نئی دہلی، اکتوبر۔وزیر دفاع محترمہ نرملا سیتا رمن نے نئی دہلی میں جا ری بحریہ کے کما نڈروں کی کا نفرنس (24-27 اکتوبر 2017) میں آج صبح یہا ں بحریہ کے کما نڈروں سے خطاب کیا ۔ بحریہ کے کما نڈروں کی یہ کا نفرنس اس سال کی دوسری کا نفرنس ہے۔
شروع میں وزیر دفاع نے ملک کے سمندری مفا دات کے تحفظ کو یقینی بنا نے کے لئے ہندوستانی بحریہ کے تمام عملہ کو مبا رکباد دی ۔ ہمارے سمندری پڑوس میں حال ہی میں ہو نے والے واقعات کا ذکر کر تے ہو ئے انہوں نے ہندوستانی بحریہ سے سمندر میں مضبوط بننے اور کسی بھی قسم کے چیلنج کا مقابلہ کر نے کے لئے ہمیشہ تیار رہنے اور چا ک و چو بند رہنے کی ضرورت پر زور دیا ۔
وزیر موصوفہ نے مشرق میں جنو بی چین کے سمندر اور جاپان کے سمندر سے مغرب میں خلیجی فارس اور بحر اوقیا نوس تک اور جنوب میں آسٹریلیا ئی سمندر کے علا وہ خلیجی عدم میں بحری قزاقوں کے حملوں کو نا کام بنا نے پر توجہ مرکوز کر نے سمیت بحری جہا زوں ، آب دوزوں اور جنگی طیا روں کی با ضابطہ تعینا تی کے ساتھ گذشتہ ایک سال کے دوران بحریہ کے ذریعہ عملی حوصلے کو برقرار رکھنے کے جذبے کا اعتراف کیا ۔ وزیر دفاع نے رواں سال کے دوران متعدد با ہمی جنگی مشقوں اور امریکہ نیز جا پان کی بحریا ؤں کے ساتھ بحری جنگی مشق ‘‘ما لا بار’’ کی بے مثال کا میا بی کی بھی تعریف کی ۔
اندرون ملک دفاعی آلات و ہتھیار کی تیاری نیز، ان میں خود کفالت کے لئے ہندوستانی بحریہ کے ذریعہ کئے گئے اقدامات کا اعتراف کرتے ہوئے محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ یہ فوجی ہیڈ کوارٹروں کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اس لئے اندرون ملک آلات اور دفاعی نظام کی تیاری اور دفا عی شعبے میں درآمد پر انحصار کو کم کر نے کے لئے وزارت اور صنعت کو ایم ایس ایم ای کے ساتھ زیادہ فعال ایکو نظام کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے اہم دفا عی آلات کی کمی کا ذکر کر تے ہو ئے کہا کہ بحریہ کو کثیر کردار کے حامل ہیلی کا پٹروں ، روایتی آب دوزوں اور بارودی سرنگوں کو تباہ کر نے والے آلات بردار جنگی جہازوں کی قلت کا سامنا ہے ، اس لئے بحریہ کوجنگ کے قابل بنا نے کے لئے ان مسائل کو فوری طور پر حل کر نے کی ضرورت ہے ۔ وزیر دفاع نے کما نڈروں کویقین دلا یا کہ ان مسائل کو صحیح طور پر نمٹنے کو ترجیح دی جا رہی ہے اور جلد از جلد ان خامیوں اور کمیوں کو دور کر نے کی کو ششیں کی جا ئیں گی ۔
محترمہ وزیر دفاع نے بحر ہند خطہ (آئی او آر)میں اپنی صلاحیت پیدا کر نے نیز اپنی صلاحیتوں کو بڑھا نے کے لئے بحریہ کے ذریعہ کی جا رہی مثبت کو ششوں کی بھی تعریف کی ۔ انہوں نے ہندوستانی بحریہ کے ذریعہ پا بندی کی بنیاد پر آئی او آر کے سمندری ممالک سے تعلق رکھنے والے بحری عملہ کو عملی تربیت دینے کے لئے کئے گئے اقدامات کا بھی ذکر کیا ۔وزیر موصوفہ کے ذریعہ بحر ہند خطہ (آئی او آر)میں سمندر سے متعلق مسائل کا مشترکہ حل تلا ش کر نے میں مدد کے لئے ایک مکمل علا قائی فورم تشکیل دینے اور آئندہ ماہ کے اوائل میں منعقد ہو نے والے ‘‘ گووا میری ٹائم کنکلیو’’ کے ذریعہ وسیع علا قائی اور عالمی سا معین کے سامنے ہندوستان اور ہندوستانی بحریہ کے دفاعی اور عملی خواب کا خاکہ پیش کر نے کے لئے ہندوستانی بحریہ کی تعریف کی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ سال کے اوائل میں پورٹ بلیئر میں منعقد ہو نے والے میلان-2018 (ایم آئی ایل اے این-2018) ، علا قائی سمندر سے متعلق مسائل اور سیکو ریٹی سے متعلق چیلنجوں پر تبادلہ خیال کے لئےساحل سمندر کےممالک کی بحریا ؤں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر لا نے کی شاندار کو شش ہو گی ۔
اپنی تقریر کے اختتام پر وزیر موصوفہ نے کہا کہ ملک کے سمندری مفا دات ، ان کی معا شی ترقی کے ساتھ اہم تعلق ہے اور انہیں ہندوستاستی بحریہ کو مضوبط اور قابل اعتماد بنا کر ہر حالت میں ان کا تحفظ کر نا ہو گا ۔
بحریہ کے کمانڈروں کی چا ر روزہ کانفرنس کے تیسرے دن بحریہ کے کمانڈر گذشتہ 6 ما ہ کے دوران کی گئی اہم کا ر روائیوں ، ٹریننگ اور انتظامی سر گرمیوں کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ کا نفرنس میں ہندوستانی بحریہ کی تمام مشنوں میں تعیناتی کے لئے تیاری کا بھی جا ئزہ لیا گیا (نیا مشن تعیناتی کے نظریات پر مبنی ہے)۔