نئی دہلی۔ وزارت سیاحت کے ذریعہ بنارس کے مان مندر اور اسّی گھاٹ پر منعقدہ گونا گوں تہذیبی میلہ ‘‘ رس بنارس۔ سوچھ گڑھ۔ باپو کوکریانجلی’’ کل شام یہاں کامیابی کے ساتھ اختتام کو پہنچا۔ اس میلےمیں ملک کے نوجوانوں کو رنگار نگ ، لوک رقص، نغمے ، فوڈ اور شاپنگ دیکھنے کو ملی۔ اس میلے میں بنارس کے عوام کو صفائی ستھرائی کے پیغام کے ساتھ ساتھ ملک کی مالا مال اور فعال تہذیب وثقافت کو دیکھنے کو ملا۔ وزارت ثقافت سے متعلق اسکولوں کے بچوں نے نمائشوں، نغموں، کٹھ پتلی کے تماشوں ، نکر ناٹکوں اور لوک رقص کے ذریعہ سوچھتا مہم چلائی۔
میلے کے دوسرے دن تہذیب وثقافت کے وزیرمملکت( آزادانہ چارج) اور ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے وزیرمملکت ڈاکٹر مہیش شرما نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم نےملک کو گاندھی کے ہندوستان کو صاف ستھرا رکھنے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے راضی کیا ہے۔ ہم سب کو ہندوستان کو جنگ آزادی کے پیمانے پر ہی اس کے لئے تبدیلی لانی ہوگی اور صاف ستھرےتہذیب وثقافت کے لئے کارروائی کرنی ہے۔ صفائی ستھرائی کے تئیں بیداری پیدا کرنے کی وزات تہذیب وثقافت کی کوششوں کے با رے میں بتاتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران وارانسی میں صفائی ستھرائی کی حالت میں بڑی انقلابی تبدیلی آئی ہے۔ یہاں کے عوام صفائی ستھرائی کے تئیں زیادہ بیدار ہوئے ہیں۔ اس میلے کی طرح کا تہذیبی پلیٹ فارم اور سنسکرتی مہوتسو، عوام کے درمیان صفائی ستھرائی کے پیغام کو مزید پھیلانے کا موثر ذریعہ ہے۔ انہوں نے موجود سامعین سے گنگا ندی کو مزید صاف ستھرا بنانے کی غرض سے وارانسی کو پلاسٹک سے آزاد بنانے کی اپیل کی۔
مہوتسو کے دوسرے دن کلاسیکی، لوک موسیقی ، لوک رقص اور بصری فنون کے تحت متعدد فنون کا احاطہ کیا گیا۔ مالینی اسوتھی نے جہاں ٹھمری پیش کیا وہی کلاسیکی گلوکارہ شورتی سدولکر نے کلاسیکی رقص کے شعبے میں اپنے کلاسیکی نغمے سے سامعین کو مسحورکردیا۔ ویشال کرشنا اینڈ ٹولی نے مان مندر گھاٹ پر کتھک رقص پیش کیا۔
میلے کے دوسرے دن این سی زیڈ سی سی کے ذریعہ اسّی گھاٹ پر منعقدہ گرافٹ مارکیٹ میں وارانسی کے عوام نے غیرمعمولی شاپنگ کا تجربہ حاصل کیا۔ اس میلے میں بنارس کے علاوہ ملک کے دوسرے حصوں سے آئے دستکاروں کے ذریعہ پیش کردہ رنگا رنگ اور وراثتی دستکاری اور ٹیکسٹائلز کا امتزاج دیکھنے کو ملا۔ بازار میں ملک کے مختلف ریاستوں سے آئے لوک گلوکار اور رقاصوں خصوصیت کے ساتھ ا روناچل پردیش اور میگھالیہ کے فنکاروں پر توجہ کے ساتھ لوک گلوکار اور رقاصوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ ان فنکاروں نے ایک بھارت سوچھ بھارت کے نعرے کے تحت اترپردیش کے فنکاروں کے ساتھ مل کر اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔اروناچل پردیش اور میگھالیہ کے قبائلی کھان پان کے علاوہ وارانسی کے ذائقے دار کھانوں کا بھی ا یک چھوٹا فوڈ کارنر قائم کیاگیا تھا۔آرٹ اور فن کے شائقین کو فنکاروں کے ساتھ بات چیت کرنے اور آنکھوں کے سامنے ان کے فن کا مظاہرہ دیکھنے کا موقع ملا۔مہوتسو میں مان مندر گھاٹ پر نیشنل آرکائیوز کے ذریعہ وارانسی سے متعلق تعارفی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جب کہ نیشنل گیلری آف ماڈرن آرٹ کے ذریعہ بنارس یونیورسٹی کے فائن آرٹ اسکول کی شراکت میں طلبا کے لئے بات چیت اور پینٹنگز نیز ٹیرا کوٹا کے مجسموں کااہتمام بھی کیا گیا تھا۔
وارانسی جھاؤنی کی نمائندگی کرنے والے رکن اسمبلی جناب سوربھ سری واستو اور وزارت تہذیبی ثقافت کے سیکریٹری جناب راگویندر سنگھ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اس دو روزہ تقریب میں‘‘ سوچھ گڑھ: باپو کو کریانجلی’’ کے عنوان کے تحت سوچھ گڑھ کے مرکزی خیال سے موسیقی اور رقص کی نمائش پر توجہ مرکوز کی گئی۔