نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے یونیورسٹیوں اورماہرین تعلیم سے کہا کہ وہ نئے تعلیمی نظام کو مزید اقدار پر مبنی ،مجموعی اور مکمل بنانے کے لئے ہمارے تعلیمی نظام کا دوبارہ جائزہ لیں۔
سکم کی ،آئی سی ایف اے آئی یونیورسٹی کے تیرہویں جلسہ تقسیم اسناد سے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے ماہرین نے تعلیم سے کہا کہ وہ اپنی مجموعی ویدک تعلیم اور ویدک تعلیم سے تحریک حاصل کریں اور نئی تعلیمی پالیسی کےپیچھے کارفرما کے نظریہ کو سمجھے۔
نائب صدرجمہوریہ نے گورو دیو رویندر ناتھ ٹیگور کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اقدار کے بغیر تعلیم، ہر گز تعلیم نہیں، انہوں نے کہا تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں سے امید کی جاتی ہے کہ وہ ہمہ جہت اور ہمدردی کے حامل انسان پیدا کریں گی نہ کہ محض ڈگری یافتہ لوگ۔ انہوں نے افسوس کا اظہارکیا کہ ماضی میں اس پہلو کو نظر انداز کیا گیا۔
آب وہوا میں تبدیلی کی مثال دیتے ہوئے کہا جناب نائیڈو نے کہا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے مجموعی حل میں اقدار پر مبنی ایسی تعلیم بھی شامل ہونی چاہئے جو فطرت کااحترام کریں۔ انہوں نے اس ضرورت پر زور دیا کہ ہمارے انجینئروں اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کو نئے دفاعی آلات سے لیس کیا جاناچاہئے اور پرانے طور طریقوں سے ہٹ کر اختراعی حل تلاش کرنے چاہئے تاکہ شدید موسموں سے در پیش چیلنجوں سے نمٹا جاسکے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کوئی بھی انسانی مداخلت، قدرت کے قہر کا مقابلہ نہیں کرسکتی لیکن اس کے اثرات کو کم سے کم کیاجاسکتا ہے۔
نائب صدرجمہوریہ نے اس بات کاخاص طور سے ذکر کرتے ہوئے کہ ہمارے قدیم نظام اقدار پر ہمیشہ زور دیا گیا ہے کہا کہ ہمارے وید اور اپدنشودوں میں اپنے تئیں اپنے کنبے سماج اور فطرت کے تئیں ہمارے فرائض کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
زندگی میں فطرت اور ثقافت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ نے طلباء سے کہا کہ وہ فطرت سے سیکھیں اور اپنی قدیم ثقافت میں بیان کی گئیں اپنی اقدار پر عمل کریں۔
گرو کل نظام کی تعریف کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ قدیم زمانے میں ہر لحاظ سے تعلیم مکمل تھی اور اسی سے ہمیں اس دور میں وشوگرو کاخطاب حاصل ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں بھی بھارت کو ایک بار پھر ایک وشو گرو بنانے کے طور طریقے اور مقاصد بیان کئے گئے ہیں۔
نئی تعلیمی پالیسی میں یکسر تبدیلی کو اجاگر کرتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ اس میں ایک الگ نظریہ کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے اس کی جگہ ایک مربوط طریقہ اختیار کیاگیا ہے۔
نئی تعلیمی پالیسی کو بہت زیادہ مطلوبہ اصلاح قرار دیتے ہوئے انہوں نے اس کی تعریف کی کہ اس میں تحقیق اور انضباطی نظام کو دوبارہ لاگو کرنے کرنے کے لئے ہمہ جہت طریقوں اور کوششوں پر توجہ دی گئی ہے۔
ٹیکنالوجی کے ساتھ مناسب تال میل والی اقدار پر تعلیم کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے جناب نائیڈو نے کہا کہ ہمیں ایسے پیشہ وروں کی ضرورت ہے جو نہ صرف جدید ترین ٹیکنالوجی کے ماہر ہو بلکہ وہ ہمدردی اور مفاہمت کے حامل ہو، انہوں نے زور دے کر کہاکہ زندگی کی اقدار پر مبنی تعلیم سے لمبی اور خوشحال پیشہ وارانہ زندگی کی یقین دہانی کی جاسکتی ہیں۔جیسا کہ اس طرح کی اقدار والے لوگ زندگی میں خراب حالات کامقابلہ کرنے کے لئے انتہائی جذباتی ذہانت اور مزاحمت کے حامل ہوتے ہیں۔
نائب صدرجمہوریہ نے طلباء سے کہا کہ پر اعتماد سے رہیں ، ایک مثبت نظریہ قائم کریں، واضح مقاصد قائم کریں اور اپنی زندگی میں انہوں نے جو مقاصد قائم کئے ہیں ان کے تئیں سنجیدگی ، ڈسپلن اور خود کو وقف کرتے ہوئے کام کریں، انہوں نے طلباء کو بتایا کہ تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں ضرورت ہے کہ آپ تنقیدی انداز میں سوچیں اور نئی صورت حال کو فوری طور پر اپنالیں۔ آپ کو اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے سرگرم ہونا پڑے گا اور مستقبل کے لئے تیار رہنا ہوگا،
یونیورسٹیوں سے یہ کہتے ہوئے وہ ایسے طلباء تیار کریں جو حقیقی دنیا کے چیلنجوں سے موثر طور پر نمٹنے کے لئے نائب صدرجمہوریہ نے کووڈ-19 عالمی وباء کی مثال دی۔جس نے پوری دنیا کے ملکوں کو اپنی گرفت میں لے لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس عالمی وباء سے سبق حاصل کرناہوگا اور ماہرین کو چاہئے کہ وہ یکجا ہو اور مستقبل میں اس طرح کے خطرات سے نمٹنے کے لئے طور طریقے تلاش کریں۔
جناب نائیڈو نے طلباء سے کہا کہ کووڈ وباء ایک بڑی قدرتی آفت ہے جو پہلی بار ان کے سامنے آئی ہیں۔ البتہ انہو ں نے ان سے کہا کہ وہ اس وباء کو موقعوں میں بدلنے کے لئے ٹیکنالوجی کو فروغ دیں بجائے وہ اسے ایک بحران کے طور پر دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ روزگار کی تلاش میں ہے، ان کے لئے اس سے بہتر موقع نہیں ہوگا کہ وہ اپنے نئے نظرات پر عمل کریں۔ جیسا کہ بھارت میں کیاجارہا ہے اور جیسا کہ ہم آتم نربھر بھارت کے وزیراعظم کے نظریات پر عمل کررہے ہیں۔
طلباء سے یہ کہتے ہوئے وہ ملک کے مفادات کو ہمیشہ سب سے اوپر رکھیں ، نائب صدرجمہوریہ نے ان سے کہا کہ وہ ایسی سماجی اور دیگر برائیوں کو ختم کرنے میں پیش پیش رہیں جن سے ملک کی ترقی میں مختلف محاذوں پر رکاوٹ آتی ہیں۔
آئی سی ایف اے آئی گروپ کے بانی جناب این جے یسوی کو سراہتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ یہ یونیورسٹی خطے کے طلباء کو اعلی معیاری تعلیم فراہم کرتی رہی ہیں۔
سکم کے گورنر جناب گنگا پرساد ، وزیراعلی جناب پریم سنگھ تمنک، سکم کے وزیر تعلیم جناب کنگا نما لیبچا، ممبر پارلیمنٹ جناب اچیوت سامنتا، گرو دیو شری شری روی شنکر جی سکم سرکار کے چیف سکریٹری جناب ایس سی گپتا، سکم کی آئی سی ایف آئی یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر آر بی کوشک، وائس چانسلر ڈاکٹر جگناتھ پٹنائک، طلباء والدین اور اساتذہ بھی ای۔ کنوویکشن میں شریک ہوئے۔