نئی دہلی ؍نومبر۔بھارتیہ ریلویز نے اپنی برق کاری ، توانائی وبجلی کی لاگت میں تخفیف کی اہم حکمت عملی سے کھلی رسائی انتظامات کے تحت بجلی کی براہ راست خریداری کرکے‘‘ بزنس ایز یوزول’’ ( بی ایس یو) کے مقابلہ میں اپریل 2015 سے اکتوبر 2017 تک 5636 کروڑ روپئے کی بچت کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس اعداد وشمار میں رواں مالی سال کے اختتام تک یعنی مارچ 2018 تک مزید اضافہ ہونے کی امید ہے جو مقررہ ہدف سے ہزاروں کروڑ روپئے زیادہ ہوسکتا ہے۔
ان مدوں میں تخمیناً بچت سے ظاہر ہوتا ہے کہ دس برسوں(2015-2025) کے دوران بجلی کے بل میں تقریباً 41000 کروڑ روپے تک کی بچت ہوسکتی ہے۔ اس کا نام‘‘ آئی آر ایس کامشن 41 کے’’ رکھا گیا ہے۔
اپنی توانائی کے بڑے بل میں بچت کے پیش نظر بھارتیہ ریلویز نے کھلی رسائی کے تحت بجلی کی خریداری کے لئے متعدد نئے اقدامات کئے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں بجلی کی آمد کے وقت سے ہی بجلی کی پیداوار ، ترسیل اور تقسیم کے عمل میں شامل ہونے کی وجہ سے الیکٹرسٹی ایکٹ 2003 میں بھارتیہ ریلویز کو امکانی لائسنسی کا درجہ دیا گیا تھا۔ اس کے مطابق بھارتیہ ریلویز، الیکٹرسٹی ایکٹ کے اس التزام کو فعال کرنے کے لئے کام کررہاتھا ۔ پھر بھی مختلف اسباب کی بنا پر بہت دنوں تک اس پر کام نہیں ہوسکا۔
بعد ازاں ریلویز کے وزیر نے ایک نئے جوش کے ساتھ اس کام کی شروعات کی اور اس سلسلہ میں ایک حکمت عملی وضع کی۔اس کے مطابق بھارتیہ ریلویز نے امکانی لائسنسی کے طور پر موجود ترسیلی نیٹ ورک پر بھارتیہ ریلویز کے لئے کھلی رسائی کی سہولت بہم پہنچانے کی غرض سے تمام ریاستی ترسیلی اکائیوں( ایس ٹی یو) اور اسٹیٹ لوڈ ڈسپیچ سینٹرس( ایس ایل ڈی ایس) کے لئے ضروری رہنما خطوط جاری کرانے کے لئے سینٹرل الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن( سی ای آر سی) تک رسائی حاصل کی۔
بالآخر بھارتیہ ریلویز کا امکانی لائسنسی کے طور پر بجلی کے اصول کا خواب 26 نومبر 2015 کو اس وقت شرمندہ تعبیر ہوا۔ جب اس نے مہاراشٹر کی رتنا گیری گیس پاور پرائیویٹ لمٹیڈ( آر جی پی پی ا یل) ۔ جو کہ گیس پر مبنی بجلی گھر ہے، سے سینٹرل ریلویز کے لئے تقریباً200 میگاواٹ بجلی کی خریداری کا عمل شروع کیا۔ یہ پہلا موقعہ تھا کہ بھارتیہ ریلویز نے ریاستی ترسیلی نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے تقسیم کار لائسنسی کے طور پر کھلی رسائی کے تحت بجلی کی خریداری کی تھی۔ بھارتیہ ریلویز نے مہاراشٹر، گجرات، مدھیہ پردیش اور جھار کھنڈ میں اپنی بجلی کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے آر جی پی پی ا یل سے تقریباً500 میگاواٹ بجلی خریدی تھی۔ ان چاروں ریاستوں میں بجلی کی ترسیل کا عمل 22 جنوری 2016 تک مکمل ہوگیا تھا۔ بھارتیہ ریلویز نے دادری سے کانپور تک کے اپنے ترسیلی نیٹ ورک پر بجلی کی خریداری کے لئے کھلے ٹینڈر کے ذریعہ 50 میگاواٹ بجلی بھی خریدی تھی ۔ بجلی کی ترسیل کا عمل یکم دسمبر 2015 سے شروع ہوگیا تھا۔ مزید برآں راجستھان میں بجلی کی ترسیل یکم جنوری 2017 سے ، دامودر ویلی کارپوریشن ( ڈی وی سی) علاقے میں اگست 2017 سے اور ریاست ہریانہ نیز کرناٹک میں اکتوبر 2017 سے بجلی کی ترسیل کا عمل شروع ہوگیا ہے۔
وزارت ریلویز کی مسلسل کوششوں اور وزیراعظم کے دفتر سمیت حکومت ہند کی مدد سے آج بجلی کی خریداری 7 ریاستوں یعنی مہاراشٹر، گجرات، مدھیہ پردیش، جھار کھنڈ، راجستھان، ہریانہ اور کرناٹک میں نیز ڈی وی سی علاقے میں کھلے رسائی راستے کے ذریعہ کی جارہی ہے۔پھر بھی ریاست بہار، اترپردیش، مغربی بنگال، تمل ناڈو اور تلنگانہ نے بھی کھلی رسائی کے راستے سے کی بجلی کی ترسیل کے اجازت دینے پر اتفاق کرلیا ہے۔یہ عمل آئندہ سال سے شروع ہوجانے کی امید ہے۔کھلی رسائی کےر استے سے بجلی کی خریداری کے لئے باقیماندہ ریاستوں کے ساتھ گفت وشنید کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتیہ ریلویز کو آج تک کل تقریباً 2000 میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے جس میں سے کھلی رسائی کے تحت 1000 میگاواٹ سے زائد بجلی کی ترسیل ہورہی ہے۔ اس سے ان ریاستوں میں بجلی کی اوسط لاگت میں تخفیف ہوئی ہے جہاں کھلی رسائی کے تحت بجلی فراہم کی جارہی ہے اور اس کی لاگت قبل کے فی یونٹ 7 روپے سے زائد سے گھٹ کر تقریباً 5 روپے تک ہوگئی ہے۔تقسیم کار لائسنسی کے طور پر توانائی خریداری سے بھارتیہ ریلویز کو حاصل ہونے والے فوری فوائد اور اس کی بہتر مالی کارگردی کے اثر کو بھارتیہ ریلوے کے ‘‘مشن 41 کے’’ دستاویز میں شامل کیا گیا تھا۔ ان مدوں میں تخمیناً بچت سے ظاہر ہوتا ہے کہ دس برسوں ( 2015-2025)کے دوران بجلی کی پیداوار میں کل بچت 41ہزار کروڑ روپے تک پہنچ سکتی ہے جسے بھارتیہ ریلوے کے‘‘ مشن41 کے ’’ کا نام دیا گیا ہے۔اس بچت کو مشن برق کاری کے حصے کے طور پر باقیماندہ ریل نیٹ ورک کی برق کاری کا استعمال کیا جائے گا۔ اس سے ڈیزل کے بل میں مزید کمی آئے گی اور توانائی کے بل میں بچت کا ا ضافہ ہوگا جس سے آئندہ چند برسوں کے دوران بھارتیہ ریلوے نیٹ ورک کی صد فیصد کاری سے سالانہ تقریباً10,500 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔
بجلی کے بل میں تخفیف لانے میں کامیابی سے ریلوے کی آپریشنل لاگت میں کمی لانے کے مشن قبل ہی عملی شکل حاصل کرنے لگا ہے۔ اپنے صحیح وقت پر یہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ہوجائےگی جس میں کہا گیا ہے کہ ریلوے کو کفایتی طریقے سے ملک کی نقل وحمل کی ضرورتوں کی تکمیل میں نمائندہ کردار ادا کرناچاہئے تاکہ شاہراہوں پر سواری کی بھیڑ بھاڑ کم ہوسکے اور ریلوے نیٹ ورک کی توسیع سے روزگار کے مزید مواقع پیدا ہو اور درآمد شدہ ایندھن پر ہندوستان کا انحصار کم ہو۔