نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ بھارت میں روایتی طور پر ایک مضبوط مشترکہ خاندانی نظام کار فرما رہا ہے اور تیزی سے بدلتی ہوئی سماجی۔ اقتصادی صورتحال اسے منتشر کررہی ہے۔ موصوف کُل ہند معمر افراد کی کنفیڈریشن (اے آئی ایس سی سی او این) کے زیر اہتمام حیدر آباد میں منعقدہ معمر شہریوں کی 18 ویں قومی کانفرنس سے دوران حاضرین سے خطاب کررہے تھے۔
نائب صدر جمہویہ ہند نے کہا کہ ہمارے مشترکہ خاندانی نظام میں ایک دروں سماجی تحفظ کارفرما رہا ہے اور اس نظام کے تحت معمر افراد کی بڑی نگہداشت کی جاتی تھی۔
نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ نیوکلیائی کنبوں کے ابھرنے کے ساتھ معمر افراد کو افزوں طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے اور ان کے وقار پر بھی برعکس اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ جب کبھی بھی کنبہ جاتی نظام اپنے معمر افراد کے تحفظ میں ناکام ثابت ہوتا ہے، معاشرہ، مہذب سماج اور حکومت کو اس خلا کو پُر کرنے کے لئے آگے آنا پڑتا ہے۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ والدین اور معمر شہریوں کے رکھ رکھاؤ اور فلاح و بہبود سے متعلق قانون 2007 کی موجودگی کے باوجود بچوں کے ذریعہ معمر والدین کو بے سہارا چھوڑ دینے کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ بے سہارا چھوڑ دینے کے علاوہ معمر افراد کو نظر انداز کئے جانے اور ان کے ساتھ ناروا سلوک کئے جانے ، انہیں جسمانی، زبانی اور جذبات طور پر ایذا پہنچانے اور دیگر اقسام کے تشدد کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ فی الحال بھارت میں 10.5 کروڑ معمر افراد ہیں اور 2050 تک یہ تعداد بڑھ کر 32.4 کروڑ ہوجائے گی۔ دنیا بھر میں 2050 تک ہر پانچواں شخص ایک معمر شخص ہوگا اور بھارت سمیت 64 ممالک ایسے ہوں گے جہاں کی 30 فیصد آبادی 60 برس سے زیادہ عمر کے افراد پر مشتمل ہوگی۔
اس امر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ہمارے 70 فیصد سے زائد معمر افراد دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں، نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ دیہی علاقوں میں معمر شہریوں کی آبادی میں اضافے کی وجہ یہ ہے کہ بڑی تعداد میں نوجوان نسل شہری علاقوں کی جانب نقل مکانی کرتی جارہی ہے۔ دیہی علاقوں میں معمر افراد محرومی، تفریق، بے دخل کئے جانے، تنہائی اور ناروا سلوک برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ معمر افراد کی مجموعی آبادی میں سے 70 فیصد آبادی جس کی تعداد 8 کروڑ پر مشتمل ہے، خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے جو کچھ پنشن انہیں ملتی ہے وہ قطعاً ناکافی ہے تاہم حال ہی میں براہ راست فائدہ منتقلی کی وجہ سے صورتحال میں قدرے بہتری واقع ہوئی ہے تاہم ہمیں اس سمت میں ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ سماجی تحفظ کو بھارتی معیشت کی اصلاح کے ساتھ لازمی قرار دیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ میں رعایت کے بجائے سماجی تحفظ فراہم کرنے میں زیادہ یقین رکھتا ہوں۔
اس امر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہمارے معمر افراد کو ازحد اشد ضروری طور پر درکار جسمانی، مالی، سماجی تحفظ فراہم ہونا چاہیے ساتھ ہی ان کے وقار کا بھی لحاظ رکھا جانا چاہئے اور اس کی زبردست اہمیت ہے۔ نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ معمر افراد سے متعلق قومی پالیسی کو تمام ریاستی حکومتوں کے ذریعہ اس کے لفظی اور حقیقی دونوں معنوں میں نافذ کیا جانا چاہئے۔
معمر شہریوں کے لئے مختلف النوع بہبودی اقدامات کے فوری نفاذ پر اظہار خیال کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ہمیں ہر حال میں قابل استطاعت حفظان صحت، بیمہ، ذاتی سلامتی، بدسلوکی کی روک تھام، دن بھر نگہداشت رکھنے والے کثیر مقصدی مراکز کے قیام، معمر افرادکے لئے گھروں کی تعمیر، اسپتالوں میں سن رسیدہ افراد کے علیحدہ وارڈ اور بے سہارا اور لاواث چھوڑ دیئے گئے معمر افراد کے لئے شیلٹر تعمیر کرنے ہی ہوں گے۔
ہمارے اسپتالوں میں سن رسیدگی سے متعلق حفظان صحت کی سہولتوں کی توسیع کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے شہر اور ان شہروں میں فراہم کی جانے والی سہولتیں ایسی ہونی چاہییں جہاں تک معمر افراد کی رسائی آسان ہو۔ معمر شہریوں کو ہر رکاوٹ سے مبرا مفت عوامی مقامات تک رسائی بھی فراہم کرائی جانی چاہئے۔
نائب صدر جمہوریہ ہند نے کمپنیوں سے یہ گزارش بھی کی کہ وہ اپنی سی ایس آر سرگرمیوں کی توسیع کریں اور ان میں معمر افراد سے متعلق معاملات کو بھی شامل کریں۔ اس امر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ہماری تہذیب کو ہمیشہ معمر افراد کے ساتھ کئے جانے والے برتاؤ پر بجا طور پر فخر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ فرض نوجوان نسل کا ہے کہ وہ اپنے معمر افراد کی خبر گیری کرے۔
اے آئی ایس سی سی او این معمر شہریوں سے متعلق ایک وسیع باڈی ہے اور اس کی رکنیت 20 لاکھ کے آس پاس ہے اور یہ ادارہ معمر شہریوں کی فلاح و بہبود میں اضافہ کرنے کے لئے کام کرتا ہے۔
حیدرآباد میں منعقدہ 18 ویں کانفرنس میں نائب صدر جمہوریہ ہند نے صد سالہ جناب وی تروپتی راؤ اور محترمہ روکی نمّا کا خیرمقدم کیا جو حیدرآباد کے معمر شہریوں کی ایسوسی ایشن کے بانی رکن ہیں۔ انہوں نے اپولو ہوسپیٹلس کے بانی چیئرمین ڈاکٹر پرتاپ سی ریڈی، اے آئی ایس سی سی او این کے سابق صدر جناب آر این متل اور اے آئی ایس سی سی او این کے بانی رکن ڈاکٹر ایس پی کنجی واڈیکر کو لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈز بھی پیش کئے۔
تامل ناڈو، کیرل ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس جناب جسٹس سبھاشن ریڈی، سی بی آئی کے سابق ڈائرکٹر جناب وجیہ راما راؤ بھی اس موقع پر موجود تھے۔بڑی تعداد میں نیپال سمیت ایس اے اے آر سی کے معمر شہریوں نے بھی اس دو روزہ کانفرنس میں شرکت کی۔