نئی دہلی، جہاز رانی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) من سکھ منڈاویہ نے بھارتی بندرگاہوں پر بھارتی جہاز رانوں سے متعلق ایس او پی کے اجرا کا خیر مقدم کیا ہے۔ اپنے ایک ٹوئیٹ میں انہوں نے اس احکام کے لئے وزیر داخلہ کا شکریہ ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ احکام سمندری بندرگاہوں پر اب عملے کی تبدیلی کو ممکن بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس قدم سے ہزاروں جہاز رانوں کو درپیش مشکلات کا خاتمہ ہوگا۔
مرچنٹ شپس یعنی کاروباری جہازوں کے آپریشن کے سلسلے میں جہاز کے عملے (جہاز رانوں) کی تبدیلی ایک اہم قدم ہے۔ وزارت داخلہ نے 21؍اپریل 2020 کو معیاری آپریٹنگ ضابطہ (ایس او پی) جاری کیا ہے۔ یہ ایس او پی اس مقصد سے وضع کیا گیا ہے کہ کاروباری جہاز رانی سے متعلق بحری جہازوں کے لئے بھارتی بندرگاہوں پر سائن آن اور سائن آف کے عمل کو منظم بنایا جا سکے، درج ذیل رہنما خطوط جاری کئے گئے ہیں۔
سائن آن کے لئے:
1.جہاز کا مالک ؍ بھرتی اور تعیناتی خدمات (آر پی ایس) ایجنسی کسی بحری جہاز پر شمولیت اختیار کرنے کے لئے بھارتی جہاز رانوں کی شناخت کرے گی۔
2.جہاز راں حضرات اپنے سفر اور رابطے کی تفصیلات جو گزشتہ 28 دنوں پر مشتمل ہوں گی، جہاز کے مالک ؍ آر پی ایس ایجنسی کو ای-میل کے ذریعے جہاز رانی کے ڈائرکٹوریٹ جنرل کے ذریعے مقرر کردہ ضابطے کے مطابق فراہم کرائیں گے
3.جہاز راں کی جانچ پڑتال ڈی جی ایس سے منظور شدہ طبی ایگزامنر کے ذریعے اس مقصد کے لئے پہلے سے متعین کردہ رہنما خطوط کے مطابق عمل میں لائی جائے گی۔ساتھ ہی ساتھ جہاز راں کو اسکرین بھی کیا جائے گاور اس کی گزشتہ دنوں کی سفری تفصیلات اور روابط کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ اگر جہاز راں کو کووڈ-19 کی علامات کا حامل پایا جائے گا، تواُسے بدل کر دوسرے کو سائن آن کے لئے لیا جا سکتا ہے۔
4.علاقے میں واقع مقامی حکام یعنی جہاں پر جہاز راں رہائش پذیر ہے، اُسے سائن آن کے لئے منظوری سے با خبر کیا جائے گا اور وہ اُسے اپنی جانب سے یعنی اس کے رہائشی مقام سے آگے سفر کرنے کے لئے ایک ٹرانزٹ پاس جاری کرے گا تاکہ وہ جہاز راں جہاز پر سوار ہونے کے مقام تک آ کر متعلقہ بحری جہاز پر سوار ہو سکے۔
5.اس طرح کی سڑک نقل و حرکت کےلئے جاری کیا گیا پاس، جو جہازراں اور ایک ڈرائیور کےلئے ہوگا، اُسے ریاستی حکومت ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقے کی جانب سے جہاں کہیں بھی جہاز راں مقیم ہو، جاری کیا جا سکتا ہے۔
6.ٹرانزٹ پاس (آنے اور جانے کیلئے) ایک مقررہ راستے کے لئے ہی جاری کیا جائے گا اور اس کی موزونیت یا نفاذ کی مدت بھی مقرر ہوگی، جس پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔ اس طرح کے ٹرانزٹ پاس کو ریاست ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے حکام ٹرانزٹ روٹ پر استعمال کرنے کی اجازت بخوشی دیں گے۔
7.سماجی طور پر فاصلہ برقرار رکھنے اور دیگر صفائی ستھرائی کے اصول معیاری صحتی پروٹوکول کے مطابق جہاز راں کو اس کی منزل مقصود تک پہنچانے کے دوران اس کو لے جانے والی موٹر گاڑی کے ذریعے اپنائے جائیں گے۔
8.جہاں سے جہاز راں کو بحری جہاز میں سوار ہونا ہے، وہاں پر جہاز راں کی جانچ کووڈ-19 کےلئے کی جائے گی۔ صرف اسی صورت میں جہاز راں سائن آن کےلئے تیار ہوگا، جب کووڈ-19 کی جانچ منفی ثابت ہو۔برعکس صورت میں وزارت صحت اور کنبہ بہبود کی جانب سے جاری کئے گئے رہنما خطوط کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
2.سائن آف کے لئے:
1.جہاز کا کپتان جو کسی بھی غیر ملکی بندرگاہ سے ہو کر آیا ہو یا کوئی ساحلی بحری جہاز ، جو کسی بھارتی بندرگاہ سے سفر کر کے آیا ہو، بھارت میں اپنی مطلوبہ بندرگاہ پر پہنچنے کے بعد بحری جہاز پر سوار ہر فرد کی صحت کی کیفیت کا تعین کرے گا اور بندرگاہ پر موجود صحتی حکام کو بحری ڈکلریشن برائے ہیلتھ پیش کرے گا، ساتھ ساتھ بندرگاہ حکام کو بھی صحت سے متعلق مذکورہ بحری اعلانیہ پیش کرے گا۔ بندرگاہ کے مقامی صحتی حکام کے ذریعے درکار اطلاعات کی فراہمی کے علاوہ ، جس میں حرارتی چارٹ، انفرادی صحتی اعلانیہ وغیرہ شامل ہوں گے، کپتان بندرگاہ کے صحتی حکام کی جانب سے جاری رہنما خطوط کے مطابق دیگر تفصیلات بھی پیش کرے گا۔ بندرگاہ پر موجود صحتی حکام ضروری صحتی پروٹوکول کے مطابق بحری جہاز کے برتھ پر لگنے سے قبل وانہ جہاز رانی و قطرنطینہ جاری کریں گے۔
2.بحری جہاز پر سوار ہو کر آنے والے بھارتی جہاز راں حضرات کو کووڈ-19 کی جانچ کے عمل سے گزرنا ہوگا اور اس بات کی تصدیق کرانی ہوگی کہ اُنہیں کووڈ-19 کا چھوت لاحق نہیں ہے۔ بحری جہاز سے اترنے کے بعد اُس وقت تک ، جب تک کہ جہاز راں بندرگاہ احاطے کے اندر واقع جانچ کی سہولت کے مقام تک نہیں پہنچ جاتا،جہاز کے مالک کی جانب سے اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ معیاری صحتی پروٹوکول کے مطابق تمام تر سلامتی حفظ ما تقدم اقدامات اپنائے گئے ہیں۔
3.جب تک جہاز راں مذکور کی جانچ کی رپورٹیں نہیں آ جاتیں، جہاز راں مذکور کو بندرگاہ ؍ ریاستی صحتی حکام کی جانب سے قرنطائن سہولت میں محدود رکھا جائے گا۔
4.اگر جہاز راں کی جانچ کے بعد یہ پتہ چلتا ہے کہ مذکورہ جہاز راں کووڈ-19 سے متاثر ہے، تو اس شخص کو صحت اور کنبہ بہبود کی وزارت کی جانب سے طے شدہ ضوابط کے مطابق اصول و قواعد پر عمل کرتے ہوئے کارروائی کے تحت لایا جائے گا۔
5.جن جہاز رانوں کی جانچ کے بعد یہ بات سامنے آتی ہے کہ انہیں کورونا کا چھوت لاحق نہیں ہے اور انہیں سائن آف کیا گیا ہے، جس علاقے میں جہاز راں بحری جہاز سے اُترا ہے، وہاں کے مقامی حاکم کو اس امر سے آگاہ کیا جائے گا اور اسے اس مقام سے اس کی رہائش کی مقام تک کے لئے ایک ٹرانزٹ پاس جاری کیا جائے گا۔
6.اس طرح کی نقل و حرکت کےلئے جو سڑک سے کی جائے، جاری کیا گیا ٹرانزٹ پاس، جو جہاز راں اور اس کے ڈرائیور کے لئے ہوگا، وہ پاس ریاست کی حکومت ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حکومت جاری کرے گی، جہاں وہ جہاز راں جہاز سے اترا ہوگا۔
7.آنے اور جانے کے لئے مذکورہ ٹرانزٹ پاس ایک متعین کردہ راستے کے لئے ہوگا اور اس میں دی گئی تاریخ کے مطابق اس کی موزونیت کا نفاذ ہوگا، جو سختی سے نافذالعمل ہوگا۔اس طرح کے ٹرانزٹ پاس کا ریاستی ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کے حکام بخوشی احترام کرتے ہوئے جہاز راں مذکور کو سفر کرنے کی اجازت دیں گے۔
8.سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور صفائی ستھرائی کے دیگر اصولوں کی پابندی طے شدہ معیاری صحتی قواعد کے مطابق کرنی ہوگی ا ور جہاز راں اپنی منزل تک جس موٹر گاڑی سے سفر کر رہا ہے، اس موٹر گاڑی کے سلسلے میں بھی یہی قواعد وضوابط اپنائے جائیں گے۔
ڈی جی (جہازرانی)، مذکورہ معاملات میں سائن آن اور سائن آف کے تفصیلی پروٹوکول کا تعین کرے گا۔