نئی دہلی، ’پانی کو بڑھایا نہیں جاسکتا، اس کا صرف بندوبست کیا جاسکتا ہے‘ – یہ بات کہتے وقت رام داس کا چہرہ سخت اور ان کا لہجہ زیادہ کنٹرولڈ ہوجاتا ہے۔ پونے ضلع کے پانی کی کمی والے ایک علاقے کے ڈپٹی سرپنچ کے ناطے اپنے گاؤں کے لوگوں کو ایک ایک بوند پانی کے لئے پریشان ہوتے اور جدوجہد کرتے ہوئے دیکھ کر ان میں یہ سمجھ پیدا ہوئی ہے۔
رام داس پونے کے اُگل واڈی گاؤں میں 927 میٹر کی اونچائی پر واقع بستی بھوجن واڈی کے باشندہ ہیں، جہاں تقریباً 40 کنبے رہتے ہیں۔ برسوں سے وہ اپنی برادری خاص طور سے خواتین کو صاف ستھرے پانی کے سنگین بحران کے درمیان مشکلوں بھری زندگی جیتے دیکھتے آئے ہیں۔ گاؤں کی زمین کے اونچائی پر واقع ہونے کے سبب پائپ سے پانی کی سپلائی خاصا مشکل کام ہوگیا تھا، کیونکہ جس کنوئیں سے پینے کا پانی حاصل کیا جاتا ہے وہ کافی نشیب میں واقع ہے۔
اُگل واڑی کے اصل گاؤں (گاؤتھن) میں نل سے پانی کی سپلائی کا نظم ہے، جہاں ندی سے نکالا گیا پانی پمپ سے اوپر پہنچایا جاتا ہے اور ایک تالاب میں بھرا جاتا ہے، جہاں سے اُسے اصل گاؤں کے گھر گھر تک تقسیم کیا جاتا ہے۔ لیکن بھوجن واڑی پینے کے پانی کی اپنی ضرورت کی تکمیل کے لئے پوری طرح مقامی زیر زمین آبی ذرائع پر منحصر ہے، کیونکہ وہ پہاڑی ڈھلان پر واقع ہے اور یہاں کی زمین خاصی پتھریلی ہے۔ اس لئے یہاں پر زیر زمین پانی کے امکانات کافی محدود ہیں۔ اس سے پہلے بھوجن واڑی پینے کے پانی اور گھریلو کاموں میں استعمال ہونے والے پانی کی ضرورتوں کے لئے ’شیوکالین ٹینک اسکیم‘ کے تحت سخت چٹاخوں پر بنے تالاب پر منحصر تھا۔ اس کا بہاؤ بہت محدود تھا اور برادری کو گرم موسم کے دوران پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ برادری کو پانی لینے کے لئے 500 میٹر تک کی چڑھائی کرنی پڑتی تھی۔
برادری، بالخصوص خواتین کی مشکلات کو کم کرنے کے سلسلے میں رام داس نے اپنی بستی تک صاف ستھرا پانی لانے کے کام کی قیادت کی۔ اسے حاصل کرنے کے لئے، بستی کے پاس ایک 5000 لیٹر کی صلاحیت والے تالاب کی تعمیر کرائی گئی۔ اس سے وقت کی بچت میں مدد ملی اور دوری سے برادری تک پانی لانے کی سمت میں کوشش کی گئی۔ شیو کالین ٹینک سے سائیفون طریقے سے تالاب تک پانی لایا گیا اور اسے نل کنکشنوں کے ذریعے سبھی 40 گھروں تک پہنچایا گیا۔ تالاب کے ذخیرے کی صلاحیت میں بہتری کے لئے یونیسیف – ممبئی امداد یافتہ ’آشا کی بوندیں‘ اور جل جیون مشن کے تحت اسے مزید گہرا کیا گیا اور اس کی مرمت کی گئی۔
پانی کے استعمال کو آسان بنانے اور اس کا معیار برقرار رکھنے کے سلسلے میں رام داس نے لوگوں کو متحد کیا اور انھیں سال بھر بستی کی پانی کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے کچھ پروٹوکولس پر عمل کرنے کی ضرورت کے بارے میں بتایا۔ کمیونٹی نے پانی کے معقول استعمال کے لئے کچھ پروٹوکولس بھی بنائے۔ بھوجن واڑی کے لوگوں نے صرف مانسون کے دوران سائیفن سسٹم کے ذریعے پانی کے استعمال کا فیصلہ کیا، جب تالاب میں خاطرخواہ مقدار میں پانی ہوتا ہے۔ باقی 8 مہینوں میں کمیونٹی شیوکالین تالاب سے پانی نکالتی ہے۔ اس طریقے سے کمیونٹی پانی کے حد سے زیادہ استعمال پر کنٹرول بنائے رکھتی ہے۔ تالاب میں پانی کے معیار کو برقرار رکھنے کے لئے سخت نگرانی کی جاتی ہے اور لوگوں کو تالاب کے قریب کپڑے دھونے سے روکا جاتا ہے، ساتھ ہی انھیں تالاب میں جانوروں کو اتارنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔
یہ کمیونٹی شراکت کے توسط سے غیرمذکور آبی بندوبست کی ایک عمدہ مثال بن گیا ہے۔ پانی کے معقول استعمال سے گرمیوں کے دوران بھی بھوجن واڑی میں پانی کی کمی اب گزرے دنوں کی بات ہوگئی ہے۔
کئی برسوں تک خشک سالی اور مہاراشٹر میں آبی بحران اور کم بارش کے سبب حالات بدتر ہوگئے ہیں۔ ساتھ ہی آبی سطح خطرناک شرح سے گررہی ہے۔ ایسے مشکل حالات میں کمیونٹی شراکت داری کی مثبت کہانیاں امید کی ایک کرن کی طرح ہوتی ہیں۔ مرکزی حکومت کے اہم پروگرام جل جیون مشن کی کامیابی کے لئے گاؤں کے پانی سپلائی کے نظام کے طویل مدتی استحکام میں گرام پنچایتوں، مقامی برادریوں اور رام داس جیسے اصل ہیروز کی منصوبہ بندی، نفاذ، بندوبست، آپریشن، رکھ رکھاؤ میں شراکت داری اور برادری کا اتحاد کافی اہم ہوجاتا ہے۔ یہ لوگوں کا اصلی امپاورمنٹ ہے جو ہمارے آئین میں موجود ہے۔
جل جیون مشن کا مقصد مستقل اور طویل مدتی بنیاد پر ملک کے ہر دیہی کنبے کو خاطرخواہ مقدار (فی کس یومیہ 55 لیٹر کی شرح سے) اور بتائے گئے معیار والے پینے کے لائق پانی کی سپلائی کو یقینی بنانا ہے۔ دیہی علاقوں میں گھریلو نل کنکشن کی دستیابی سے خواتین بالخصوص لڑکیوں سے محنت کا بوجھ کم ہوگا۔ اس سے دیہی علاقوں میں آباد لوگوں کو ’آسان زندگی‘ گزارنے میں مدد ملے گی۔