نئی دہلی، برآمدکاروں کو تعاؤن دینے اور ان کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کے حکومت کے عزم کے پیش نظر، کامرس اور صنعت کے وزیر مملکت سی آر چودھری نے برآمداتی معاشرے سے سال 18-2017 کے دوران 76 بلین امریکی ڈالر میں مزید اضافہ کریں اور اس سے زیادہ برآمدات کو ممکن بنائیں۔
نئی دلی میں گزشتہ شام منعقد ای ای پی سی انڈیا نیشنل ایوارڈ ز تقریب میں 110 انجینئرنگ ایکسپورٹروں کو اعزازات سے نوازتے ہوئے اپنی تقریر میں جناب چودھری نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ان صنعت سازوں نے 17-2016 میں اسے ممکن بنایا ہے۔ یہ وہ وقت ہے، جبکہ ایسا کرنا بہت مشکل تھا اور عالمی معیشت میں بہت سے چیلنج دکھائی دے رہے تھے۔ تاہم اس کے بعد چیزیں بہتر ہوئیں، آنے والے وقت میں حالات مزید بہتر ہونے کے امکان ہیں۔
اپنے خطاب میں، کامرس کی سکریٹری محترمہ ریتا تیوتیا نے کہاکہ حکومت، کامرس وزارت کے اندر ہی ایک مربوط لوجسٹکس ڈیویژن تشکیل دینے کے لئے کام کر رہی ہے، جس کا مقصد جہازوں کی آمدورفت کی کل لاگت کو کم کرنا ہے۔
انہوں نے انجینئرنگ برآمدکاروں سے بازاروں کو دھیان میں رکھتے ہوئے اسٹریٹجک منصوبے پر کام کرنے کے لئے کہا تاکہ انجینئرنگ شعبے کے 16 بلین ڈالر کے تجارتی خسارے کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔
محترمہ تیوتیا نے کہا کہ جبکہ انجینئرنگ شعبہ تجارتی برآمدات کی باسکٹ میں 76 بلین امریکی ڈالر کی ریکارڈ شپ مینٹس کے ساتھ بہترین کارکردگی پیش کر کے ملک کی کل برآمدات کے ایک چوتھائی حصے کے لئے ذمہ دار ہے۔ تاہم برآمدکاروں کو 6-5 ذیلی شعبوں میں چھا جانے یا حاوی ہونے کے لئے بہت جدو جہد کرنی ہوگی۔
حالانکہ انڈین انجینئرنگ ایکسپورٹس کافی تیز رفتار سے ابھرا ہے اور ترقی کر رہا ہے، لیکن وہ کُل عالمی انجینئرنگ برآمدات میں محض 1.2 فیصد کا مقام رکھتا ہے، اس کے مقابلے میں چین کا مقام 12.33فیصد ہے۔
اس موقع پر ای ای پی سی انڈیا کے چیئرمین روی سہگل نے ایکسپورٹرس کو درپیش کچھ مسائل کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی ریفنڈس، او ایف اے سی کی منظوری، نئے مال (مٹیریئل) کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور برآمدکاروں کی ریفنڈ اسکیمیں ڈبلیو ٹی او کے لئے نا قابل عمل بنتی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ای ای پی سی انڈیا نے ان مشکلات کو حل کرنے کے لئے حکومت ہند کو بہت سے مشورے دیئے ہیں۔