15.6 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بودھ جینتی کی افتتاحی تقریب سے وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Urdu News

نئیدہلی،مئی ۔وزیر اعظم جناب نرنیدر مودی نے نئی دلی میں  بودھ جینتی کی تقریب افتتاح میں جو تقریر کی تھی اس کا متن حسب ذیل ہے:

اسٹیج پر موجود  کابینہ میں میرے رفیق ڈاکٹر مہیش شرما جی ، جناب کرن رجیجو جی ،  انٹر نیشنل بودھشٹ فاؤنڈیشن کے  سکریٹر ی جنرل دھما پی اے جی اور ملک بھر سے آئے سبھی  عقیدت مندوں  ،خواتین وحضرات !

          ہمارے یہاں منتروں کی طاقت کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ  اگر ایک ساتھ  ایک ہی جگہ  ہزاروں افراد  ایک ہی کیفیت سے ایک منترکا جاپ کریں تو توانائی کا ایک  وسیع تردائرہ بن جاتا ہے ۔ یہا ں  بھی ہم سب نے اسی  دائرہ توانائی کا احساس کیا ہے ۔آنکھیں کھلی ہیں تو ہم ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہیں لیکن دماغ کی نسوں میں بھگوان بودھ کے نا م کا  تلفظ صوتی  ہر لمحہ جاری ہے ۔   یہ بات  میں  ، آپ او ر ہم سبھی لوگ بخوبی محسوس کرسکتے ہیں۔بھگوان بودھ کے لئے ہمارا جذبہ اور عقیدت   بیان کرنے کے لئے  الفاظ کم پرجائیں گے ۔ جیسے لوگ  کسی کیفیت میں محو ہوجاتے ہیں ۔ اسی طرح ہم لوگ بھی بھگوان بودھ میں محو ہوجاتے ہیں ۔ یہ میری خوش نصیبی  ہے کہ آج بودھ  پورنیما کے مقدس موقع پر مجھے آپ سبھی کے درمیان  حاضر ہونے اور  یہاں تشریف فرما مذہبی  رہنماؤں  سے آشیر واد لینے کا موقع حاصل ہوا ۔ابھی ہمارے مہیش شرما جی اور کرن رجیجو جی بتارہے تھے کہ میں دوسر ی بار یہاں آیا ہوں ۔گزشتہ برس بھی حاضر ہوتا لیکن اس سال سری لنکا میں  بیساکھ کی ایک تقریب میں  مجھے  مہمان خصوصی کی حیثیت سے موعو کیا گیا تھا۔ اس روز مجھے  سری لنکا کے لوگوں کے ساتھ   بودھ  پورنیما کا تہوار منانے اور دنیا بھر سے آئے  بودھ  مذہبی رہنماؤں  کے درمیان   بودھ  پورنیما منانے کی خوش نصیبی حاصل ہوئی تھی ۔

          ہم سب تو بہت مصروف رہتے ہیں  ۔ اپنی اپنی ذمہ داریاں ہیں  لیکن اس  مصروفیت کے درمیان بھی  ہم  زندگی کے کچھ لمحوں میں   بھگوان بودھ کا نام لے کر  نہال ہوجاتے ہیں۔یہاں موجود  سبھی دھرم گورو  اور بھکشو حضرات نے   اپنی پوری زندگی  بھگوان بودھ  کے  رحم دلی  اور محبت کے  پیغامات  کی  تشہیر کے لئے قربان کردی ہے ۔آپ سب لوگ بھگوان بودھ کے راستے پر چل رہے ہیں۔  میں اس موقع پر دنیا بھر سےآئے  بھگوان بودھ کے پیغام رسانوں  اور تمام  عظیم انسانوں کو  سرنگوں ہوکر سلام عقیدت پیش کرتا ہوں ۔

          آپ سبھی لوگ ملک کے الگ الگ علاقوں سے یہاں آئے ہیں ۔ میں آپ سب کا بھی دل کی گہرائیوں سے خیر مقدم کرتا ہوں۔ مجھے آج یہ مقدس کام کرنے والے اداروں  ، نمایاں خدمات انجام دینے والوں   کو  اعزازات پیش کرنے کا موقع بھی حاصل ہوا ہے ۔ میں ان سے  بھی کوششوں کو   ان کے  محترم تعاون  کو سلام اور خیر مقدم کرتا ہوں   اور مستقبل کے لئے انہیں   نیک خواہشات  پیش کرتا ہوں  ۔ خاص طور سے  سارناتھ کے سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف  ہائر ٹبیٹن اسٹڈیز  اور بودھ گیا کے  آل انڈیا  بھکشک سنگھ کو میں ویشاکھ اعزاز حاصل کرنے کے لئے   بصد احترام مبارکباد دیتا ہوں ۔

          آج ہم اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ  اس دھرتی سے جتنے بھی نظریات  پید ا ہوئے  ، ان سبھی نظریات میں  سب سے بلند جذبہ  صرف اور صرف انسانی فلاح  اور  کائنات کی فلاح رہا ہے ۔ یہی مرکزی خیال اس دھرتی سے  پیدا ہونے والے سبھی نظریات کا مرکز رہا ہے اور ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ نئے نئے نظریات اور خیالات کے دورمیں نہ تو میرے اور تمہار ے   نظریات اور خیالات   میں  اور نہ ہی میرے اورتمہارے معبود کے درمیان کو ئی فرق ہے ۔مجھے اس بات  پر بھی فخر ہے کہ نئے نئے نظریات او ر خیالات کے  اس دورمیں کبھی بھی دوسروں کے حقوق  یا جذبات   کو غصب  نہیں کیا گیا ہے ۔

ساتھیو !

          یہ ہماری ا س عظیم دھرتی کی خصوصیت رہی ہے کہ ہم سب سینہ تان کر دنیا کی آنکھ سے آنکھ ملاکر کہہ سکتے ہیں کہ ہماری ثقافت ، ہماری تہذیب ،  ہماری تاریخ   اور ہماری روایات اس بات کی گواہ ہیں کہ ہندوستان کبھی بھی حملہ آور نہیں رہا ہے ۔  ہمارے ملک نے کبھی بھی کسی دوسرے دیش کی سرحدوں کی خلاف ورزی نہیں کی ہے ۔ ہزاروں برسوں سے ہماری تہذیب وثقافت   بنیادی  فکر کے سبب  اسی  راستے پر گامزن رہی ہے۔

ساتھیو!

          سدھارتھ  –  اور سدھارتھ سے گوتم بدھ بننے کا سفر محض   نجات حاصل کرنے  کے راستے کی کہانی نہیں ہے بلکہ  یہ کہانی اس سچائی کی ہے کہ جو شخص بھی اپنے علم ،اپنی دولت  او ر اپنی املاک او ر اثاثہ جات سے  دوسروں کی تکلیفیں دورکرنے کی کوشش کرتا ہے ، ایسا ہر شخص سدھارتھ سے بھگوان بودھ  بننے کے راستے پر چل سکتا ہے  اور بودھ علمیت حاصل کرسکتا ہے ۔

          بودھ کے لفظ کے معنی  تشدد کے لئے  آمادہ  حالات سے خالص  داخلی  حالت میں   آجانا ، انسان اور انسان کے درمیان کوئی سماج، اس کی ذات ،اس کا قبیلہ  اور اس کی زبان کی بنیاد پر امتیاز وتفریق نہ کرنا  ۔ یہ پیغام  نہ ہندوستان کا ہوسکتا ہے اور نہ یہ بودھ کا ہوسکتا ہے بلکہ  پوری کائنات کا  پیغام ہوسکتا ہے ۔یہاں کوئی   کسی بھی  ذات  ،قبیلے ، زمرے یا عقیدت  کا ہو،اسے ہمیشہ اپنا پن   اور  یگانگت کے ساتھ    بہت ہی   سادگی کے ساتھ ایک دوسرے کو قبول کرتا ہے۔ یہودی سماج ہو یا پارسی سماج ہو ، ہزاروں برسوں سے  یہاں  آباد ہیں اور ہم میں گھل مل گئے ہیں ۔  پھر   جو  ہمارے وجود کا   جزو لاینفک ہو ، ناقابل تقسیم ہو ، ہم نے اس سے تفریق کا تصور بھی کبھی نہیں کیا ۔

ساتھیو !

          دنیا کا کوئی بھی ملک ہو ،  ذات پات سے لے کر دہشت گردی تک   ، سماجی انصاف کو چیلنج کرنے والی   ہر پیچیدگی   انسان نے خود ہی  پیدا کی ہے ۔  یہ  تفریقی سنگینی   ہی  ناانصافی   ،استحصال  ،ظلم ،تشدد ،سماجی کشیدگی     کو  ختم کرنے  کا بنیادی سرچشمہ ہے  جبکہ دوسری طرف انصاف ،آزادی  اور  انسانی حقوق کے اصول ، مساوات کے اصول کے ہی مظہر ہیں ۔  اس کا مطلب یہ ہے کہ مساوات  ان اصولوں کا  بنیادی عنصر ہے ۔

          بھگوان بودھ نے اپنی تعلیمات میں   ، ’’  اشٹانگ‘‘  کا ذکر کیا ہے ۔ بھگوان بودھ کے پیغامات میں ’’اشٹانگ ‘‘کی بات  موجود ہے  اور میں سمجھتا ہوں کہ  اشٹانگ کے راستے پر  چلے بغیر  ،اس کوسمجھے بغیر بھگوان بودھ کو پانا مشکل ہوتا ہے ۔ بھگوان بودھ نے اشٹانگ میں کہا ہے کہ  ایک مساوی زاویہ نظر  دوسرا  مساوی  تصور ،تیسرا  مساوی زبان  ،چوتھا مساوی  برتاؤ،  پانچواں  مساوی  روزی  ، چھٹا  مساوی کوششیں  ،ساتواں مساوی احساس  اور آٹھواں  مساوی  فکر ۔ بھگوان بودھ نے   یہ اشٹانگ ہمارے لئے معین کئے ہیں ۔

ساتھیو!

          بھگوان بودھ  ان فلسفیوں میں سے تھے ،جنہیں منطقی  ذہانت اور جذبے    کا عزم  ضروری محسوس ہوتا تھا۔ وہ اپنے  شاگردوں سے  بغیر کسی قسم کی تفریق  یا امتیاز کے   یکساں سلوک کرتے تھے اور ان کے نظریات کو   منطق کی کسوٹی پر کسنے کے لئے ہمیشہ آمادہ رہتے تھے ۔ بھگوان بودھ کے پیغامات کو  ٹھوس  فلسفیانہ شکل دینے والے   عظیم  بودھ مفکر   نے دوسری صدی عیسوی میں    شہنشاہ اودے کو جو مشورہ دیا تھا وہ آج بھی انتہائی منطبق ہوتا نظر آتا ہے ۔

انہوں نے   کہا تھا ’’ بینائی سے محروم لوگو !   محروم اور بے سہارا لوگو اور   نادار     لوگوں کو بغیر کسی قسم کی دشواری کے کھانا اور پانی دستیاب کرنے کا انتظام اور ان کے لئے درد مندی کا جذبہ رکھنا چاہئے ۔  تکلیف  زدہ اور بیمار لوگوں کی   مکمل دیکھ بھا ل اور پریشان کسانوں کو بیج اور دیگر ضروری تعاون فراہم کرایا جانا چاہئے  ۔ بھگوان بودھ کا عالمی ویژن  صرف اس بات  پر مرکوز رہا کہ  سب کا دکھ سب کی تکلیفیں  ہمیشہ کے لئے کیسے دور ہوجائیں ۔  انہوں نے کہا ہے کہ کسی کے دکھ  کو دیکھ کر دکھی ہونے سے بہتر ہے کہ اس شخص  کو  اس  کا دکھ دورکرنے کا اہل بنایا جائے اور اسے بااختیار بنایا جائے ۔

مجھے خوشی ہے کہ  ہماری سرکار  در د مندی    اور خدمت  کے جذبے کے ساتھ اسی راستے پر چل رہی ہے جو بھگوان بودھ نے ہمیں دکھایا تھا ۔زندگی کے دکھ کیسے دور ہوں ،تکلیفیں کیسے کم ہوں  ، ایک عام ذی روح کی زندگی  کو کیسے آسان بنایا جائے  ،  ہم اسی فکر کو  اولیت دیتے ہیں ۔ جن دھن یوجنا کے تحت  31  کروڑ سے زیادہ   لوگوں کا بینک اکاؤنٹ کھولنا  ،90  پیسے یومیہ اور ایک روپیہ ماہانہ کے پریمئیم  پر بیمے کی سہولت حاصل کرنا ۔ تین کروڑ 70  لاکھ سے زائد غریب خواتین کو  مفت  گیس کنکشن اور گیس کا چولہا دینا   ،مشن اندر دھنش کے تحت   تین کروڑ سے زائد شیر خواروں  اور 80  لاکھ سے زائد  حاملہ خواتین کی ٹیکہ کاری اور مدرا اسکیم کے تحت   12  کروڑ سے زیادہ کا قرض دینا  ایسے  متعدد کام اس سرکار نے  غریبوں کو بااختیار بنانے کے لئے کئے ہیں ۔  اور اب تو آئشمان بھارت اسکیم کے تحت  سرکار   تقریباََ 50  کروڑ غریبوں کو  5  لاکھ روپے تک کے علاج کی سہولیت  کو بھی  یقینی بنانے کے لئے آگے بڑھ رہی ہے ۔

ساتھیو !

          یہ مجموعیت  کا نظریہ ہی  سب کو ساتھ چلنے کا  خیال ہی تھا ،جس نے  بھگوان بودھ  کی زندگی کو  یکسر بدل دیا ۔  ایک راجہ کے بیٹےتھے ،ساری آسائشیں  انہیں حاصل تھیں  ، لیکن جب بھی وہ غریب کو دیکھتے ، اس کے درد اور اسکی تکلیف کو دیکھتے تو ان کے داخل میں  یہ جذبہ  ابھر آتا کہ   میں اس سے الگ نہیں  بلکہ اسی کے ساتھ  ہوں  ۔ اس سچائی نے ہی انہیں ایک عظیم ویژن دیا ۔آج اس جذبے کو  ہم اپنے جس قدر داخل سے اختیارکرسکتے ہیں  ، ہم اتنے ہی انسان بننے کے قابل ہوسکیں گے ۔ 21 ویں صدی کو دنیا کی سب سے اہم صدی بنانے کے لئے یہ کیاجانا بہت ضروری ہے ۔

بھائیو اور بہنو !

          غلامی کے لمبے دورکے بعد ہمارے یہاں  بھی  اپنی تہذیبی وراثت  کو محفوظ کرنے کا کام  اس طریقے سے نہیں ہوا جیسے ہونا چاہئے تھا ، جو ملک اپنی تاریخ کی حفاظت کرتے ہیں ۔ا س وراثت کو اسی  کا کام  اس طریقے سے نہیں ہوا جیسا ہونا چاہئے تھا ۔وہ ہمارا مالک  پوری  طرح حاصل نہیں کرسکا ۔ اسے  پیش نظررکھتے ہوئے ہماری سرکار اپنی تہذیبی وراثت اور خاص  طور سے بھگوان بودھ سے جڑی یادوں کے لئے   ایک وسیع تر ویژن پر کام کررہا ہے ۔

ہمارے ملک میں تقریباََ 18  ریاستیں ایسی ہیں جن میں  بھگوان بودھ کا کوئی نہ کوئی تیرتھ استھان واقع ہے ۔ ان میں سے کئی تو دو ہزار سال سے بھی زیادہ قدیم ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے آرہے ہیں ۔ ایسے میں یہ بات بھی بہت ضروری ہے کہ جو لوگ ان تیرتھ استھانوں کے درشن کے لئے آتے ہیں ، ان مقامات کی ان  کی سہولیات کے لحاظ سے  بھی فروغ دیا جائے ۔اسی سوچ پر چلتے ہوئے ملک میں سودیش درشن اسکیم کے تحت  ایک بدھشٹ   سرکٹ  پر بھی کام کیا جارہا ہے ۔

اس کے علاوہ  سڑک ٹرانسپورٹ  کی وزارت  ، گیا  -وارانسی  ،  کشی نگر  اس پورے راستے پر سڑکوں کے کنارے   ضروری سہولیات   فراہم کرنے کا کام کررہی ہے ۔ وزارت سیاحت ہر دوسال میں   ’’انٹرنیشنل   کنکلیو آن بدھزم‘‘     کا اہتمام کرتی ہے ۔  اس سال  جب یہ پروگرام ہوگا تو اس میں  بھی دنیا کے مختلف خطوں اور علاقوں سے عالم حضرات شرکت کریں گے ۔اس  طرح کے پروگراموں کا مقصد بھی  یہی ہے کہ ہماری تہذیب وراثت دنیا کے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک  پہنچائی جاسکے ۔  مقامی سطح پر اوردوسرے ملکوں کے سیاح بھی ان بودھ تیرتھ استھانوں کو دیکھنے جائیں  ۔ ان کے بارے میں معلومات حاصل کریں  ۔

ساتھیو!

          یہ ہم سب کی خوش نصیبی ہے کہ  آج  ڈھائی برس بعد بھی بھگوان بودھ کی تعلیمات  ہمارے درمیان موجود ہیں  ۔یقینی طور سے ہم سے پہلے کے لوگوں کا کردار اس میں  زیادہ نمایاں  نہیں رہا ہے ۔  لیکن یہ ہم سے پہلے کی نسلوں کی خدمات تھیں    اور ان کا تحفظ تھا کہ آج ہم   بودھ پورنیما کے روز اس طرح کے  پروگرام منعقد کررہے ہیں ۔  ڈھائی ہزارسال تک ہمارے اجداد نے   اس وراثت کو سنبھال کررکھا اور اس وراثت کو اگلی نسل کو سونپنے کے لئے مسلسل کوششیں کیں ۔ اب  مستقبل کی انسانی تاریخ آپ  کی سرگرم  خدمات کا انتظارکررہی ہے ۔ آپ کے عزم کی منتظر ہے۔ مجھے آج بودھ پورنیما کے اس مقدس موقع پر بھگوان بودھ کے قدموںمیں  بیٹھنے کا موقع ملا ۔ ان کے سامنے سرنگوں ہونے کا موقع حاصل ہوا ۔آپ سبھی سے ملاقات کا موقع حاصل ہوا ۔ اس کے لئے میں خود کو  خوش نصیب سمجھتا ہوں  ۔

          آپ  سب کو ایک بار پھر بودھ پورنیما کی نیک خواہشات !

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More