نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج سائنسداں برادری سے بچوں کے لئے کووڈ ویکسین کی تیاری میں تیزی لانے پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا۔انہوں نے بصد اصرار کہا کہ بچوں کو وائرس سے بچانے کو اولیت دی جانی چاہئے۔
جناب نائیڈو نے اس بات پر زور دیا کہ کووڈ-19 کے خلاف ٹیکہ کاری مہم ایک اکھل بھارتیہ ’جن آندولن‘ بن جاناچاہئے اور لوگوں سے ٹیکے کی ضروری خوراک لے کر خود کو محفوظ کرلینے کی اپیل کی۔
حیدرآباد میں جی نوم ویلی میں بھارت بایوٹیک انٹرنیشنل لمٹیڈ کے پلانٹ کا دورہ کرنے کے بعد سائنسدانوں اور ملازمین کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ویکسین میں ہچک کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔تمام لوگوں سے ٹیکہ کاری کرانے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنی اور اپنے آس پاس کے لوگوں کے تحفظ کے لئے اس سے زیادہ مؤثر اور طاقتور طریقہ کوئی دوسرا نہیں ہے۔
جناب نائیڈو نے ایک اہم پہل کے طورپر نزل کووڈویکسین کی تیاری کی بھی ستائش کی ۔انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکہ ہچکچاہٹ کو کم کرسکتا ہے اور انتظامی سطح پر آسانی سے بہتری لاسکتا ہے۔
یہ کہتے ہوئے کہ ٹیکہ کاری کے فوائد مبینہ خامیوں سے کہیں زیادہ ہے۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ اس پیغام کو ملک کے کونے کونے میں زور و شور سے اور واضح طورپر گھر گھر پہنچایاجانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اب یہ واضح ہے کہ ٹیکہ کاری اسپتال میں بھرتی ہونے اور متاثر ہونے پر خطرناک بیماریوں سے تحفظ فراہم کررہی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے میڈیا کو ٹیکہ کاری کے فوائد کے بارے میں عوام کو بیدار کرنے کی بھی صلاح دی۔انہوں نے طبی برادری کے قائدین سے لوگوں کو ایک صحت مند طرز زندگی اپنانے کےلئے تعلیم یافتہ بنانے کے ساتھ ساتھ ٹیکے کو لے کر ہچک کو دورکرنے کی بھی صلاح دی۔
کووڈ -19معاملوں میں آئی جزوقتی گراوٹ سے لوگوں کو بے فکر ہوجانے کے خلاف انتباہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ذمہ دار شہری بنیں اور کووڈ پروٹوکول کی خلاف ورزی کرکے غیر ذمہ دارانہ رویے کا اظہار نہ کریں۔انہوں نے لوگوں سے ماسک لگانے، جسمانی فاصلہ رکھنے اور ذاتی طورپر خود کو صاف رکھنے کے سلسلے کو جاری رکھنے کی اپیل کی۔
نائب صدر جمہوریہ نے مختلف سیاسی پارٹی کے لیڈران اور ان کے ہمنواؤں سے بھی کووڈ-مناب رویے کا اظہار کرنے کی اپیل کی۔انہوں نے انتباہ کیا کہ ذمہ داری سے کام کرنا ہم میں سے ہر ایک کا فرض ہے۔ ہم تیسری لہر کو دعوت دینے کا جوکھم نہیں اٹھاسکتے۔
یہ اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ مسلسل رنگ تبدیل کرتا ہواوائرس غیر یقینی چیلنج پیش کرتا ہے اور ہمیں ایسے حل تلاش کرنے کے لئے مجبور کرتا ہے ، جو زندگی کو بچانے کے ساتھ ساتھ روزی روٹی کا بھی تحفظ کرسکے۔جناب نائیڈو نے کہا کہ ہمیں ذاتی طورپر اور اجتماعی شکل میں اس قومی اور بین الاقوامی کوشش میں تعاون کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکوں کی سپلائی تیزی سے بڑھائی جانی چاہئے اور جلد از جلد سب کو ٹیکے لگائے جانے چائیے۔
انہوں نے حالانکہ اس یقین کا اظہار کیا کہ آنے والے مہینوں میں ٹیکہ کاری مہم رفتار پکڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کا ارادہ سال کے آخر تک تمام بالغ افراد کی ٹیکہ کاری کرنے کا ہے۔
بہت کم وقت میں ایک مؤثر ٹیکہ تیار کرنے کے لئے بھارت بایوٹیک کے سائنسدانوں کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اس اعلیٰ نوعیت کے کام کےلئے آپ میں سے ہر ایک کی ستائش کرتا ہوں۔ میں اس ادارے میں ڈاکٹر کرشنا ایلا اور ڈاکٹر سچترا ایلا کے ذریعے لائی گئی امید اور تیزی رفتاری کی ستائش کرتاہوں۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ بعض دیگر ہندوستانی کمپنیوں نے بھی کووڈ-19 ٹیکوں کی تیاری کے لئے وقت کے خلاف دوڑ لگائی ہے، جبکہ کچھ مزید پائپ لائن میں ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ہندوستان میں ’دنیا کی فارمیسی‘کے طورپر عالمی سطح پر ستائش حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا ہندوستان 50 فیصد سے زیادہ ٹیکوں کی سپلائی کررہا ہے اور جینرک دوائیں تیار کرنے والا ملک ہے۔ہندوستانی فارما کمپنیاں بھی ایڈز سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر 80 فیصد سے زیادہ اینٹی-ریٹرووائرل دواؤں کی سپلائی کررہی ہے۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان کا گھریلو دوا بازار ، جس کا تخمینہ 2021ء میں 42بلین امریکی ڈالر تھا، 2030تک اس کے 120 سے 130 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ جانے کا امکان ہے۔
حیدرآباد کے ٹیکوں اور تھوک دواؤں کے مرکز کے طورپر ابھرنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں یہ جان بے حد خوشی ہوئی کہ یہ جینوم ویلی کے ساتھ بایوٹیکنالوجی مرکز میں تبدیل ہوگیا ہے، جس سے اس خطے میں ترقی ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ حال ہی میں منظور شدہ مرکزی ڈرگ لیباریٹریز میں سے ایک حیدرآباد میں واقع ہے۔منصوبے کی تکمیل میں ریاستی حکومت کے ذریعے کئے گئے حوصلہ بخش اقدامات کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے لئے میں نے اپنی پوری حمایت دی تھی۔
ہمارے ایکو سسٹم سپورٹ اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کو تیزی سے بڑھانے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے مسرت کا اظہار کیا کہ حکومت ہند ریاستی حکومتوں اور پرائیویٹ سیکٹر نے اس اہم ضرورت کو اولیت دی ہے اور اس کے لئے پر تعاون کارروائی کا آغاز بھی کردیا ہے۔
بھارت بایوٹیک لمٹیڈ میں موجود سہولتوں کا جائزہ لینے کے بعد نائب صدر جمہوریہ نے ہندوستان اور دنیا بھر میں ٹیکہ کاری پروگراموں میں اہم تعاون دینے کے لئے کمپنی کی ستائش کی۔
تلنگانہ کے وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی بھارت بایوٹیک انٹر نیشنل لمٹیڈ کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر کرشنا ایلا ،بھارت بایوٹیک کی جوائنٹ منیجنگ ڈائریکٹر محترمہ سچترا ایلا، کل وقتی ڈائریکٹر ڈاکٹر وی کرشن موہن اور بھارت بایوٹیک کے مختلف شعبوں کے سربراہوں نے اس پروگرام میں حصہ لیا۔
خطاب کا پورا متن درج ذیل ہے:
’’مجھے بھارت بایوٹیک کا دورہ کرنے اور زندگی بچانے والے مختلف ٹیکوں کی تیاری کے عمل کی براہ راست سمجھ حاصل کرنے میں مسرت کا احساس ہورہا ہے۔
مجھے یہ جان کر خوشی ہورہی ہے کہ اس کمپنی کے پاس انتہائی جدید عالمی سطح کی سہولتیں ہیں اور ہندوستان اور کئی دیگر ملکوں میں ٹیکہ کاری پروگراموں میں اہم تعاون دے رہی ہے۔
مجھے یہ جان کر خوشی ہورہی ہے کہ بھارت بایوٹیک نے دنیا بھر میں ٹیکوں کی چار ارب سے زیادہ خوراک تقسیم کی ہے اور اس کے پاس 16 سے زیادہ ٹیکوں اور چار بایو-طبی دواؤں کی پیداوار کا پورٹ فولیو ہے، جس میں ہپٹائٹس –بی، انفلوئنزا ا ین 1 این 1، پولیو اور روٹاوائرس کے ٹیکے شامل ہیں۔
مجھے یہ بھی یاد ہے کہ جب میں مرکزی وزیر تھا ، روٹا وائرس ڈائریا کہ روک تھام کے لئے اس کمپنی کے روٹو ویک ویکسین کو مارچ 2015ء میں وزیر اعظم جناب نریندر بھائی مودی کے ذریعے لانچ کیا گیا تھا، میں بھی اس موقع پر موجود تھا۔
اس کے بعد دسمبر 2019ء میں میں نے نائب صدر جمہوریہ نواس میں روٹوویک 5ڈی لانچ کیاتھا۔
1000 سے زیادہ سالوں سے ٹیکے امراض کی روک تھام اور اُن پر قابو پانے میں اہم رہے ہیں۔حالانکہ ٹیکے کی تیاری کا عمل کافی آگے بڑھ گیا ہے، کیونکہ ایڈورڈ جینر نے 1796ء میں چیچک کی روک تھام کے لئے ایک ٹیکہ تیار کیا تھا۔ اب ہمارے پاس ڈپتھیریا، ٹیٹنس، حیضہ، پلیگ، ٹائیفائیڈ اور تپ دق سمیت کئی بیماریوں کے ٹیکے ہیں۔
پچھلے 100 سالوں میں تکنیکی ترقی نے ویکسین کی تحقیق اور ترقی کو غیر معمولی رفتار دے دی ہے۔
پچھلے ڈیڑھ سال میں پوری دنیا میں پھیلی اس وباء نے سائنسدانوں کے لئے ایک بڑا چیلنج پیش کیا ہے۔
درحقیقت یہ حیرت انگیز ہے کہ کیسے سائسندانوں نے اپنے وسیع تحقیقی تجربے پر اس طرح کی تیاری کی اور ایک سال سے بھی کم وقت میں انہوں نے کئی ٹیکے تیار کر ڈالے۔
مجھے خوشی ہے کہ میں ذہین سائنسدانوں کی ایک ایسی شاندار ٹیم کے ساتھ ہوں، جس نے بہت ہی کم وقت میں ایک مؤثر ٹیکہ تیار کیا ہے۔
میں آپ تمام لوگوں کو اس اعلیٰ کام کےلئے مبارکباد دیتا ہوں۔
میں اس ادارے میں ڈاکٹر کرشنا ایلا اور ڈاکٹر سچترا ایلا کے ذریعے لائی گئی امید اور تیز رفتاری کی بھی ستائش کرتاہوں۔
ہندوستان عالمی سطح پر دواسازی کے شعبے میں ایک اہم رول ادا کررہا ہے۔
آج ہندوستان 50 فیصد سے زیادہ ٹیکوں کی سپلائی کررہا ہے اور جینرک دوائیں تیار کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
ہندوستانی فارما کمپنیاں ایڈز سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر 80 فیصد سے زیادہ اینٹی ریٹرو وائرل دواؤں کی سپلائی کررہی ہے۔
مناسب طور پر اس نے ’’دنیا کی فارمیسی‘‘ کی شکل میں عالمی سطح پر ستائش حاصل کی ہے۔
دواؤں کی پیداوار کی مقدار کے معاملوں میں ہندوستان دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔
مجھے بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کا گھریلو دوا بازار 2021ء میں 22ارب امریکی ڈالر کا ہے اور 2030ء تک اس کے 120 سے 130 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ جانے کا امکان ہے۔
اب جبکہ ہندوستان کو دنیا کی فارمیسی کی شکل میں جانا جاتا ہے۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ حیدرآباد ٹیکوں اور تھوک دواؤں کے مرکز کی شکل میں ابھرا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ حیدرآباد میں ہندوستان میں تیار ہونے والی تھوک دواؤں کا 40 فیصد حصہ ہے اور تھوک دواؤں میں تقریباً 50 فیصد برآمد کی جاتی ہے۔
مجھے یہ جان کر خوشی ہورہی ہے کہ حیدرآباد بھی ایک بایوٹیکنالوجی مرکز کی شکل میں بدل گیا ہے۔جس میں جینوم ویلی اس شعبےمیں ترقی کو رفتار دے رہی ہے۔
میرے پیارے بہن بھائیو،
میں بھارت بایوٹیک کو آئی سی ایم آر اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے ساتھ تعاون کرکے ریکارڈ وقت میں سودیشی ویکسین کے ساتھ سامنے آنے کے لئے مبارکباد دیتا ہوں۔کچھ دیگر ہندوستانی کمپنیوں نے بھی کووڈ-19ٹیکوں کی تیاری کرنے کے لئے وقت کے خلاف دوڑ لگائی ہے، جبکہ کچھ اور پائپ لائن میں ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ حکومت ہند نے نہ صرف ٹیکے کی ترقی میں تیزی لانے کی کوشش کی ،بلکہ ٹیکوں کے تجربے اور ریلیز سے پہلے سرٹیفکیٹ دینے میں تیزی لانے کے لئے لیباریٹری نیٹ ورک میں بھی توسیع کی ہے۔
یہ خوشی کی بات ہے کہ حال ہی میں منظور سینٹرل ڈرگ لیباریٹریز میں سے ایک حیدر آباد میں واقع ہے۔ریاستی حکومت کے ذریعے اس سلسلے میں حوصلہ افزائی کے لئے مبارک ، جس نے اس منصوبے کے لئے تجویز رکھی۔
ہمیں ایک قوم کی شکل میں اپنے ایکو سسٹم سپورٹ اور صحت بنیادی ڈھانچے کو تیزی سے بڑھانا چاہئے۔
مجھے خوشی ہے کہ حکومت ہند ریاستی سرکاریں اور پرائیوٹ سیکٹر نے اس اہم ضرورت کو اولیت دی ہے اور پرتعاون کارروائی بھی شروع کردی ہے۔
ہمارے ملک کے زیادہ تر علاقوں میں کووڈ کے معاملوں میں آئی جزوقتی گراوٹ سے ہمیں بے فکر نہیں ہونا چاہئے۔
ہمیں اسے ایک سانس لینے کی جگہ کی طورپر لینا چاہئے۔ ہمارے کام کو ایک ساتھ لانے کے لئے ایک مناسب لمحے کی شکل میں ، تاکہ ہم کسی بھی بعد کے صحت چیلنجوں کا زیادہ اعتماد اور پرعزم طریقے سے سامنا کرسکیں۔
اہم کام یہ ہے کہ سبھی لوگوں کو جلد سے جلد ٹیکہ لگوالینا چاہئے۔
مجھے بتایا گیا ہے کہ دنیا کی سب بڑی ٹیکہ مہم میں اب تک ملک بھر میں 45 کروڑ سے زیادہ ٹیکے کی خوراک دی جا چکی ہے۔
مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں ٹیکہ کاری مہم میں تیزی آئے گی ۔ حکومت ہند کا ارادہ سال کے آخر تک تمام اہل بالغوں کی ٹیکہ کاری کرنے کا ہے۔
میں ایک بارپھر اس بات پر زور دینا چاہتاہوں کہ ٹیکہ کاری مہم تمام طبقے کے لوگوں کی بڑھتی ہوئی حصے داری کے ساتھ اکھل بھارتیہ جن آندولن بن جانا چاہئے۔
ٹیکہ ہچکچاہٹ کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آگے آئیں اور ویکسین کی ضروری خوراک لے کر ٹیکہ لگوائیں۔ اپنے اور اپنے آس پاس کے لوگوں کی تحفظ کے لئے اس سے زیادہ طاقتور طریقہ کوئی دوسرا نہیں ہے۔
ٹیکہ کاری کے فائدے مبینہ خامیوں سے کہیں زیادہ ہیں اور اس پیغام کو ملک کے کونے کونے تک زور و شور اور واضح طورپر پہنچایاجانا چاہئے۔
درحقیقت اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ ٹیکہ کاری اسپتال میں بھرتی ہونے اور متاثر ہونے پر خطرناک بیماریوں سے روک رہی ہے۔
میڈیا کو بھی اس پہلو کو اُجاگر کرنے اور ٹیکہ کاری کے فوائد پر عوام کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔
ساتھ ہی میں لوگوں سے ماسک لگانے، جسمانی دوری بنانے اورخود کو صاف رکھنے کے عمل کو جاری رکھنے کی اپیل کرنا چاہوں گا۔آئیے ہم ذمہ دار شہری بنیں اور کووڈ پروٹوکول کی خلاف ورزی کرکے لاپروائی کا مظاہرہ نہ کریں۔
میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں اور ان کے حامیوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ کووڈ کے مناسب رویے پر عمل کریں ۔ ذمہ داری سے کام کرنا ہم میں سے ہر ایک کا فرض ہے۔ہم تیسری لہر کو دعوت دینے کا جوکھم نہیں اٹھا سکتے۔
عزیز بہنوں اور بھائیو،
آپ پہلی صف کے سائنسداں ہیں جو ایک بہت مشکل اور پیچیدہ مسئلے کا حل تلاش کررہے ہیں۔
آپ نے جو کچھ بھی حاصل کیا ہے ، اس کے لئے ملک آپ کا ممنون ہے۔
مجھے یہ جان کر خوشی ہورہی ہے کہ آپ بچوں کےلئے بھی ٹیکہ تیار کررہے ہیں۔
آپ نے نئے معیارات قائم کئے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آپ مزید بہتری کے لئے اپنی مسلسل تلاش جاری رکھیں گے۔
مسلسل رنگ بدلتے وائرس سے غیر معمولی چیلنجوں کا سامنا ہوتا ہے اور ہمیں یہ ایسے حل تلاش کرنے پر مجبورکرتا ہے، جو زندگی کو بچائے اور روزی روٹی کی بھی حفاظت کرے۔
ہمیں اس قومی اور بین الاقوامی کوشش میں ذاتی طورپر اور اجتماعی شکل میں تعاون دینا ہوگا۔
ہمیں پچھلے تجربات سے سیکھنا ہوگا اور مزید مضبوط عہد اور حوصلے کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔
اب کارروائی کرنے کا وقت ہے۔
اب ایک ساتھ فیصلہ کن قدم اٹھانے کا وقت ہے۔
ویکسین کی سپلائی تیزی سے بڑھائی جانی چاہئے۔
جتنی جلدی ہوسکے سب کو ٹیکے لگائے جانے چاہئے۔
ایک بار پھر مجھے بھارت بایوٹیک اور اس میں موجود سہولیات کا دورہ کرکے بہت خوشی ہورہی ہے۔جب آپ کسی بھی صحت بحران سے نمٹنے کےلئے ملک کی اہلیت میں اضافہ کرتے ہیں تو آپ کے مستقبل کی کوششوں کے لئے آپ سب کو میری نیک خواہشات۔
ان اجتماعی کوششوں سے مجھے یقین ہے کہ ہندوستان مزید طاقتور ہوکر نکلے گا۔مجھے یقین ہے کہ ہم سب مل کر اس پر کامیابی حاصل کریں گے۔
جے ہند!‘‘