروپ کے خلاف تلاشی اور ضبطی کی کارروائی شروع کی تھی۔
سینٹر بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسز ( سی بی ڈی ٹی) نے قبل مدھیہ پردیش میں کی گئی تلاشی سے متعلق ایک پریس نوٹ جاری کیا تھا۔ چونکہ کچھ نئی باتیں سامنے آئی ہیں اس لئے اس سلسلے سے متعلق ایک بڑے سولر پاور گروپ پر 7 اپریل 2019 کو این سی آر میں تلاشی اور ضبطی سے متعلق یہ پریس ریلیز جاری کی گئی ہے۔
تلاشی کے دوران کچھ اہم لین دین کا پتہ چلا ہے جن کی تفصیلات حسب ذیل ہیں:
- 370کروڑ روپے کا اندراج : تلاشی کے دوران پتہ چلا ہے کچھ فرضی کمپنیاں گروپ کو انٹریز فراہم کرتی تھیں ، فرضی لون ؍ حصص کی درخواست سے متعلق 370 کروڑ روپے تک کے جعلی اندراج پائے گئے ہیں۔
- 330کروڑ روپے کی جعلی بلنگ: مذکورہ گروپ کے بجلی گھر کے معاملے میں 330 کروڑ روپے تک کے فرضی بلوں کا پتہ چلا ہے۔ اس سلسلے میں حوالہ آپریٹروں کے ذریعے یہ تمام رقم امریکی ڈالر کی شکل میں وصول کی گئی اور باہر بھیجی گئی۔
- 240کروڑ روپے کے بے حساب ڈائری لین دین: گروپ کے دفتر سے ایک دستی ڈائری برآمد ہوئی ہے جس میں تقریبا 240 کروڑ روپے تک کی کیش رسید کا ریکارڈ موجود ہے۔ ان کے اندراج کو متعلقہ افراد نے قبول کیا ہے۔
- گروپ کمپنی میں 30 کروڑ روپے کا فرضی قرض: تفتیش کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ انٹری آپریٹروں کے ذریعے گروپ کمپنیوں میں سے ایک کے لئے نقد روپے کے بدلے میں 30 کروڑ روپے کے قرض کا اندراج کیا گیا ہے۔
- 252کروڑ روپے کے درآمدات کے لئے بل کی تیاری: تلاشی کے دوران ایسے شواہد بھی ملے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ گروپ نے اصل مینوفیکچر سے اپنی درآمدات کے بلوں کے مقابلے میں فرضی کمپنیوں کے ذریعے ان کی دوبارہ بلنگ کرائی گئی ہے۔ ان افراد پر بڑے دفاعی گھوٹالے کا الزام ہے۔ اس طرح پیدا ہونے والی اضافی رقم کو ایسے ہی شخص کے ذریعے کسی دوسری فرضی کمپنی کی بساط سے ایف ڈی آئی کے طور پر کھاتے میں درج کیا گیا تھا۔
- بے حساب غیر ملکی سرمایہ کاری ؍ اخراجات: جانچ کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ گروپ نے سمندر پار کے علاقوں میں بے حساب غیر ملکی رقم کی ادائیگی کے لئے دبئی میں مقیم ایک آپریٹر کی خدمات حاصل کی تھیں۔ ایسی ادائیگیوں میں تقریبا 27 کروڑ روپے کریڈٹ کارڈ کے اخراجات کے طور پر ادا کئے گئے جبکہ 72 کروڑ روپے بیرون ملک املاک کی خریداری پر خرچ ہوئے۔
- مذکورہ بالا اخراجات کے علاوہ 9 کروڑ روپے املاک کی خریداری کی ادائیگی کا پتہ چلا ہے ۔
- تلاشی کے دوران تین کروڑ روپے کے بے حساب اثاثے ضبط کئے گئے۔
یہ کارروائی قابل اعتماد معلومات کی بنیاد پر کی گئی تھی اور اس میں 1350 کروڑ روپے سے زائد کے ٹیکس کی چوری کا بھی پتہ چلا ہے۔