نئی دہلی: بجلی،نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب آر کے سنگھ نے آج یہاں ایئرکنڈیشننگ کے شعبے میں توانائی کی بچت کو فروغ دینے کی خاطر ایک مہم کا آغاز کیا۔ اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایئرکنڈیشنر میں ہر ایک ڈگری درجہ حرارت میں اضافہ کرنے کے نتیجے میں استعمال ہونے والی بجلی میں 6 فیصد کی بچت ہوتی ہے۔ عام انسان کے جسم کا درجہ حرارت تقریباً 36-37 ڈگری سیلسیس ہوتا ہے لیکن بڑی تعداد میں تجارتی ادارے ، ہوٹل اور دفاتر تقریباً 18 سے 21 ڈگری سیلسیس کا درجہ حرارت قائم رکھتے ہیں۔ یہ آرام دہ بھی نہیں ہوتا اور یہ صحت کے لئے بھی مضر ہے۔ 18 سے 21 ڈگری سیلسیس کا درجہ حرارت برقرار رکھنے سے لوگوں کو گرم کپڑے پہننے یا کمبل استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لئے حقیقت میں یہ توانائی کا زیاں ہے۔ جاپان جیسے کچھ ملکوں نے ضابطے مقرر کردیئے ہیں کہ درجہ حرارت 28 ڈگری سیلسیس سے کم نہ کیا جائے۔
بجلی کی وزارت کی رہنمائی کے تحت بیورو آف انرجی ایفی شینسی (بی ای ای) نے ایک مطالعہ کیا ہے جس میں سفارش کی گئی ہے کہ ایئر کنڈیشننگ کے لئے درجہ حرارت 24 ڈگری سیلسیس پر قائم رکھا جائے۔ اس نئی مہم سے نہ صرف توانائی کی بچت ہوگی بلکہ گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں بھی کمی آئے گی۔
اس سلسلے میں پہل کے لئے تمام اداروں اور ایئر کنڈیشنز بنانے والوں کے لئے ایک ایڈوائزری جاری کی جائے گی ۔ا س پس منظر میں ایئرکنڈیشنر بنانے والی بڑی کمپنیوں کے ساتھ آج یہاں جناب آر کے سنگھ کی صدارت میں ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں ایئرکنڈیشنر بنانے والوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ڈیفالٹ سیٹنگ کو 24 ڈگری سیلسیس پر رکھیں اور ایسے لیبل بھی لگائیں جس میں صارفین کے لئے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کی سیٹنگ کے لئے ایسی ہدایت بھی ہو کہ وہ صارفین کے لئے مالی اور صحت دونوں طرح سے فائدے مند رہے۔ یہ درجہ حرارت 24 سے 26 ڈگری سیلسیس کے درمیان رہنا چاہئے۔
4 سے 6 ماہ کی بیداری مہم کے بعد اور عوام کے رد عمل کا جائزہ لینے کے بعد بجلی کی وزارت اسے لازمی بنانے پر غور کرے گی۔ اگر صارفین اس صلاح پر عمل کرتے ہیں تو اس سے صرف ایک سال میں بجلی کے 20 ارب یونٹوں کی بچت کی جاسکتی ہے۔
میٹنگ میں موجود ایئرکنڈیشنر بنانے والے اور ان کی انجمنوں نے اس بات سے اتفاق کیا ہے اور اسے درست سمت میں اٹھایا گیا قدم قرار دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس مہم میں مدد کرنے سے بھی اتفاق کیا ہے۔
بیورو آف انرجی ایفی شینسی (بی ای ای) نے بتایا ہے کہ مارکیٹ کے موجودہ رجحان اور ایئرکنڈیشننگ سے متعلق بجلی کا لوڈ 2030 تک بھارت میں 200 جی ڈبلیو تک پہنچ جائے گا اور اس میں اور زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ فی الحال تقریبا 6 فیصد گھروں میں ہی ایئرکنڈیشنر استعمال ہوتے ہیں۔ موجودہ تخمینے کے مطابق ملک میں ایئرکنڈیشنر کی کُل تنصیب شدہ صلاحیت 80 ملین ٹی آر ہے جو 2030 تک بڑھ کر 250 ملین ٹی آر ہوجائے گی۔ اس کو دیکھتے ہوئے ہم روزانہ تقریباً 40 ملین یونٹ بجلی کی بچت کرسکتے ہیں۔