19.4 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بھارتی پینورما کے سیکشن میں غیر فیچر فلموں کے ڈائریکٹروں سے ایک ملاقات کا انعقاد

Urdu News

نئی دہلی، بھارت کے بین الاقوامی فلمی میلے کے بھارتی پینورما سیکشن میں آج غیر فیچر فلموں کے ڈائریکٹروں سے ایک ملاقات کا اہتمام کیا گیا ۔ مراٹھی کی غیر فیچر فلم بلوطا کے ڈائریکٹر اجے کورانے، بنگالی کی میگناد بود روہوسیو کے ڈائریکٹر انک دتّا، آسامی فلم ولیج راک اسٹارس کی ڈائریکٹر ریما داس، انگلش فلم دی واٹر فال کی ڈائریکٹر لیپیکا سنگھ درائی نے میڈیا سے گفتگو کی۔

 ولیج راک اسٹارس کی ہدایت کار ریما داس نے اپنی فلم کے تجربات بیان کئے۔ یہ فلم گاؤں کے ان بچوں کی ہے جن کے پاس وسائل نہیں ہیں لیکن وہ اونچے خواب دیکھتے ہیں۔ اگرچہ ان کے پاس وسائل کی کمی ہے لیکن وہ اپنی زندگی کا جشن مناتے ہیں۔ محترمہ ریما داس نے کہا کہ ممبئی کے تجربے نے انہیں یہ کہانی اسکرین پر لانے میں بہت مدد کی۔ فلم کی  کہانی ایک 10 سالہ بچی دھنوں کے گرد گھومتی ہے جو آسام کے ایک دور دراز علاقے میں بہت خراب حالات میں زندگی گزاررہی ہے۔ البتہ ایک آزاد روح کے طور پر اسے اپنے عظیم خوابوں کی قوت پر پورا یقین ہے۔ اس کی بیوہ والدہ ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے زبردست جدوجہد کرتی ہے لیکن غریبی کے باوجود دھنوں اپنے  گاؤں کے لڑکوں کے ساتھ مل کر ایک راک بینڈ بنانے کا پختہ عزم رکھتی ہے اور ایک گٹار کی مالک بننے کی خواہش مند ہے۔ اگرچہ وہ صنفی امتیاز کے سامنے پختگی کے ساتھ کھڑی ہے لیکن لڑکوں کی طرف سے تعاون میں کمی اور سماج اسے واپس ہونے کی دھمکی دیتا ہے۔

بنگالی غیر فیچر میگنادبود رہوسیو کے ڈائریکٹر انِک دتّا نے کہا کہ غیر فیچر فلموں کے ذریعے پیچیدہ شہری تعلقات کی تلاش آسان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں غیر فیچر فلموں کا مستقبل اچھا ہے۔ میگناد بود رہوسیو کی کہانی ایک گونگی لڑکی چِنگی  کے بارے میں ہے اس کے والد، جو بھارتی فوج کے افسر تھے، فرائض کی ادائیگی میں اپنی جان گنوابیٹھے تھے۔ چنگی اپنی والدہ اور دادا کے ساتھ اپنے باپ کی یادوں اور ان کی تعلیمات کے ساتھ پرورش پارہی تھی۔ اس کے پاس تین رنگوں کا والا لٹو تھا جس کے ساتھ وہ اپنا زیادہ وقت گزارتی تھی۔ جب اس کے والد کی یاد میں بنائے  گئے مجسمے کو منہدم کردیا گیا تو چنگی نے اپنے خاندان کے فخر کو بحال کرنے کا عہد کیا۔

مراٹھی کی غیر فیچر فلم بلوطا مبادلہ  نظام   کے بارے میں ہے۔ فلم کے ڈائریکٹر اجے کرانے نے کہا کہ اس کہانی کی تحریک انہیں واٹس ایپ کے میسج سے ملی ہے۔ انہوں  نے کہا کہ عورتوں کو بااختیار بنانے کی بات ہر کوئی کرتا ہے لیکن جب یہ حقیقت سامنے آتی ہے تو معاملہ بالکل مختلف ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی مہاراشٹر میں یہ کبھی سوچا بھی نہیں گیا کہ ایک عورت نائی کا بھی کام  کرسکتی ہے۔ تمام پریشانیوں کے باوجود شانتا بائی نے اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے روایتی پیشے کو اپنانا قبول کیا۔ شانتا بائی ایک جوان عورت ہے جس کی چار بیٹیاں ہیں۔ وہ اپنا شوہر کھوچکی ہے اور اسے کسی قسم کی خاندانی مدد بھی حاصل نہیں ہے۔ بلوطا اس کی جدوجہد، بہادری اور سب سے زیادہ اہم اس کے اس اعتماد کی کہانی ہے کہ ایک عورت تمام رکاوٹوں کو دور کرکے دنیا کے سامنے یہ ثابت کرسکتی ہے کہ لکیر کا فقیر ہونا دوسری دنیا کی بات ہے۔

دی واٹر فال کی ڈائریکٹر ریما داس نے غیر فیچر فلم سے متعلق اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم فطرت سے دور ہوتے جارہے ہیں، جس سے ہمارا بنیادی تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی اور ماحولیات میں  ہمیشہ ٹکراؤ رہا ہے۔ اپنے رشتے دار نیلو کے خوبصورت پہاڑی قصبے میں پہنچ کر شہر میں رہنے والا بچہ کرن جلد ہی گھنے جنگلوں کی خوبصورتی میں محو ہوجاتا ہے او ر اس چھوٹے سے قصبے میں قدرتی حسن سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ اسے جلد ہی پتہ چلتا ہے کہ وہ جھرنا، جس پر وہ گیا تھا، ترقیاتی پروجیکٹ کی وجہ سے جلد ہی تباہ ہوجائے گا۔ اس با ت سے بری طرح کبیدہ خاطر کرن خود کو ترقی کی متضاد اثرات   اور فطرت کو محفوظ رکھنے کی اہمیت پر غوروفکر کرتا ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More