نئی دہلی، آپریشن سمدر سیتو، جو وبائی بیماری کووڈ-19 کے دوران دوسرے ملکوں سے بھارتی شہریوں کو واپس لانے کی قومی کوشش کے ایک حصے کے طور پر شروع کیا گیا تھا، سمندر کے راستے سے 3992 بھارتی شہریوں کو وطن واپس لاکر مکمل ہوگیا ہے۔ بھارتی بحریہ کے جہاز جلشوا، ایراوت، شاردُل اور مگر نے اس کارروائی میں حصہ لیا، جو 55 دن سے زیادہ مدت تک چلی اور اس میں سمندر کے راستے 23000 کلو میٹر سے زیادہ فاصلہ طے کیا گیا۔ بھارتی بحریہ اس سے پہلے بھی 2006 میں آپریشن سکون (بیروت) اور 2015 میں آپریشن راحت (یمن) کے دوران بھی لوگوں کو واپس لانے کی اسی طرح کی کارروائی انجام دے چکا ہے۔
وبائی بیماری کووڈ-19 کا جہازوں اور ملاحوں پر کافی اثر پڑا ہے۔ اس تھکادینے والے وقت میں اور مشکل حالات میں بھارتی بحریہ نے دوسرے ملکوں میں پھنسے ہوئے مصیبت کا شکار شہریوں کو واپس لانے کا چیلنج قبول کیا۔
بھارتی بحریہ کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ واپس لانے کی کارروائی کے دوران جہاز پر انفیکشن کو پھیلنے سے روکا جائے۔ اس سلسلے میں طبی اور حفاظتی طریقہ کار کے سلسلے میں زبردست انتظامات کیے گئے جن پر جہازوں پر کارروائی کے دوران عمل کیا گیا۔ آپریشن سمدرسیتو کے دوران ان اقدامات پر جہازوں پر تندہی سے عمل کیا گیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہمارے 3992 شہری اپنے گھروں کو بحفاظت واپس آگئے۔
آپریشن سمندر سیتو بھارتی بحریہ جہازوں کو استعمال کرکے جو اس کارروائی کے لیے سب سے مناسب تھے، انجام دیا گیا۔ کووڈ-19 سے متعلق ایک دوسرے فاصلہ رکھنے کے طریقوں اور طبی بندوبست نیز جہازوں کے اندر گنجائش کا خاص خیال رکھا گیا۔ جو جہاز اس کارروائی میں استعمال کیے گئے ان میں کووڈ-19 سے متعلق سازوسامان اور سہولتیں موجود تھیں۔ خاتون مسافروں کے لیے ، خاتون افسروں اور فوجی نرسنگ عملے کا بھی انتظام کیا گیا۔ جہاز کے سفر کے دوران واپس لائے گئے تمام افراد کے لیے بنیادی سہولتیں اور طبی سہولتیں فراہم کی گئیں۔ ایک حاملہ خاتون محترمہ سونیا جیکب جنھوں نے جلشوا کے ذریعے سفر کیا ماؤں کے بین الاقوامی دن کے موقع پر کوچی پہنچنے کے چند گھنٹے بعد ہی ایک لڑکے کو جنم دیا۔
بھارتی بحریہ کے جہازوں جلشوا، ایراوت،شاردُل اور مگر نے آپریشن سمدر سیتو کے دوران 23000 کلو میٹر سے زیادہ کافاصلہ طے کیا اور لوگوں کو واپس لانے کی کارروائی بڑے صاف ستھرے اور مربوط طریقے پر انجام دی۔واپس لائے جانے کی کارروائی کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں:
سمندری جہاز |
سوار ہونے کی تاریخ |
سوار ہونے کی بندرگاہ |
شہریوں کی تعداد |
واپس کی تاریخ |
واپسی کی بندرگاہ |
جلشوا |
8 مئی |
مالے |
698 |
10 مئی |
کوچی |
مگر |
10 مئی |
مالے |
202 |
12 مئی |
کوچی |
جلشوا |
15مئی |
مالے |
588 |
17 مئی |
کوچی |
جلشوا |
1جون |
کولمبو |
686 |
2 جون |
توتی کورن |
جلشوا |
5 جون |
مالے |
700 |
7 جون |
توتی کورن |
شاردُل |
8 جون |
بندر عباس |
233 |
11 جون |
پوربندر |
ایراوت |
20جون |
مالے |
198 |
23 جون |
توتی کورن |
جلشوا |
25 جون |
بندر عباس |
687 |
1 جولائی |
توتی کورن |
کومت کی دوسرے ایجنسیوں کے ساتھ بھارتی بحریہ بھی اپنے شہریوں کی مدد کی قومی کوششوں میں صف اوّل میں رہی ہے۔ بھارتی بحریہ کا آئی ایل 38 اور ڈونیئر طیارہ پورے ملک میں ڈاکٹروں اور کووڈ-19 سے متعلق طبی سامان پہنچانے کے لیے استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔بھارتی بحریہ کے افراد نے مختلف قسم کا سامان تیار کیا مثلاً ذاتی حفاظت کا سامان نورکشک، ہاتھ میں پکڑ کر درجہ حرارت ناپنے والے سینسر، اسسٹیڈریسٹیریٹری سسٹم، 3- ڈی پرنٹیڈ، فیس شیلد، پورٹیبل ملٹی فیڈ آکسیجن مینوفیلڈ، وینٹی لیٹر، ایئر اریکوویشن اسٹریچرپوڈ اور سامان کو جراثیم سے پاک کرنے والی ادویات وغیرہ تیار کیں۔ اس میں سے بیشتر سامان آپریشن سمدر سیتو انجام دینے کے دوران جہازوں پر فراہم کیا گیا۔ اور میزبان ملکوں کو بھی جہاں سے ان بھارتی کو بچا کر لایا جانا تھا کچھ سامان فراہم کیا گیا۔
بھارتی بحریہ کے جہاز جلشوا، مگر، ایراوت اور شاردُل آپریشن سمدر سیتو انجام دے رہے تھے جبکہ ایک اور جہاز کیسری نے ‘مشن ساگر’ انجام دیا جس کے تحت اس نے 580 ٹن غذائی سامان اور طبی سامان جس میں آیورویدک دوائیں بھی شامل تھیں، مالدیپ، ماریشس، مڈغاسکر، کوموروز جزائر اور سیلشز پہنچایا۔ اس سلسلے میں اس نے 49 دن میں 14000 کلو میٹر کا فاصلہ طے کیا۔ اس مشن کے ایک حصے کے طور پر ماریشس اور کوموروز جزائر میں ایک ایک طبی ٹیم بھی تعینات کی گئی۔
آپریشن سمدر سیتو کے دوران واپس لائے گئے 3992 بھارتی شہریوں کو مختلف بندرگاہوں پر اتارا گیا جیسا کہ مندرجہ بالا فہرست میں دکھایا گیا ہے۔ ان لوگوں کو متعلقہ ریاستی حکام کی دیکھ بھال میں بھیج دیا گیا۔ بحریہ نے یہ کارروائی وزارت خارجہ، وزارت داخلہ، وزارت صحت اور بھارت سرکار نیز ریاستی حکومتوں کی محتلف ایجنسیوں کے قریبی تعاون سے انجام دیں۔