نئی دہلی، ، حکومت ہند کو برآمد کاروں کی جانب سے مربوط ساز و سان اور خدمات ٹیکس (آئی جی ایس ٹی) سے متعلق ریفنڈ یا بھرپائی کی رقم واپس نہ ہونے اور اس میں تاخیر ہونے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ اس طریقے سے ان پٹ ٹیکس کریڈٹ جس کا تعلق برآمدات سے ہے، اس کے بارے میں بھی ایسی ہی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ اس سلسلے میں اب تک ادا نہ کی گئی رقومات جن کا تعلق جولائی سے اکتوبر 2017 سے ہے، کے سلسلے میں غلط تخمینوں پر مبنی میڈیا رپورٹیں بھی شائع ہوئی ہیں۔ وضاحت کی جاتی ہے کہ جولائی سے اکتوبر 2017 کے دوان آئی جی ایس ٹی ریفنڈ دعوؤں کے سلسلے میں جو بھی دعوے پیش کئے گئے ہین، وہ شپنگ بلوں کے ذریعہ پیش کئے گئے ہیں، جن کے تحت مجموعی رقم 6500 کروڑ روپے کی ہے اور جی ایس ٹی این پورٹل پر آر ایف ڈی 01 اے درخواستوں کے مطابق غیر استعمال شدہ کریڈٹ کی بھرپائی کی رقم 30 کروڑ روپے کے بقدر کی ہے۔
جہاں تک آئی جی ایس ٹی کا سوال ہے، جس کا تعلق بھارت سے باہر برآمد کئے گئے ساز و سامان سے ہوتا ہے، بیشتر بھرپائی کے دعوے ، جو جولائی 2017 کے دوران کی گئی برآمدات سے متعلق ہیں، جہاں کہیں بھی واجب الادا ہیں، ان کے بارے میں منظوری دی جاچکی ہے۔ اگست۔ ستمبر اور اکتوبر 2017 میں کی گئی برآمدات کے لئے ادا کی گئی آئی جی ایس ٹی سے متعلق بھرپائی کے دعوے جہاں کہیں بھی ریٹرن داخل ہوئے ہیں، ہر حال میں زیر غور لائے گئے ہیں۔ آئی جی ایس ٹی کی ادائیگی سے متعلق بھرپائی کے لئے پیشگی شرط یہ ہے کہ جی ایس ٹی این پورٹل پر جی ایس ٹی آر ۔3۔ بی اور جی ایس ٹی آر ۔1 کو گوشوارہ 6 اے اور ای ڈی آئی سسٹم کے تحت کسٹم کے سلسلے میں شپنگ بل برآمدکار کی جانب سے باقاعدہ طور پر داخل کیا جائے۔ برآمد کار کو اس امر کو یقینی بنانا لازم ہوگا کہ گوشوارہ 6 اے جی ایس ٹی آر ۔1 اور شپنگ بلوں میں فراہم کردہ اطلاعات میں کسی طرح کا فرق نہ ہو۔ دیکھا گیا ہے کہ چند عام غلطیاں مثلاً جی ایس آر۔1 میں غلط شپنگ بل منسلک کیا جانا، بیجک نمبر اور آئی جی ایس ٹی کے تحت ادا کی گئی رقم میں فرق، غلط بیان کھاتہ وغیرہ عام طور پر کی جاتی ہیں۔ یہ غلطیاں برآمد کاروں کی جانب سے ریٹرن فائنل کرتے وقت کی جاتی ہیں۔ انہیں غلطیوں کی وجہ سے ریفنڈ میں تاخیر ہوتی ہے یا دعوے مسترد کردیئے جاتےہیں۔درج رجسٹر برآمد کاروں کو آئی سی ای جی اے ٹی ای پورٹل پر ضروری اطلاعات فراہم کرائی گئی ہیں۔برآمد کار اپنی جانب سے کی گئی غلطیوں کی جانکاری حاصل کرنے کے لئے دائرہ اختیار کے حامل کسٹم حکام سے بھی رابطہ قائم کرسکتے ہیں۔
کیونکہ کسٹم کا نظام اس طرح وضع کیا گیا ہے کہ وہ کسی افسر کو درمیان میں لائے بغیر خودکار طور پر ریفنڈ کی ادائیگی کرسکے۔ اس کے لئے جی ایس ٹی این پورٹل اور کسٹم کے نظام کو فراہم کرائی گئی اطلاعات کے مابین کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے۔ برآمد کاروں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی تمام تر تفصیلات قطعی صحیح صحیح فراہم کریں لہذا برآمد کاروں کو خبردار ہونا چاہیے کہ وہ کوئی غلطی نہ کریں اور جی ایس ٹی آر ۔1 کے گوشوارہ 6 اے میں کسی طرح کی کوئی غلطی نہ کریں جن کا تعلق ماہ اگست 2017 یا اس کے آگے کی مدت سے ہو۔ ماہ اگست 2017 کے لئے جی ایس ٹی آر ۔1 داخل کرنے کی سہولت 4 دسمبر 2017 تک ہے۔ اگر جولائی میں، جی ایس ٹی آر کے گوشوارہ 9 میں ماہ اگست میں کوئی غلطی ہوگئی ہے تو اس کی اصلاح ماہ جولائی 2017 کے جی ایس ٹی آر ۔1 میں کی جاسکتی ہے۔
جہاں تک برآمد سے متعلق غیر استعمال شدہ ان ۔پٹ ٹیکس کریڈٹ کا سوال ہے، برآمد کار کسٹم پورٹل پر فارم جی ایس ٹی آر ایف ڈی 01 اے داخل کریں گے جہاں رقم کو بطور ریفنڈ کلیم کیا جائے گا اور یہ رقم الیکٹرانک کریڈٹ لیجر سے مجرا کرکے برآمد کار کو دعوے کے مطابق لوٹا دی جائے گی۔ بعدازاں ڈیبٹ کا ایک ثبوت یعنی اے آر این ، جس کا مطلب پاؤتی رسید نمبر ہے، کو جی ایس ٹی این پورٹل پر ظاہر کیا جائے گا جسے فارم جی ایس ٹی آر ایف ڈی ۔01 اے کے پرنٹ آؤٹ پر درج کرنا ہوگا اور اسے بنفس نفیس دائرہ اختیار کے حامل افسر کو پیش کرنا ہوگا۔ برآمد کاروں کو اس امر کو یقینی بنانا ہوگا کہ تمام تر دستاویزی ثبوت جی ایس ٹی آر ایف ڈی 01 اے کے فارم کے ساتھ منسلک کئے جائیں تاکہ بھرپائی یا ریفنڈ بروقت عمل میں آسکیں۔
لہذا برآمد کاروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ فوری طور پر ٹیبل 6 اے اور جی ایس ٹی آر 3 بی اس صورت میں داخل کریں جہاں انہوں نے پہلے ایسا نہ کیا ہو تاکہ آئی جی ایس ٹی ریفنڈ کی پروسیسنگ عمل میں آسکے۔ اسی طریقے سے غیر استعمال شدہ ان۔ پٹ ٹیکس کریڈٹ کے لئے آر ایف ڈی 01 اے اور جی ایس ٹی این پورٹل کے سلسلے میں کارروائی کریں تاکہ ماہ اگست کے لئے دعوؤں کو پروسیس کیا جاسکے اور اس میں جہاں کہیں ضرورت ہو ، جولائی جی ایس ٹی آر۔ 1 کی غلطیوں کا ازالہ بھی کریں۔ حکومت نے درپیش مشکلات کو ختم کرنے کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں اور برآمدکاروں کو واجب الادا رقم کی سرعت سے تقسیم کو یقینی بنانے کے لئے عہد بند ہے۔