17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بھارتی ریل نے ریل گاڑیوں اور ریلوے احاطوں میں خواتین کے خلاف جرائم کے واقعات کو روکنے کے لئے رہنما ہدایات جاری کئے

Urdu News

نئی دہلی، بھارتی ریل سے یومیہ 23 ملین مسافر سفر کرتے ہیں جن میں سے 20 فیصد یعنی 4.6 ملین خواتین ہیں۔ حالیہ دنوں میں ریل گاڑیوں اور ریلوے کے احاطوں میں خواتین کے خلاف جرائم کے واقعات تشویش  کی اہم وجہ رہی ہے، لہٰذا خواتین مسافروں کے تحفظ اور ریلوے میں خواتین کے خلاف مظالم کو کم کرنے کی سمت میں بھارتی ریلوے نے ایک مرکوز کوشش کے طور پر درج ذیل اقدامات کئے ہیں:

ریل گاڑیوں اور ریلوے احاطوں میں خواتین کے خلاف جرائم کے واقعات کو روکنے کے لئے بھارتی ریلوے نے سبھی زونل ریلوے اور پروڈکشن اکائیوں کو جو رہنما ہدایات جاری کئے ہیں ان میں درج ذیل چیزیں شامل ہیں:

کارروائی منصوبہ:

کارروائی منصوبہ کو قلیل مدتی اور طویل مدتی منصوبہ کے طور پر تقسیم کیا جانا چاہئے۔ قلیل مدتی منصوبہ کو موجودہ وسائل کے ساتھ ترجیحی بنیاد پر بغیر کسی تاخیر کے فوراً نافذ کیا جانا چاہئے۔ اس کارروائی منصوبہ میں مشکوک افراد پر نظر رکھنا اور غیرمحفوظ علاقوں کے ڈیوٹی افسران اور اسٹاف کے ذریعے مسلسل نگرانی کرنا شامل ہے۔ حالانکہ طویل مدتی منصوبے میں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا، سی سی ٹی وی کی تنصیب اور لائٹ ماسٹ وغیرہ لگانا شامل ہے، جن میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ اسے دیکھتے ہوئے متعلقہ اتھارٹیز کے ذریعے اس کام کی تکمیل ہونے تک اس کی نگرانی کی جانی چاہئے اور ان عارضی کاموں پر توجہ دی جانی چاہئے جو صورت حال کو بہتر بنانے کی سمت میں مؤثر ہوسکتے ہیں۔ اس طرح کے اقدامات کو کم از کم خرچ اور دستیاب وسائل کی مدد سے نافذ کیا جاسکتا ہے۔

اپنائے جانے والے انسدادی اقدامات:

  1. نشان زد ریلوے اسٹیشنوں میں جرائم کے نقطہ نظر سے حساس سبھی علاقوں، گھومنے پھرنے کی جگہ، پارکنگ، فٹ اوور برج، رابطہ سڑکوں، پلیٹ فارم کے کنارے، ریلوں کی صفائی کرنے والی لائنوں، ڈی ای ایم یو / ای ایم یو کار شیڈس، رکھ رکھاؤ ڈپو وغیرہ کے آس پاس روشنی کا مناسب نظم یقینی بنایا جانا چاہئے۔
  2. پلیٹ فارموں / یارڈوں میں کافی وقت سے خالی پڑے ڈھانچوں اور کوارٹروں، الگ تھلگ مقامات پر بنی عمارتوں، جن کی نگرانی نہیں ہوتی انھیں انجینئرنگ محکمہ کے مشورے سے فوراً مسمار کیا جانا چاہئے۔ ایسے ڈھانچوں یا کوارٹروں کو جب تک گرایا نہیں جاتا تب تک ڈیوٹی اسٹاف ایسے وقت بالخصوص رات اور جب لوگوں کی موجودگی کم ہو، ان کی مسلسل جانچ کی جانی چاہئے۔
  3. غیرمجاز داخلہ اور نکاسی کے راستوں اور ان میں لوگوں کی آمد و رفت بند کی جانی چاہئے۔
  4. ریلوے یارڈوں / گڈھوں/ اسٹیشنوں کے قریب ریلوے علاقوں میں اُگے غیرمطلوبہ پودوں اور گھاس کی برابر کٹائی کرکے انھیں صاف رکھا جانا چاہئے، تاکہ یہ مجرموں کے چھپنے کی جگہ نہ بن سکیں۔ اس طرح کی جگہیں جرائم کے نقطہ نظر سے کافی حساس ہوتی ہیں۔
  5. ویٹنگ روم کی برابر جانچ پڑتال کی جانی چاہئے اور پوری جانچ کے بعد ہی یہاں پر لوگوں کو جانے کی اجازت دی جانی چاہئے، خاص طور پر رات اور ایسے وقت میں جب مسافروں کی موجودگی کم ہو۔ ایسے روم کی ڈیوٹی افسروں کے ذریعے مسلسل جانچ کی جانی چاہئے۔
  6. مسافروں سے متعلق خدمات میں معاہدے کی بنیاد پر مصروف عمل ملازمین کا معقول پولیس ویری فکیشن اور شناخت کارڈ ہونا ضروری ہے اور اسے معیاری آپریٹنگ پروسیجر اور جی سی سی کے مطابق یقینی بنایا جانا چاہئے۔ ریل گاڑیوں اور ریلوے احاطوں میں بغیر شناختی کارڈ کے آمد و رفت کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔
  7. ریلوے یارڈوں اور کوچ ڈپو میں کسی بھی غیرمجاز شخص کو داخلے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے اور ایسی جگہوں پر داخلے کے نظام کو کنٹرول کیا جانا چاہئے۔
  8. خالی ریل گاڑیوں کو صفائی لائنوں میں بھیجے جانے سے قبل یہ یقینی بنایا جانا ضروری ہے کہ سی اینڈ ڈبلیو اور الیکٹریکل اسٹاف نے ان کی پوری جانچ کرنے کے بعد ہی انھیں بند کیا ہے۔ ریلوے یارڈوں اور استعمال میں نہیں لائی جانے والی ریل لائنوں پر کھڑے بیکار کوچ کو پوری طرح بند رکھا جانا ضروری ہے اور ان کی وقتاً فوقتاً جانچ بھی لازم ہے۔
  9. ریل ڈبوں کے رکھ رکھاؤ سے متعلق سرگرمیوں اور ان کی صفائی کے بعد واشنگ لائنوں میں ان کی پوری جانچ کرنے کے بعد انھیں بند کرکے اسی حالت میں پلیٹ فارم پر لایا جانا چاہئے۔
  10. کوچ یارڈوں اور ڈپو میں مناسب بنیادی حفاظتی نظام کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔
  11. کوچ ڈپو اور یارڈوں میں نگرانی نظام بھی نافذ کیا جانا چاہئے۔
  12. مسافروں کے علاقے اور اس کے آس پاس غیر قانونی طریقے سے کی گئی تجاوزات کو قانونی طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے ترجیحی بنیاد پر ہٹایا جانا چاہئے اور ریلوے احاطوں میں غیرمجاز داخلے کو بند کیا جانا چاہئے۔
  13. بھارتی ریلوے اپنے مسافروں کو مفت انٹرنیٹ سروس فراہم کررہا ہے۔ اس طرح کی خدمات فراہم کرنے والے آپریٹروں کے ساتھ تال میل قائم کرکے یہ یقینی بنایا جانا ضروری ہے کہ سروس کے ذریعے پورن سائٹ تو نہیں دیکھی جارہی ہیں۔
  14. ریلوے احاطوں میں غیرمطلوب / غیر مجاز افراد کو پکڑکر ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے اور سبھی ریلوے اسٹیشنوں، یارڈوں اور ایسے غیرمطلوب و سماج دشمن عناصر سے پاک رکھنا چاہئے ۔
  15. ریلوے اسٹیشنوں اور ریل گاڑیوں میں شراب پینے والے افراد کو پکڑنے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے خصوصی مہم چلائی جاسکتی ہے۔
  16. ایسے جرائم میں ملوث ریلوے اسٹاف کے خلاف سخت اقدامات کئے جانے چاہئیں۔
  17. خواتین کے خلاف جرائم کے معاملات ہوں، جب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوجاتا تب تک ایسے معاملات پر مسلسل نظر رکھا جانا ضروری ہے۔

لوگوں کو جرائم کے تئیں بیدار کرنا:

  1. سبھی ریلوے ملازمین اور کانٹریکچول اسٹاف کو جرائم کے تئیں بیدار کرنا۔ رولنگ اسٹاک کی جانچ میں متروک ملازمین، قلیوں اور پھیری والوں/ وینڈروں کو جرائم کے کسی بھی واقعہ کی جانکاری بغیر کسی تاخیر کے پولیس، آر پی ایف اور اسٹیشن ماسٹر کو دینے کے لئے حساس اور بیدار کیا جانا چاہئے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے غیرسرکاری تنظیموں کی مدد بھی لی جاسکتی ہے۔
  2. عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ خواتین کے ساتھ چھیڑخانی کے معاملات کی شکایت اگر نہ کی جائے تو بعد میں ایسے معاملات اور خواتین کے خلاف جرائم میں کافی اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس طرح کے جرائم کو روکنے کی تدابیر کے تحت جی آر پی / آر پی ایف اہلکاروں کو خواتین کے خلاف جرائم کی کوئی بھی شکایت ملنے کے فوراً بعد اس پر ضروری کارروائی کرنی چاہئے۔
  3. ریل گاڑیوں میں ڈیوٹی پر جانے سے پہلے اور ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد سکیورٹی سے متعلق کاموں میں مصروف ملازمین کی پوسٹ کمانڈر / ڈیوٹی آفیسرس / شفٹ ان چارج کے ذریعہ مسلسل بریفنگ کی جانی ضروری ہے۔
  4. سبھی زونل ریلوے دفاتر، ریل مسافروں کو صفائی ستھرائی، خواتین کا احترام کرنے، خواتین اور بچوں کے تحفظ کے متعلق قانونی التزامات اور ان ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے سزا کے التزامات کے تئیں بیدار بنانے کے لئے نکڑ ناٹکوں کی مدد لی جاسکتی ہے اور اس کے لئے کلچرل ٹروپ کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
  5. سبھی محکموں میں کام کرنے والے ریلوے ملازمین کو خواتین و بچوں کے تئیں ان کی ڈیوٹی اور خواتین کے تحفظ کے لئے مختلف تربیتی اداروں میں حساس بنایا جانا چاہئے۔ انھیں مشکلات یا بحران کا سامنا کرنے والی خواتین اور بچوں کی پہچان کرنے، ان کی مدد کرنے، دیکھ بھال اور سکیورٹی کے بارے میں بھی تربیت دی جانی چاہئے۔ زونل ٹریننگ اداروں ، مراکز میں جہاں ریلوے ملازمین اور آر پی ایف ملازمین کی ابتدائی/ مستقل ٹریننگ ہوتی ہے، ان میں خصوصی بیداری پروگراموں کو شامل کیا جانا چاہئے۔
  6. خواتین کے تئیں جرائم اور چھیڑخانی کے واقعات کے بارے میں سامنے آکر انھیں کھل کر بتانے کے لئے خواتین کو بیدار کرنے کی سمت میں خصوصی بیداری سیشن کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔

جرائم کے نقطہ نظر سے نشان زد غیرمحفوظ علاقوں کی نگرانی:

  1. اس لحاظ سے سی سی ٹی وی نگرانی نظام کا مؤثر طریقے سے استعمال کیا جانا چاہئے۔ ایسے کیمرے جن علاقوں میں لگائے گئے ہیں، ان کے فوٹیج کی وقتا فوقتا جانچ بھی کی جانی چاہئے۔ یہ بھی یقینی بنایا جانا چاہئے کہ ریلوے پلیٹ فارم / مسافروں کے علاقے میں آنے جانے والے سبھی لوگ ان کیمرے کے دائرے میں ہوں۔
  2. جرائم کے نقطہ نظر سے غیرمحفوظ علاقوں میں سی سی ٹی وی نگرانی نظام کی لازماً تنصیب کی جانی چاہئے۔ سی سی ٹی وی کیمروں کی لوکیشن یا ان میں کوئی تبدیلی لانے کے دوران ایسے علاقوں کو ہمیشہ پیش نظر رکھا جانا چاہئے۔
  3. پلیٹ فارم پر خواتین کے ڈبوں کی صورت حال کا تعین کیا جانا چاہئے اور پلیٹ فارم پر ایک ایسی جگہ پر یہ کیمرے خاص طور پر لگائے جانے چاہئیں تاکہ یہ ڈبے مکمل طور پر ان کے دائرے میں آسکیں۔
  4. سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج اور ان سے متعلق معلومات کی جانچ، افسران کے ذریعے مستقل طور پر کیا جانی چاہئے۔
  5. عصمت دری اور انسانی جسم (خواتین سے متعلق) دیگر سنگین جرائم کے لئے نشان زد غیرمحفوظ علاقوں کی نگرانی میں متعلقہ آر پی ایف ایگزیکٹیو اسٹاف کے علاوہ کرائم انٹلیجنس برانچ اور اسپیشل انٹلیجنس برانچ کا استعمال کیا جانا چاہئے۔
  6. کسی مخصوص علاقہ میں رہنے والے مجرموں کی نگرانی کے لئے جنسی جرائم سے متعلق قومی ڈیٹابیس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ریل گاڑیوں میں اس طرح کے جرائم کی روک تھام کے لئے اپنائی گئیں خصوصی تدابیر:

  1. ریل گاڑیوں میں اس طرح کے جرائم کے امکانات کو ختم کرنے کی کوششوں کے بارے میں حفاظتی کاموں میں مصروف ملازمین کو اس کے بارے میں مکمل جانکاری دینا، بالخصوص رات کے وقت انھیں خصوصی احتیاط رکھی جانی چاہئے۔
  2. بیت الخلاء سب سے عام جگہ ہے جہاں ماضی میں اس طرح کے واقعات درج کئے گئے ہیں، لہٰذا بیت الخلاء کے قریب لوگوں کے جمع ہونے پر روک لگانا ضروری ہے۔
  3. عام طور پر کوچ اٹینڈنٹ / اے سی مکینک ریل ڈبوں میں داخل ہونے اور نکلنے کے دروازوں کے قریب اپنی مختص سیٹوں پر رہتے ہیں، جہاں سے پورے کوچ کی نگرانی میں مدد مل سکتی ہے۔ پولیس کے اسکارٹ دستے ریل گاڑیوں کے اندر مشتبہ سرگرمیوں پر نظر رکھنے، ان کی جانکاری دینے اور اس طرح کے جرائم کو کم کرنے کے بارے میں جانکاری دینے کے لئے ایسے ملازمین اور ریل گاڑیوں میں مسلسل گھومنے والے پینٹری کار اسٹاف کو اپنے اعتماد میں لے سکتے ہیں۔
  4. ریل میں سفر کرنے والی اکیلی خاتون اور چھوٹے بچوں کو لے کر چلنے والی خواتین مسافروں  کی حفاظت ’میری سہیلی‘ پہل کے تحت کرنے پر پوری توجہ دی جانی چاہئے۔
  5. اسکارٹ اسٹاف کو مسافروں بالخصوص خواتین کے ساتھ رحم دلانہ برتاؤ کرنے کے بارے میں جانکاری دی جانی چاہئے۔
  6. ریل گاڑیوں کے اندر کام کرنے والے سبھی آؤٹ سورس ملازمین کے شناختی کارڈ اور ان کی کراس چیکنگ کے لئے ٹرین کیپٹن / سپرنٹنڈنٹ کو کہا جانا چاہئے۔ پی سی ایس سی/ سینئر ڈی سی سی کو کمرشیل، الیکٹرک، ایس اینڈ ٹی اور مکینکل محکمہ کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ بہتر تال میل کو یقینی بنانا چاہئے اور اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہئے کہ باہر سے لئے گئے سبھی اسٹاف کو مناسب پولیس جانچ کے بعد ہی کام پر رکھا جائے اور ان کے پاس شناختی کارڈ ہوں۔ اس کے علاوہ ان محکموں کو کراس چیکنگ کو بھی یقینی بنانا چاہئے۔
  7. یہ بھی یقینی بنایا جانا چاہئے کہ ریل ڈبوں میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے اور ایمرجنسی رسپانس سسٹم پوری طرح کام کررہے ہیں اور ان کی برابر دیکھ بھال اور جانچ بھی ہورہی ہے۔
  8. عام طور پر خواتین مسافروں کے کوچ ریل گاڑی کے آخر میں ٹرین گارڈ کے قریب ہوتے ہیں اور کئی جگہوں پر یہ پلیٹ فارم علاقہ سے باہر بھی ہوتے ہیں۔ اسکارٹ پارٹیوں اور اسٹیشن آر پی ایف / جی آر پی اسٹاف کو یہ یقینی بنانا چاہئے کہ ان اسٹیشنوں پر ریلوے گاڑیاں رکتی ہیں وہاں ان کی مناسب جانچ کی جاسکے۔
  9. ریل گاڑیوں اور ریلوے یارڈوں میں سکیورٹی کے کام میں مصروف اسٹاف کو اس بات کے تئیں محتاط رہنا چاہئے کہ جب ریل گاڑی اسٹیشن کی طرف آرہی ہو یا اسٹیشن چھوڑ رہی ہو تو اس وقت اس کی رفتار کم ہوتی ہے اور ایسے میں مجرمین چلتی ہوئی ریل گاڑی سے اکثر کود جاتے ہیں۔ انھیں یہ یقینی بنانا چاہئے  کہ ٹرینوں سے کودنے والے افراد کو پکڑکر ان سے پوری پوچھ گچھ کی جائے اور کچھ بھی غلط پائے جانے پر ضروری کارروائی کی جائے۔

مسافروں کے لئے اطلاع (نوٹس):

  1. اگرچہ ٹرین کے ٹکٹوں کے پچھلے حصے پر ہیلپ لائن نمبروں سے متعلق تفصیلات چھاپی جاتی ہیں تاہم ریلوے کے ذریعے دیے گئے ہیلپ لائن نمبروں کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی جانی چاہئے۔
  2. لوگوں کو قومی سطح پر ایمرجنسی رسپانس سسٹم اور دیگر اہم فورم اور اس علاقہ میں خواتین کے خلاف جرائم کے بارے میں جانکاری دینے کے لئے دستیاب سہولتوں کے تئیں بیدار کیا جانا چاہئے۔
  3. لوگوں کو ’’وَن اسٹاپ سینٹر‘‘ (او ایس سی)کے بارے میں جانکاری دی جانی چاہئے جو خاص طور پر مختلف قسم کی مربوط خدمات جیسے طبی مدد، پولیس مدد، قانونی صلاح، عدالتوں میں معاملات کے بندوبست، نفسیاتی، سماجی کونسلنگ اور تشدد سے متاثرہ خواتین کو عارضی طور پر سہارا دینے کے لئے ہی بنایا گیا ہے۔
  4. مسافروں کو خواتین کے خلاف جرائم کے بارے میں بیدار کرنے کے لئے مناسب اشتہارات کو مختلف پلیٹ فارموں جیسے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا وغیرہ پر شائع کیا جانا چاہئے۔

بھارتی ریلوے کی جانب سے جاری کردہ رہنما ہدایات میں سبھی زونل ریلویز اور پروڈکشن اکائیوں کو صلاح دی گئی ہے کہ یہ رہنما ہدایات صرف اشارہ جاتی ہیں اور جامع نہیں ہیں، لہٰذا فیلڈ اکائیاں سرگرم تدابیر کو اختیار کرکے مقامی حالات اور ضرورتوں کے مطابق خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے دیگر نظامات کا نفاذ کرسکتی ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More