19.4 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جموں و کشمیر نے جل جیون مشن کے تحت اپنا سالانہ کارروائی منصوبہ پیش کیا

Urdu News

نئی دہلی، جموں و کشمیر نے آج جل شکتی کی وزارت کے پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمہ کے سکریٹری کی زیر صدارت ایک قومی کمیٹی کے سامنے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اپنا سالانہ کارروائی منصوبہ (اے اے پی) پیش کیا۔ یہ قومی کمیٹی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ تیار مجوزہ سالانہ کارروائی منصوبہ (اے اے پی) کو منظور کرنے سے قبل گہرائی کے ساتھ اس کی جانچ پڑتال کرتی ہے۔ اس کے بعد طبعی (فزیکل) اور مالی پیش رفت اور مستقل طریقے پر علاقہ کے دورے کی بنیاد پر قسطوں میں رقم مختص کی جاتی ہے۔ دوسری طرف جل جیون مشن کے ہدف کے حصول کے لئے سالانہ کارروائی منصوبہ کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے جائزہ میٹنگوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

جموں و کشمیر میں دو اضلاع یعنی سری نگر اور آندربل کو ’ہر گھر جل‘ ضلع قرار دیا ہے۔ ان اضلاع میں 100 فیصد دیہی کنبوں کے پاس نل کے پانی کے کنکشن کی سہولت ہے۔ مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر میں کل 18.16 لاکھ دیہی کنبے ہیں، ان میں سے تقریباً 10 لاکھ کنبوں کو 31 مارچ 2021 تک نل کا کنکشن دیا جاچکا ہے۔ دوسری طرف 2021-22 میں مرکز کے زیر انتظام اس علاقہ کا منصوبہ 4.9 لاکھ نل کنکشن دینے کا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا منصوبہ 9 اور اضلاع کو ’ہر گھر جل‘ ضلع قرار دینا ہے، تاکہ ہر دیہی کنبے کو نل کے پانی کا کنکشن دیا جاسکے۔

جموں و کشمیر میں کمیٹی کو جل جیون مشن کے تحت مقررہ قومی حتمی تاریخ سے قبل یعنی ستمبر 2022 تک ہر دیہی کنبے کو پائپ کے ذریعہ پینے کا پانی دستیاب کرانے کا یقین دلایا ہے۔  اس میٹنگ کے دوران جموں و کشمیر کی اتھارٹیز نے اس مرکز کے زیر انتظام علاقہ میں منصوبہ کے نفاذ کے ساتھ ساتھ دیہی کنبوں کے احاطے کے لئے سالانہ کارروائی منصوبہ اور مرکز کے زیر انتظام اس علاقہ میں کی جانے والی معاون سرگرمیوں کے بارے میں اپنی رپورٹ پیش کی۔

گرمی کے دنوں میں جموں و کشمیر میں پانی کی کوالٹی تشویش کا موضوع ہوتی ہے۔  اس کے لئے وزارت کے افسران نے پانی کی جانچ پر خصوصی زور دیے جانے کا مشورہ دیا۔ دوسری طرف جموں و کشمیر کا منصوبہ رواں سال کے دوران 20 لیبس کو این اے بی ایل کی منظوری دلانے کا ہے۔ اصلاحی تدابیر کرنے کے لئے پانی کی کوالٹی کی جانچ کے تعلق سے کمیونٹی سطح پر فیلڈ ٹیسٹنگ کٹ اور ہائیڈروجن سلفائٹ (ایچ 2ایس) کی شیشیاں فراہم کی جائیں گی۔ قومی کمیٹی نے جموں و کشمیر کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پانی کی مناسب کوالٹی اور نگرانی خدمات کو یقینی بنانے کی سمت میں اپنی کوششیں تیز کرے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا ہے کہ لیبس کی مطلوبہ صلاحیت کے استعمال کے لئے مزید سدھار کی ضرورت ہے۔

جل جیون مشن کے تحت ضلع و ریاستی سطح پر واٹر کوالٹی ٹیسٹنگ لیباریٹریز عوام کے لئے کھلی ہیں، جس سے عام لوگ معمولی شرح پر پانی کی جانچ کراسکیں گے۔ دوسری طرف پانی کی کوالٹی کی نگرانی کے لئے کمیونٹیز کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ پی ایچ ای محکمہ کمیونٹی کے ساتھ مضبوط بننے اور شامل ہونے کی سہولت فراہم کررہا ہے۔ اس کے لئے مختلف منصوبہ بند سرگرمیوں جیسے کٹس کی وقت پر خرید، کمیونٹی کو کٹس کی سپلائی، ہر گاؤں میں کم از کم پانچ خواتین کی نشان دہی، فیلڈ ٹیسٹ کٹ کا استعمال، رپورٹنگ اور آبی وسائل کے لیب پر مبنی نتائج کے ساتھ رپورٹوں کے ملان کے لئے خواتین کو تربیت دینے کے متعلق کارروائی منصوبہ تیار کیا   گیا ہے۔

جموں و کشمیر نے ان دو اضلاع میں جہاں 100 فیصد ایف ایچ ٹی سی دی گئی ہے، وہاں سینسر پر مبنی پیمائش و نگرانی نظام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان اضلاع کے گاؤں میں پانی کی سپلائی پر سینسر کا استعمال کرکے نگرانی کی جائے گی اور تجزیاتی، نمائشی اور تدارکی کارروائی کے لئے ڈیٹا خودکار طریقے  سے حاصل کیا جائے گا۔ کووڈ-19 کی وبا کی صورت حال کے دوران دیہی گھروں میں نل کے ذریعہ پانی کا کنکشن دینے کے لئے قومی جل جیون مشن اور ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کوششوں کے سبب سخت محنت میں کمی آنے سے یقینی طور پر بالخصوص خواتین و لڑکیوں کی زندگی کو آسان بنانے میں مدد ملے گی، جو انھیں محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ انھیں ایک باوقار زندگی کی طرف بھی لے جائے گی۔

جل جیون مشن (جے جے ایم) مرکزی حکومت کا ایک اہم پروگرام ہے، جس کا مقصد 2024 تک سبھی دیہی کنبوں کو پائپ کے ذریعہ پینے کا پانی دستیاب کرانا ہے۔ 2021-22 میں جل جیون مشن کے لئے 50000 کروڑ روپئے بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پندرہویں مالیاتی کمیشن سے یقینی فنڈ کے تحت 26940 کروڑ روپئے، آر ایل بی / پی آر آئی کو پانی اور صفائی ستھرائی نیز ریاستوں کے حصے اور باہری امداد یافتہ پروجیکٹوں کے ملان کے لئے ہے۔ اس طرح 2021-22 میں دیہی گھروں تک نل کے ذریعہ پانی کی سپلائی یقینی بنانے کے لئے ایک لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے۔ گاؤں میں اس طرح کی بھاری سرمایہ کاری سے مینوفیکچرنگ سرگرمیوں کو فروغ ملے گا، دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ساتھ ہی دیہی معیشت میں بھی تیزی آئے گی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More