نئی دہلی، وزیر اعظم نریندر مودی نے 23 ستمبر 2019 کو بین الاقوامی صحت شمولیت کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی اب تک کی سب سے پہلی اعلیٰ سطح کی میٹنگ سے خطاب کیا۔
وزیر اعظم نے اپنی رائے زنی میں بین الاقوامی صحت شمولیت کے نشانے کو حاصل کرنے کے لئے بھارت کی طرف سے کئے گئے دلیرانہ اقدامات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ صحت کا مطلب محض بیماریوں سے پاک ہونا نہیں۔ صحت مند زندگی ہر شخص کا صحیح ہونا ہوتا ہے اور اس کی ذمہ داری حکومتوں کی ہے کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے اِس موضوع پر ایک مجموعی نظریے کی ساتھ کام شروع کیا ہے اور وہ حفظان صحت کے چار اہم ستونوں کے تئیں کام کررہا ہے۔
روک تھام والا حفظان صحت
مناسب خرچ والا حفظان صحت
علاج اور دواؤں کی فراہمی میں بہتری کا کام
مہم کے انداز میں عمل درآمد
وزیر اعظم نے کہا کہ یوگ ، آیوروید اور چستی ودرستی پر خصوصی توجہ اور ایک لاکھ 25 ہزار سے زیادہ،صحت مراکز کی تعمیر سے بیماریوں کی روک تھام کی حفظان صحت کو فروغ دینے، ذیابیطس، بلڈپریشر اور ذہنی دباؤ جیسی، طرز حیات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی ہے۔ ای-سگریٹ پر پابندی لگائے جانے ،صاف ستھرا بھارت مہم کے ذریعہ مزید بیداری پیدا کرنے اور ٹیکہ کاری کی مہم سے صحت کو فروغ دینے میں بھی تعاون حاصل ہوا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا :‘مناسب خرچ والے حفظان صحت کو یقینی بنانے کے لئے بھارت نے دنیا کی سب سے بڑی صحت بیمہ اسکیم آیوشمان بھارت شروع کی ہے۔ اِس اسکیم کے تحت 50کروڑ غریب افراد کو 5 لاکھ روپے(7 ہزار امریکی ڈالر سے زیادہ) تک کے سالانہ مفت علاج کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ 5ہزار سے زیادہ خصوصی فارمیسیاں ہیں، جہاں اہم دواؤں کی 800 سے زیادہ قسمیں مناسب قیمت پر دستیاب ہیں’۔
انہوں نے ایک معیاری طبی تعلیم اور طبی بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کو یقینی بنانے کے لئے بھارت کی طرف سے کئے گئے بہت سے تاریخی اقدامات کا ذکر کیا۔
صحت کے شعبے میں مہم کے انداز میں کاموں کے بارے میں وزیر اعظم نے ماں اور بچے کے غذائیت کے درجے میں بہتری لانے میں غذائیت سے متعلق قومی مشن کے رول کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ انہوں نے 2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کے بھارت کے عزم کو اجاگر کیا، جو 2030 کے عالمی نشانے سے 5 سال پہلے ہے۔ انہوں نے ان بیماریوں کی روک تھام کے لئے چلائی جانے والی مہم کے بارے میں بھی ذکر کیا جو ہوائی آلودگی کی وجہ سے، مویشیوں کے ذریعہ پھیلتی ہیں اور جو بہت ہی اہم ہیں۔
بھارت کی کوششیں محض سرحدوں تک محدود نہیں ہے۔ بھارت نے بہت سے دیگر ملکوں خصوصاً افریقی ملکوں کے لئے ٹیلی میڈیسن کے طریقہ سمیت مناسب خرچ والے حفظان صحت تک رسائی فراہم کرنے میں مدد دی ہے۔
یہ میٹنگ اس موضوع کے تحت منعقد کی گئی، ‘‘بین الاقوامی صحت شمولیت:ایک مزید صحت مند دنیا کی تعمیر کے لئے ایک ساتھ پیش رفت’’ جس کا مقصد بین الاقوامی صحت شمولیت (یو ایچ سی) کی راہ میں پیش رفت میں مزید تیزی لانا ہے۔ اس کا مقصد عالمی برادری کو ایک محفوظ سیاسی عزم کی طرف راغب کرنا ہے، جن میں ملکوں اور حکومتوں کے سربراہان بھی شامل ہیں کہ وہ 2030 تک بین الاقوامی صحت شمولیت کے نشانے کو حاصل کرنے کی راہ میں ہونے والی پیش رفت میں تیزی لائیں۔
اِس میٹنگ میں اقوام متحدہ کے تقریباً 160 رکن ممالک تقریر کریں گے۔
2015 میں سربراہان مملکت وحکومت نے 2030 تک بین الاقوامی صحت شمولیت کا نشانہ حاصل کرنے کا عزم کیا تھا، جس میں مالی امکانی خطرے سے تحفظ، معیاری لازمی حفظان صحت خدمات کی فراہمی اور محفوظ ،مؤثر، معیاری اور مناسب خرچ والی لازمی دواؤں اور ٹیکوں کی، سبھی کو فراہمی شامل ہے۔