16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

بین الاقوامی توانائی فورم کے وزارتی اجلاس میں وزیراعظم کے خطاب کا متن (11؍اپریل 2018)

Urdu News

نئی دہلی، وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج بین الاقوامی توانائی فورم کے وزارتی اجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں سعودی عرب کے وزیرتوانائی، پٹرولیم اور قدرتی گیس (بھارت) کے وزیر، بین الاقوامی توانائی فورم کے جنرل سکریٹری، مختلف وفود اور دیگر معزز شخصیات کو خطا ب کرتے ہوئے ہندوستان میں ان کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا:

ہندوستان میں آپ کا خیر مقدم ہے۔

16ویں بین الاقوامی  توانائی فورم کے وزارتی اجلاس میں آپ کا خیر مقدم ہے۔مجھے توانائی پیداکرنے والے اور صارف ممالک کے توانائی وزراء کی شراکت، بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان اور سی ای اوز کی اتنی بڑی تعداد میں اس فورم میں شرکت پر بے حد مسرت ہے۔ جیسا کہ آج آپ یہاں تبادلۂ خیال کیلئے جمع ہوئے ہیں، دنیا، توانائی کی سپلائی اور اس کے صرف میں ایک بہت بڑی تبدیلی دیکھ رہی ہے۔

  • صرف نمو (خرچ نمو)غیر او ای سی ڈی ممالک سے تبدیل ہو گئی ہے: مشرقی وسطیٰ، افریقہ اور ترقی پذیر ایشیاء۔
  • سولر فوٹو۔وولٹیک توانائی دیگر تمام توانائی وسائل کے مقابلے میں سستی ہو گئی ہے۔ اس کی وجہ سے سپلائی پیراڈائم میں تبدیلی آئی ہے۔
  • وافر اور بہت زیادہ مقدار میں، ایل این جی کی اضافہ شدہ فی صد کے ساتھ قدرتی گیس کی عالمی سطح پر دستیابی اور قدرتی گیس بنیادی توانائی باسکٹ میں تعاون دے رہی ہے۔
  • جلد ہی امریکہ تیل پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک بن  جائے گا۔ یہ امکان ہے کہ وہ آئندہ چند دہائیوں میں کافی بڑے حصے کی تیل اضافی ضروریات کو پورا کر سکے گا۔
  • کوئلے کی مانگ آہستہ آہستہ کم ہو جائے گی کیونکہ دنیا کے او ای سی ڈی ممالک میں بنیادی توانائی میں بڑا تعاون ان ممالک کا ہے اور بعد میں ترقی پذیر ممالک کا ہوگا۔
  • ٹرانسپورٹ کے شعبے میں، آئندہ کچھ دہائیوں میں بہت بڑی تبدیلی دیکھنے کو ملے گی،کیونکہ ٹرانسپورٹ میں الیکٹراک گاڑیوں کو اپنایا جا رہا ہے۔
  • دنیا، تبدیلیٔ آب و ہوا کے معاملے میں سی او پی-21 معاہدے کے ایجنڈا پر عہد بستہ ہے۔ توانائی کے استعمال میں تبدیلی آئے گی، کیونکہ مختلف معیشتوں کی توجہ سبز توانائی اور توانائی کی بچت پر مرکوز ہے۔

وزیراعظم نے کہا، گزشتہ ماہ مجھے، ایک ایجنسی کے ذریعہ تیار کردہ توانائی پیش گوئی کو دیکھنے کا موقع ملا۔ اس کے مطابق، ہندوستان، آئندہ 25 برسوں میں دنیا میں توانائی مانگ میں اہم ملک بن جائے گا۔ آئندہ 25 برس میں ہندوستان میں توانائی کی مانگ میں اضافہ ہوگا اور یہ 4.2 فیصد ہو جائے گی۔ یہ دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے تیز شرح ہے۔ رپورٹ میں 2040 تک گیس کی مانگ تین گنا تک بڑھ جانے کا ذکر کیا ہے۔ 2030 تک الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد 320 ملین ہو جائے گی، جو آج محض 3 ملین ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا، ہم کھلی (آزاد)توانائی کے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ تاہم اب بھی 1.2 بلین لوگوں کے پاس بجلی نہیں پہنچی ہے۔ بڑی تعداد میں ایسے لوگ ہیں، جن کی رسائی صاف کھانا پکانے کے ایندھن تک نہیں ہوئی ہے۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اس صورتحال سے محروم طبقے کا استحصال نہ ہو۔ لوگوں کو یکساں طور پر صاف، سستی ، پائیدار اور مساوی توانائی دستیاب کرانا ے۔

انہوں نے کہاکہ میں آپ کے ساتھ ہائیڈرو کاربن شعبے میں اپنی سوچ اور توانائی سلامتی یا تحفظ حاصل کرنے میں اپنی سوچ مشترک کرنا چاہتا ہوں۔ نیل اور گیس جہاں ایک طرف تجارتی اشیاء ہیں، وہیں دوسری جانب ضرورت بھی ہیں۔ خواہ  وہ رسوئی کیلئے ہو یا ایک طیارے کیلئے، توانائی بے حد ضروری ہے۔

دنیا کافی لمبے عرصے سے ان کی قیمتوں میں اتارچڑھاؤ دیکھ رہی ہے۔ ہمیں ذمہ دار قیمت (نظام) کی جانب بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ایک ایسے نظام کی جانب ، جس میں توازن کنزیومر اور پروڈیوسر دونوں کے حق میں ہو۔ ہمیں تیل اور گیس دونوں کیلئے شفاف ااور لچیلے بازاروں کی جانب بڑھنے کی ضرورت ہے۔ صرف تب ہی ہم توانائی کی ضرورت اور اس کے سمجھداری ستعمال کو سمجھ سکیں گے۔ اگر دنیا کو مکمل طور پر ترقی کرنا ہے، توہمیں پروڈیوسر ممالک اور صارف ممالک کے درمیان رشتوں میں مزید تعاؤن کرنا ہوگا۔ یہ پروڈیوسر ممالک کے مفاد میں ہوگا کہ دیگر معیشتیں ترقی  کرتی رہیں اور تیزی سے ترقی کریں۔ اس سے ان کے ترقی پذیرتوانائی بازاروں کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

جیسا کہ تاریخ نے ہمیں دکھایا ہے، قیمتوں میں اتارچڑھاؤ، کوششوں اور ترقی میں خلل ڈالتا ہے۔ اس کی وجہ سےترقی پذیرممالک اور سب سے کم ترقی یافتہ ممالک، جو پرامڈ کی تلی میں ہیں، کیلئے غیر ضروری سختی کا باعث بن جاتا ہے۔ آئیے سب مل کر ‘‘ ریسپونسبل پرائسنگ’’ پر عالمی رضامندی پر اس پلیٹ فارم کا استعمال کریں۔ یہ پروڈیوسر اور کنزیومر دونوں کیلئے سودمند ثابت ہوگا۔

عالمی غیر یقینی کے پیش نظر ہندوستان کو بھی توانائی کی سلامتی (تحفظ) کی ضرورت ہے۔ میرے نظریئے میں، مستقبل میں ہندوستان میں توانائی کے 4 ستون ہیں: توانائی تک رسائی، توانائی کی بحث، پائیدار اور مستحکم توانائی اور توانائی سلامتی۔

ہندوستان کے مستقبل کیلئے توانائی عام معنیٰ میں اور ہائیڈروکاربن خصوصی طور پر میرے نظریئے کا اہم حصہ ہیں۔ ہندوستان کو ایسی اینرجی کی ضرورت ہے، جو غرباء کیلئے قابلِ رسائی اور سستی ہو، توانائی کا استعمال سمجھداری سے کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا  کہ ایک ذمہ دار عالمی رکن ہونے کے ناطے، ہندوستان آب و ہوا میں تبدیلی کیخلاف اور کاربن کے اخراج کے خلاف جنگ لڑنے نیز پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے کے  لئے عہد بستہ ہے۔ بین الاقوامی شمسی اتحاد، اس عزم کو پورا کرنے  کی  سمت میں ایک قدم ہے۔

انہوں نے کہا: دوستو!

اس وقت ہندوستان دنیا کی سب سے تیز ترقی کرنے والی بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ تمام رہنما ایجنسیاں جیسے آئی ایم ایف، عالمی بینک اور اے ڈی بی، مستقبل قریب میں ہندوستان کی شرح ترقی کا 7 سے 8 فیصد ہونے کا امکان لگا رہی ہیں۔ ہماری حکومت اونچی  جی ڈی پی اور کم افراط زر حاصل کرنے ، مالی خسارے میں کمی اور مستحکم زر مبادلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ اس میکرو یا بڑی معاشی پائیداری اور معیشت میں صرف (کھپت)اور سرمایہ کاری دونوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ ہندوستان، ڈیموگریفک ڈیویڈینٹ یعنی آبادی کے اعتبار سے بھی فائدے میں ہے۔ ہندوستان میں کام کرنے کی عمر پر مشتمل کُل آبادی کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے اور ہمارا ملک دنیا میں سب سے زیادہ ایسے ممالک میں سے ہے۔ ہماری حکومت میک ان انڈیا کے ذریعہ مقامی مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور ٹیکسٹائل ، ہیروں، کیمیکل، دفاع، انجینئرنگ وغیرہ جیسی صنعتوں  میں اسکل یوتھ انڈیا کے ذریعہ بڑھاوا دے رہی ہے۔

ہم نے ہائیڈرو کاربن ایکسپلوریشن اور لائسینسنگ پالیسی کے آغازکے ذریعہ اپنی پالیسیوں اور قواعد و ضوابط  میں ترمیم کر کے مختلف شعبوں میں شفافیت اور مقابلہ جاتی سیرت لانے کی کوشش کی ہے۔ نیلامی کے معیار کو تبدیل کر کے ریوینیو شیئرنگ نظام میں تبدیل کر دی اہے، جو حکومت کی مداخلت کو کم کرنے میں مدد کرے گا۔ فی الحال، نیلامی کا ایک دور جاری ہے، جو 2 مئی تک چلے گا۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ پروڈکشن میں اضافہ کیلئے کوششوں میں شریک ہوں۔ دی اوپن ایکریج اینڈ نیشنل ڈیٹا ریوزیٹری،کمپنیوں کو ان کی دلچسپی کے میدانوں کو سمجھنے میں مدد کرے گا۔

دی اینہانس آئل ریکوری پالیسی کا مقصد جدید ترین ٹیکنالوجیوں کا استعمال کر کے آپ سٹریم میدانوں میں  پیداوار کو بہتر بنانا ہے۔

بازار کے رجحان پر مبنی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں ، کچے تیل کو ریفائن کرنا اوراس کے پروڈکٹس کی مارکیٹنگ اور اس کی تقسیم میں ہم مکمل طور پر لبرل ہو گئے ہیں۔ ہم ایندھن کے ریٹیل اور ادائیگی میں ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی جانب گامزن ہیں۔

ہماری حکومت نے  مکمل تیل اور گیس ویلیو چین میں اپ اسٹریم سے لے کر ڈاؤن اسٹریم ریٹیل میں نجی شراکت داری کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

ہماری حکومت ، توانائی کی منصوبہ بندی میں مربوط طریقۂ کار پر یقین رکھتی ہے اور ہندوستان میں ہمارا تو نسائی ایجنڈہ مکمل طور پر بازار پر مبنی اور آب و ہوا کے تئیں حساس ہے۔ ہمارا یقین ہے کہ اس سے اقوام متحدہ کے مسلسل ترقی ایجنڈا کے توانائی سے جڑے تین عوامل کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی، جو اس طرح ہیں۔

  • 2030 تک جدید ترین توانائی تک سب کی رسائی۔
  • تبدیلیٔ آب و ہوا سے نمٹنے کیلئے فوری کارروائی-پیرس سمجھوتے کی طرز پر ۔
  • آب و ہوا کے معیار میں سدھار۔

دوستو!

ہمارا ماننا  ہے کہ کھانا پکانے کیلئے صاف ستھرا یندھن ، لوگوں کے رہن سہن کے معیار کو سدھارنے میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس سے خواتین کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے۔ اس سے گھر کے اندر آلودگی کم ہوتی ہے اور لکڑی وغیرہ جیسے ایندھن کو حاصل کرنے میں درپیش مشکلات کم ہوتی ہیں۔ اس سے انہیں اپنے فروغ کیلئے وقت ملتا ہے اور وہ دیگر مالی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتی ہیں۔

ہندوستان میں اجولایوجنا کے ذریعہ ہم غریب کنبوں کی خواتین کو مفت میں ایل پی جی کنکشن فراہم کر رہے ہیں۔ اس کا مقصد 8 کروڑ غریب کنبوں کو صاف ستھرا رسوئی گیس کنکشن فراہم کرنا ہے۔ دو سال سے بھی کم عرصے میں 3.5کروڑ کنکشن فراہم کئے جا چکے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا اپریل 2020 تک بی ایس -6 ایندھن تک رسائی کی تجویز ہے۔ جو یورو-6 اسٹینڈرڈس کے مساوی ہے۔ ہمارے تیل صاف کرنے والے پلانٹس کو بڑے پیمانے پر اَپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ ان کا ہدف ، مقررہ مدت میں صاف ستھرا ایندھن فراہم کرانا ہے۔ نئی دلی میں ہم نے اس ماہ بی ایس -6 ایندھن کی شروعات کی ہے۔

ہم نے گاڑیوں کو ہٹانے کی پالیسی بھی شروع کی ہے، جس سے پرانی گاڑیوں کی جگہ صاف اور کم ایندھن خرچ کرنے والی گاڑیوں کو لایا جا سکے گا۔

ہماری تیل کمپنیاں، توانائی کی گونا گونیت کو دھیان میں رکھتے ہوئے اپنے تمام سرمایوں کا جائزہ لے رہی ہیں۔ آج، تیل کمپنیاں، بادی اور شمسی صلاحیتوں، گیس سے متعلق بنیادی ڈھانچے میں بھی سرمایہ لگا رہی ہیں اور الیکٹرک گاڑیوں اور ذخیرے سے متعلق میدانوں میں سرکاری کرنے کے سلسلے میں غوروخوض کر رہی ہیں۔

دوستو!

جیسا کہ ہم سبھی جانتے ہیں کہ ہم 4.0 انڈسٹری کی جانب دیکھ رہے ہیں، جس میں نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ مستقبل میں تجارت کرنے کے طریقے اور انٹرنیٹ جیسی سرگرمیوں، آرٹیفیشئل انٹلی جنس، روبوٹک پروسیس آٹومیشن، مشین سیکھنے، پریڈ کٹوانالیسس، 3 ڈی پر نٹنگ وغیرہ میں تبدیلی پر غوروخوض کو شامل کیا گیا ہے۔

ہماری کمپنیاں جدید ترین ٹیکنالوجی اپنا رہی ہیں۔ اس سے ہمارے پروڈکشن میں سدھار آئے گا اور تحفظ میں اضافے کے ساتھ ساتھ نہ صرف ڈاؤن اسٹریم ریٹیل میں بلکہ اَپ اسٹریم تیل پیداوار، اثاثے کے رکھ رکھاؤ اور ریموٹ نگرانی میں ہونے والے خرچ میں کمی آئے گی۔

اس منظر نامے میں توانائی کے میدان کے مستقبل پر غوروخوض کرنے کیلئے ہندوستان نے اس پروگرام کی میزبانی کی ہے۔ عالمی تبدیلی، ٹرانزیشن پالیسی اور نئی ٹیکنالوجیاں کس طرح بازار کے استحکام اور مستقبل میں سرمایہ کاری کو متاثر کر تی ہیں۔

دوستو!

آئی ای ایف-16 کا عنوان ‘‘ دا فیوچر آف گلوبل انرجی سکیورٹی’’ ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس کا ایجنڈا پروڈیوسر-کنزیومر تعلقات میں عالمی تبدیلی، توانائی تک سب کی رسائی، قابل استطاعت توانائی اور تیل اور گیس میں سرمایہ کاری کو بڑھاوا دینا جیسے موضوعات پر مبنی ہے تاکہ مستقبل کی مانگ کو پورا کیا جا سکے۔ توانائی کی سلامتی، ٹیکنالوجی کی سلامتی اور کو ایگزسٹینس پر غور و خوض کیا گیا ہے۔ یہ سبھی ہمارے مجموعی توانائی سلامتی کے موضوع ہیں۔

مجھے یقین ہے کہ اس پلیٹ فارم پر ہونے والے تبادلۂ خیال سے دنیا کے باشندوں کو صاف ستھری، سستی اور مسلسل توانائی کا فائدہ حاصل ہو سکے گا۔

میں اس وزارتی سطح کے سیمینار کی کامیابی کی تمنا کرتا ہوں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More