نئی دہلی، وزارت داخلہ نے جموں وکشمیر میں لائن آف کنٹرول کے پار تجارت کو معطل کرنے کا حکم جاری کیا ہے، جس کا نفاذ 19 اپریل 2019 سے ہوگا۔حکومت نے یہ کارروائی ان اطلاعات کی بنیاد پر کی ہے کہ لائن آف کنٹرول کے پار تجارتی راستوں کا پاکستان میں بیٹھے عناصر غیر قانونی ہتھیاروں، نشیلی اشیا اور فرضی کرنسی وغیرہ کو پھیلانے کے لئے غلط استعمال کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ لائن آف کنٹرول کے پار تجارت کا مطلب جموں وکشمیر میں ایل او سی میں رہ رہی مقامی آبادی کے درمیان عام استعمال کے سازوسامان کے تبادلے کا راستہ ہموار کرنا ہے۔ اس تجارت کی اجازت ضلع بارہمولہ کے اڑی کے سلام آباد میں اور ضلع پونچھ کے چکندہ باغ واقع دو ٹریڈ فیسلٹیشن سینٹرز کے ذریعہ ہے۔ یہ تجارت ایک ہفتے میں چار دن ہوتی ہے۔ یہ تجارت بارٹر سسٹم اور زیرو ڈیوٹی بیسس پر مبنی ہے۔
تاہم ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ایل او سی کے پار تجارت کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ انکشاف ہوا ہے کہ تجارت نے اپنے کردار کو زیادہ تر تیسری پارٹی کی تجارت میں بدل لیا ہے اور بیرون ملکوں سمیت دیگر خطوں کے مصنوعات اس راستے سے بھیجی جارہی ہیں۔ اس تجارت کی آڑ میں بے ایمان اور ملک مخالف عناصر اس راستے سے حوالہ پیسے، منشیات اور ہتھیار بھیج رہے ہیں۔
این آئی اے کے ذریعہ مخصوص معاملات میں جاری جانچ کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایل اوسی تجارت میں مصروف بڑی تعداد میں تجارتی ادارے ان افراد کے ذریعہ چلائے جارہے ہیں جن کا دہشت گردی، علیحدگی پسندی کے فروغ میں مصروف ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں سے گہرا تعلق ہے۔ جانچ سے مزید پتہ چلا ہے کہ وہ چند افراد جو ایل او سی پار کرکے پاکستان چلے گئے ہیں اور انہوں نے ملی ٹینٹ تنظیموں میں شمولیت اختیار کرلی ہے، انہوں نے پاکستان میں تجارتی فرم کھول رکھے ہیں۔ یہ تجارتی فرم ملی ٹینٹ تنظیموں کے قابو میں ہیں اور ایل او سی کاروبار میں مصروف عمل ہیں۔
پلوامہ حادثے کے بعد حکومت ہند نے پاکستان سے ایم ایف این (پسندیدہ ترین ملک) کا درجہ چھین لیا ہے۔ یہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ اونچی ڈیوٹی سے نجات پانے کے لئے ایل او سی کاروبار کا بہت زیادہ بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔
لہٰذا حکومت ہند نے جموں وکشمیر کے سلام آباد اور چکندہ باغ میں فوری طور پر ایل او سی تجارت کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دریں اثنا ایک سخت ترین انضباطی اور انفورسمنٹ میکانزم تیار کیا جارہا ہے اور متعدد ایجنسیوں کے ساتھ صلاح ومشورہ کرکے اسے نافذ کیا جائے گا۔ ایل او سی تجارت کو دوبارہ کھولنے کے مسئلے پر بعد میں نظر ثانی کی جائے گی۔