نئی دلّی ،04جنوری؍ تجارت و صنعت کی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے تجارت کی ترقی و فروغ کونسل کی دوسری میٹنگ میں تقریر
کی ۔ تقریر کا متن درج ذیل ہے : ۔
تجارت کی ترقی و فروغ کونسل کی دوسری میٹنگ میں شریک دیگر ریاستوں اور دیگر وزارتوں کے وزراء اور افسران کا خیرمقدم ہے ۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ اس کونسل کا نصب العین ریاستوں کے ساتھ شراکت داری اور بین الاقوامی تجارت کا فروغ اور استحکام ہے ۔
گزشتہ سال 8 جنوری کو مذکورہ کونسل کی دوسری میٹنگ میں ہم نے بین الاقوامی تجات میں اضافے کے لئے ریاستوں کے ساتھ انتہائی تعمیری تبادلہ خیالات کیاتھا ۔ گزشتہ میٹنگ میں آپ کے ذریعہ اٹھائے گئے متعدد معاملات پر اقدامات کئے ہیں ۔ حالانکہ گزشتہ جنوری سے درآمدات پر پابندیاں عائد کر کے تجارتی خسارے کو کم کرنے کے اقدامات کئے ہیں ، تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ ہندوستان کی برآمدات کو فروغ دینے کے لئے مشترکہ طورپراقدامات کئے جائیں ۔ جیسا کہ آپ اس بات سے واقف ہیں کہ عالمی اقتصادیات میں مندے کا رجحان ہے ، جس کے نتیجے میں ہندوستان کی روایتی برآمدات میں قدرے کمی واقع ہوئی ہے ۔
وزیر موصوفہ نے کہاکہ اپنی مصنوعات کو مزید مقابلہ جاتی فروغ دے کر برآمدات کو بڑھانے کے لئے ہم آپ کے مشوروں کاخیر مقدم کریں گے ۔انہوں نے ممبران کو تلقین کی کہ وہ تجارتی پالیسی کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کو واضح کرنے کے لئے اس پلیٹ فارم کا استعمال کریں اورتجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے اوربنیادی ڈھانچے میں خلا کے باعث ہندوستانی برآمدات کے لئے نا موافق حالات کو سازگار بنانے کے لئے مل کر کام کریں ۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جانچ کی سہولیات کی فراہمی ، اسناد جاری کرنے ، معیار بندی ، پیکنگ اور لیبل لگانے جیسے شعبوں میں سہولیات کی فوری ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آپ میں سے کچھ ممبران نے ہندوستانی تجارتی پورٹل پر دیکھا ہوگا کہ عالم تجارتی تنظیم کی جانب سے ممبر ممالک کو ہر ماہ ایک سو سے ڈیڑھ سو تک ایس پی ایس نوٹی فکیشن اور متعدد ٹی بی ٹی نوٹی فکیشن جاری کئے جاتے ہیں ۔ان میں 50 تا 60 فیصد ہماری تجارت پر اثرانداز ہونے کے مضمرات کے حامل ہیں ۔ ان مضمرات سے متعلق شعبہ جاتی ضروریات کو واضح طور پر زمرہ بندی کے تحت لایا جا سکتا ہے اور زرعی و بحری مصنوعات کے بارے میں نیم جنگلاتی اور صنعتی مصنوعات کے معاملے میں معقول طورپر دخل اندازی کی جا سکتی ہے ۔
انہوں نے ریاستوں سے گزارش کی کہ وہ تجربہ گاہوں میں ٹیسٹنگ سہولیات ، تربیتی اداروں اور صنعتوں کے لئے گودام کی سہولیات کی فراہمی کے لئے ایک مشترکہ حل نکالیں اور مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون بڑھائیں ۔
وزیر موصوفہ نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ میٹنگ میں ریاستوں سے کہا تھا کہ وہ اپنے ذریعہ فراہم کردہ فنڈ میں اضافہ کریں اور برآمداتی بنیادی ڈھانچہ کے لئے بڑے پیمانے پر رقم مختص کریں ۔ انہوں نے توقع ظاہرکی کہ کم از کم جاری اے ایس آئی ڈی ای پروجیکٹ ریاستیں اپنے وسائل کے ذریعہ مکمل کریں گی ۔ انہیں اب بھی ریاستوں کی جانب سے اس سلسلے میں مثبت کارروائی کاانتظارہے ۔
تاہم چونکہ تمام ریاستوں نے ایسی مرکزی اسکیم کی خواہش ظاہر کی ہے جو برآمداتی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنائے لہٰذا ہم نے ان تجاویز پر عمل کرتے ہوئے اسکیم وضع کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ آپ کو مالی امداد فراہم کرے اوربرآمدات کے لئے بنیادی ڈھانچے کے قیام کے لئے آپ کی کوششوں میں اپنا تعاون بھی دے ۔
انہوں نے توقع ظاہرکی کہ ہم جلد ہی اس اسکیم کے سلسلے میں اتفاق رائے قائم کرتے ہوئے اسکیم کاخاکہ وضع کر لیں گے اور اس مناسبت سے اسکیم کا نام ٹی آئی ای ایس یا تجارتی بنیادی ڈھانچہ برائے برامداتی اسکیم رکھا گیاہے ۔یہ یقینی طور پر ریاستوں کے ساتھ ہمارے روابط کو مضبوط بنائے گی ۔انہوں نے کہاکہ ریاستوں سے گزارش کی گئی ہے کہ اپنی برآمداتی حکمت عمل کو قومی تجارتی پالیسی سے ہم آہنگ رکھیں ۔ اب تک 17 ریاستوں نے اپنی برآمداتی حکمت عملی وضع کرلی ہے ۔انہوں نے ریاستوں سے گزارش کی کہ وہ اپنی اپنی برآمداتی حکمت عملیاں وضع کرنے کے عمل کو مہمیز کریں ۔
انہوں نے کہا کہ 28 ریاستوں نے برآمداتی کمشنروں کا تقرر کیا ہے، بقیہ ریاستیں بھی تیزی سے ایسا ہی عمل کریں ۔وہ ان برآمداتی کمشنروں کی خدمات کا استعمال ایک کلیدی پوائنٹ کے طورپر ریاست کے برآمد کاروں سے ادارہ جاتی ربط و ضبط استوارکرنے کے لئے کریں ۔
انہوں نے ریاستوں کی توجہ اس جانب مبذول کرائی جہاں نہ صرف ہمارے پاس مستحکم تجارتی سر پلس موجود ہے بلکہ بڑی مقدار میں ایسے مضمرات بھی موجود ہیں ، جنہیں ابھی تک بروئے کار نہیں لایا گیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سر وس ٹریڈ سر پلس ہمارے تجارتی خسارے کو ایک حد تک کم کرتا ہے، اسی طریقے سے سمندر پار سے حاصل ہونے والی آمدنی پر بھی مثبت طور پر اثر انداز ہوتا ہے اور ہمارے چالو خسارے کو قابو میں رکھتا ہے ۔
آئی ٹی اور آئی ٹی پر مبنی ہماری خدمات برآمدات کے شعبے میں غلبہ رکھتی ہیں تاہم یہ بیشتر امریکی اور یوروپی یونین کی منڈیوں تک محدود ہیں اور اسی لئے ان دونوں تجارتی بلاکوں کے ذریعہ عمل میں لائی جانے والی کوئی بھی تبدیلی فوری طور پر انہیں متاثر کر سکتی ہے لہٰذا فوری طور پر ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم زیادہ شعبوں اور زیادہ منڈیوں کی شمولیت اور رسائی کا طریقہ کار اپنا کر اپنی خدمات برآمدات کے امکانات کو گونا گونی عطا کریں ۔
دیگر شعبے مثلاً طبی سیاحت ، نرسنگ اور حفظان صحت ، تعلیم اور آڈیو ویژول میڈیا بھی عمدہ مضمرات کے حامل شعبے ہیں جنہیں بروئے کار لایا جا سکتاہے ، اس کے لئے ہمیں ان کی صحیح صحیح اہلیت یعنی زبان کی ہنر مندی اور مہارت کو جلا بخشنی ہوگی اور مشرقی اورشمال مشرقی ایشیائی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنی ہوگی ۔
انہوں نے ریاستی حکومتوں سے گزارش کی کہ وہ قومی غیر ملکی تجارتی پالیسی سے ہم آہنگ رہتے ہوئے معقول برآمداتی حکمت عملیاں وضع کریں اور ان کی اس طرح کی کوششوں میں تعاون دے کر ہمیں مسرت ہوگی ۔
آخر مں انہوں نے ریاستوں سے اپنی گزارش کو دوہرایا کہ وہ اپنے اپنے یہاں برآمد کاروں کی 15 روزہ میٹنگوں کا اہتمام کریں تاکہ بنیادی ڈھانچے اور ٹیکس سے متعلق ان کے مسائل کا حل نکالا جا سکے ۔ اس کے ذریعہ ہماری تجارتی مسابقت کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے دور رس فوائد حاصل ہوں گے ۔
9 comments