نئی دہلی،؍مئی،نائب صدر جمہوریہ ہند جناب محمد حامد انصاری نے کہا کہ بھارت میں ثالثی کا عمل برسوں میں مستحکم ہوا ہے اور اب تنازعات کے حل کیلئے ایک کارآمد اور تیز تر وسیلہ بن گیا ہے جس سے عدالت اور فریقین دونوں کا وقت بچتا ہے۔ وہ آج یہاں ’’بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں میں تنازعات کے بندوبست- نئے چیلنج‘‘ کے موضوع پر دو روزہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اس کانفرنس کا اہتمام دہلی اسٹیٹ سینٹر کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنیکل آربٹریشن نے کیا تھا۔اس موقع پر انسٹی ٹیوٹ کے صدر جناب آر پی شیشداری ، مرکزی تعمیرات عامہ کے محکمے کے اسپیشل ڈائریکٹر جنرل این ایل سنگھ اور دیگر ممتاز شخصیات موجود تھیں۔
نائب صدرجمہوریہ نے سی پی ڈبلیو ڈی کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ محکمہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیرات اور رکھ رکھاؤ سے متعلق ہمہ جہت ایجنسی کے طور پر کام کررہا ہے جس میں تعمیراتی انجینئرنگ، فن تعمیر اور باغبانی کی بہترین صلاحتیں موجود ہیں۔
نائب صدر نے کہا کہ ثالثی قانونی کارروائی کا ایک مؤثر متبادل سمجھی جاتی ہے کیونکہ یہ کم خرچ اور تیز تر عمل ہے جو زیادہ لچک فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فریقین اکثر ثالثی کو منتخب کرتے ہیں اور ثالثی کے ضابطوں کے کچھ پہلوؤں پر عمل کرتے ہیں۔
نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ تنازع کے مخصوص معاملے کیلئے مہارت فراہم کرتی ہے جس میں تنازع کو حل کرنے کیلئے زیادہ مؤثر اور تیز تر عمل ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آر بٹریشن ایکٹ-2015 نے ثالثی کے فیصلوں کو زیادہ قبولیت دے کر اس عمل کو اور زیادہ اہمیت دی ہے۔