نئیدہلی،ستمبر۔نائب صدرجمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ ہندوستان امن عالم کے لئے سنگین خطرے کی شکل اختیار کرجانے والی بین الاقوامی دہشت گردی کے خاتمے کی قرارداد کے نتائج دیکھنے کا سرگرمی کے ساتھ خواہشمند ہے ۔ جناب وینکیا نائیڈو حیدرآباد میں این اے ایل ایس اے آر یونیورسٹی آف لأ کے 78 ویں اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اس اجلاس میں تلنگانہ کے گورنر جناب ای ایس ایل نرسمہن حیدرآباد کے ہائی کورٹ کے محکمہ عدلیہ کے چیف جسٹس جناب رمیش رنگناتھن ، تلنگانہ کے نائب وزیر اعلیٰ جناب محمد محمود علی ،تلنگانہ کے وزیر قانون جناب اے اندراکرن ریڈی اور دیگر سرگردہ شخصیات موجود تھیں ۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں ، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ایس اے اے آر سی کی قرارداد اور بین الاقوامی دہشت گردی پر مکمل طریقے سے قابو پانے کے لئے ہندوستان کی قرارداد سردست اقوام متحدہ کے زیر غور ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ موصوف نے مزیر کہا کہ ہندوستان عالمی دہشت گرد ی کے خاتمے کے لئے نمایاں کوششیں کرتا رہا ہے کیونکہ آج پوری دنیا کو درپیش سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی ہے ، جس کا کوئی بھی جواز پیش کیا جانا ممکن نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں شامل ملک ہے اور ہمارے ملک کے پاس تعلیم یافتہ نوجوانوں کی افرادی طاقت موجود ہے ۔ ہمارا ملک آج خود مختار عدلیہ اورجمہوریت کے چوتھےآزاد ستون کے ساتھ ایک پختہ ذہن جمہوریت کی نمائندگی کرتا ہے ۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف لأ کے 78 ویں اجلاس کا انعقاد نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی اہمیت کے تئیں بیداری پیدا کرنے کی شکل میں ظاہر ہوگا بلکہ اس موضوع کے خصوصی مطالعے کے لئے جواں سال وکیلوں اور طلبٔا کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ہندوستان میں سیکڑوں صدیوں سے قانون کی حکمرانی کی پاسداری کرتا رہا ہے اور سنسکرت کا لفظ’ دھرم ‘سیدھے راستے پر چلنے ،فرض اور قانون کی حکمرانی پر زوردیتا ہے ۔ دراصل یہ لفظ پائیداراورصحت مند قدروں کی جڑوں سے اخذ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رامائن اور مہابھارت جیسی ہماری دو اہم رزمیہ داستانوں میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح صحیح راستے پر چل کر ہی اپنے دھرم یعنی فرض کی ادائیگی کی جاسکتی ہے اس کے ساتھ ہی ان رزمیہ داستانوں میں بنی نوع انسان کے لئے برائی پر بھلائی کی جیت کے چمتکار کی بنیاد پیش کرتا ہے ۔ منوسمرتی کا اشلوک ، ’’ دھرمورکشتی رکشتا ‘‘ ہندوستان کے اس بنیادی فلسفے کا مظہر ہے کہ قانون انہی لوگوں کی حفاظت اور دفاع کرے گا جو خود اس کی حفاظت اور پاسداری کرتے ہوں ۔
جناب نائیڈو نے اپنی تقریر میں آگے کہا کہ ہندوستان نہ صرف بین الاقوامی آئین کی عمل آوری کو زبردست اہمیت دیتا ہے بلکہ عالمی امن اور انصاف کے قیام میں یقین واثق رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کے ان گنے چنے ممالک میں شامل تھاجنہوں نے بعض اہم عالمی قراردادوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا تھا ،جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ نے لأ آف سی کنوینشن جیسی اہم قرارداد مرتب کی تھی ۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان نے بین الاقوامی قوانین کے فروغ کے لئے ایشین –افریقن لیگل کنسلٹیٹو آرگنائزیشن کی تشکیل میں بھی اہم کردار اد ا کیا تھا ۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان ہرقسم کے نسلی امتیاز اور تفریق کے خاتمے کے لئے وضع کی جانے والی اہم قراردادوں ،معاہدوں اور مفاہمت ناموں کے دستخط کنندگان میں شامل رہا ہے ،جن میں کنوینشن آن بایولوجیکل ویپنز یعنی حیاتیاتی ہتھیاروں پر قرارداد ، کیمیائی اسلحہ کی قرارداد ، کیمیکل ویپنز ، بین الاقوامی جہاز رانی پر شگاگو قرارداد ،حقوق اطفال سے متعلق قرارداد ، کنوینشن آن رائٹس آف چائلڈ ، کھیل کود میں منشیات کے استعمال کی روک تھام کے لئے بین الاقوامی قرارداد انٹر نیشنل کنوینشن آن ڈوپنگ ان اسپورٹس ، نسل پرستی پر بین الاقوامی قرارداد جینوسائٹ کنوینشن ،اسٹیچیوٹ آف ہیگ کانفرنس آن پرائیویٹ انٹر نیشنل لأ ، کیوٹو پروٹو کول ، مونٹریال پروٹوکو ل ، نیوکلیئر ٹیررزم کنوینشن اور ہرقسم کی نسلی تفریق کے خاتمے پر بین الاقوامی قرارداد انٹر نیشنل کنوینشن آن ایلی منیشن آف آل فارمز آف ریشیل ڈسکری منیشن شامل ہیں ۔
صدر جمہوریہ موصوف نے اپنی تقریر کے آخر میں بتایا کہ ہندوستان نے 1960 کی دہائی میں بین الاقوامی قوانین کے ترقی پسند فروغ کے لئے اقوام متحدہ میں سرگرم کردار ادا کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی ملکوں کی مساوی خود مختاری ، دیگر ملکوں کے داخلی معاملات میں مداخلت سے گریز نیز اقوام متحدہ کے قاعدہ نمبر 33 میں شامل اصولوں کے مطابق تنازعات کے پُر امن تصفیے پر مبنی ہے ۔ ہمارا ملک اختلافات اورتنازعات کے تصفیہ کے لئے باہمی مذاکرات اور گفت وشنید پر انصاف اور مساوات کے بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان تنازعات اور اختلافات پر انتہائی توجہ مرکوز کرتا ہے ۔