کینسر ہندوستان میں بالغوں کی طویل مدتی غیر متعدی بیماریوں سے ہونے والی اموات کی ایک اہم وجہ ہے۔ ہندوستان میں کینسر کی بیماری میں بڑی تیزی سے ترقی ہورہی ہے۔ سال 2004 میں کینسر کے مریضوں کی تعداد جہاں 8 لاکھ تھی وہیں 2018 تک یہ تعداد بڑھ کر تقریباً 15 لاکھ (سالانہ) ہوگئی ہے۔ اس بیماری کے نتیجے میں چونکہ تقریباً دوتہائی مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں، اس لیے اس وقت ہندوستان میں تقریباً22.5 لاکھ کینسر کے مریض موجود ہیں۔
سال 2014 میں اطلاع ملی تھی کہ کینسر ایسا مرض ہے، جس کے علاج پر سب سے زیادہ خرچ آتا ہے۔ اس خرچ کا بڑا حصہ ادویات پر صرف ہوتا تھا۔ اس کی وجہ سے متاثرہ خاندان مالی مشکلات کا شکار ہوجاتے تھے۔درحقیقت ہندوستان میں کئے گئے کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ اپنے مریضوں کا کینسر اسپتال میں علاج کرانے کے لئے تقریباً 60 فیصد خاندان قرض کا سہارا لیتے ہیں، جبکہ 32 فیصد دوستوں اور رشتہ داروں سے مدد طلب کرتے ہیں۔ اس لیے کینسر کی دواؤں کا سستا ہونا ملک میں کینسر کے منصفانہ علاج کے لئے بہت اہم ہے۔
نیشنل فارما سیوٹیکل پرائسنگ اتھارٹی (این پی پی اے)، نے 26 فروری 2019 کو منعقدہ اپنی میٹنگ میں تجارتی منافع کو مناسب بنانے کے لئے 42 غیر درج فہرست کینسر کی دواؤں کی قیمتوں پر کنٹرول کے لئے ڈرگس(پرائسز کنٹرول) آرڈر 2013 کے پیرا 19 کے تحت عوامی مفاد میں غیر معمولی اختیارات کا استعمال کیا۔
اب تک کینسر کی 57 دوائیں درج فہرست فارمولیشنز کے طور پر پرائس کنٹرول کے تحت آتی تھیں۔ اب 42 غیر درج فہرست کینسر کی دواؤں کو بھی قیمتوں کی ضابطہ بندی کے لئے منتخب کیاگیا ہے اور ان کے تجارتی منافع کی حد بندی کرتے ہوئے ان کی فروخت کرنے کی قیمت (ایم آر پی) میں 30 فیصد تک کی کمی کی گئی ہے۔ این پی پی اے کے پاس دستیاب اعداد وشمار کے مطابق ان میں اب تک 72 فارمولیشنز اور 355 برانڈز کو شامل کیاگیا ہے۔ فہرست کو حتمی شکل دینے کے لئے اسپتالوں اور دوا ساز کمپنیوں سے مزید اعداد وشمار یکجا کئے جارہے ہیں۔
دوا ساز کمپنیوں کو قیمتوں کا پھر سے حساب لگانے اور این پی پی اے ریاستی ڈرگ کنٹرولرز اسٹاکسٹوں اور خردہ فروشوں کو مطلع کرنے کے لئے سات دن دیے گئے ہیں۔ ترمیم شدہ قیمتیں 8 مارچ 2019 سے لاگو ہوں گی۔
این پی پی اے کے پاس دستیاب اعداد وشمار کے مطابق 105 برانڈز کے لئے ایم آر پی میں 85 فیصد تک کی کمی ہوگی۔ برانڈز کی قیمتوں میں فیصد وار کمی درج ذیل ہیں:
نمبر شمار |
قیمتوں میں سلیب۔فیصد کمی |
برانڈز کی تعداد |
.1 |
اور اس سے زیادہ70% |
5 |
.2 |
تک70%سے 50% |
12 |
.3 |
تک50%سے25% |
43 |
.4 |
تک 25% |
45 |
کل |
105 |
ایک موٹے اندازے کے مطابق کامبی نیشن ادویات کو شامل کرلینے کے بعد حکومت کی اس دخل اندازی سے کینسر کے مریضوں کو سالانہ کم سے کم 200 کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔
این پی پی اے کے ذریعہ فی الحال ڈی پی سی او کی فہرست اول کے تحت ضروری ادویات کی قومی فہرست میں شامل دواؤں کی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں اب تک تقریباً 1000 دواؤں کی زیادہ سے زیادہ قیمت مقرر کی گئی ہے۔ حکومت کی موجودہ دخل اندازی سے تجارتی منافع کو مناسب بنانے کے لئے ایک پائلٹ اقدام کے طور پر لیا جارہا ہے۔