نئی دہلی، ہندوستان میں بڑی بندرگاہوں میں اپریل 2018 کے دوران 1.78 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا اور انہوں نے کل ملاکر 56.81 ملین ٹن سامان کی لدائی اترائی کی۔ جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت میں 55.82 ملین ٹن سامان کی لدائی اترائی ہوئی تھی۔
نو بندرگاہوں میں، جن میں کولکاتا (ہلدیا سمیت) پرادیپ، وشاکھا پٹنم، کماراجار، چنئی، کوچین، نیو مینگلور، جے این پی ٹی اور دین دیال شامل ہیں، مثبت ترقی درج کی گئی۔
بڑی بندرگاہوں میں سامان کی لدائی اترائی
- سب سے زیادہ ترقی کولکاتا میں درج کی گئی (12.56 فیصد) جس کے بعد کماراجا ر جس کی ترقی (12.08 فیصد) نیو مینگلور کی (11.41 فیصد)، پرادیپ کی (11.12 فیصد) اور چنئی کی ترقی (7.55 فیصد) درج کی گئی۔
- کولکاتا بندرگاہ کی مجموعی ترقی 12.56 فیصد درج کی گئی ہے۔
- اپریل 2018 کے دوران دین دیال (کاندلا) بندرگاہ گاہ میں سب سے زیادہ یعنی 9.32 ملین ٹن (اس کا حصہ 16.41 فیصد) سامان کی لدائی اترائی ہوئی جس کے بعد پرادیپ کا نمبر ہے، جہاں 8.15 ملین ٹن (14.35 فیصد حصہ )سامان کی لدائی اترائی ہوئی۔ 5.89 ملین ٹن (اس کا حصہ 10.37 فیصد) کے ساتھ جے این پی ٹی تیسرے نمبر رہی۔ اس کے بعد وشاکھا پٹنم کا نمبر ہے جہاں 5.13 ملین ٹن (09.03 فیصد حصہ) اور ممبئی میں سامان کی لدائی اترائی 4.98 ملین ٹن (اس کا حصہ 8.76 فیصد) سامان کی لدائی اترائی ہوئی۔ کل ملاکر ان پانچ بندرگاہوں نے بڑی بندرگاہوں میں سامان کی لدائی اترائی کا تقریباً 60 فیصد حصہ پورا کیا۔
- پی او ایل کا اشیا وار فیصد حصہ زیادہ سے زیادہ 28.30 فیصد رہا۔ اس کے بعد کنٹینر کا نمبر ہے جس کا حصہ (20.88 فیصد) تھرمل اور اسٹیم کول کا (17.06 فیصد) دوسرے متفرق سامان کے حصہ (13.17) کوکنگ اور دوسرے کوئلے کا حصہ (7.41 فیصد)، خام لوہے اور لوہے کے ڈلوں کا حصہ (6.98 فیصد) دیگر رقیق مادوں کا حصہ (4.29 فیصد)، تیار شدہ کیمیاوی کھاد کا حصہ (1.02 فیصد) اور ایف آر ایم کا حصہ (0.89 فیصد) رہا۔