نئی دہلی،20؍جنوری،صدر جمہوریہ ہند جناب پرنب مکھرجی نے کل (19 جنوری 2017) کولکاتا میں روزنامہ ’آج کال‘ کی 35ویں سالانہ تقریبات سے خطاب کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ کسی جمہوریت میں اختلاف رائے کا ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدم برداشت کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے بحث اور بے اطمینانی ضرور ہونی چاہئے، اس کے بغیر پارلیمانی جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بحث ومباحثہ کیلئے حوصلہ افزائی کرنے اور غلطیوں اور انحرافات سے سماج کو آگاہ کرنے میں اخبارات کا ایک بڑا رول ہے۔ اس سلسلے میں صدر جمہوریہ نے مغربی بنگال کی جدید تاریخ کے ایک اہم دور میں عوام کے درمیان تعمیری عوامی رائے کی تشکیل میں گزشتہ 35 برسوں سے زیادہ کے دوران ’آج کال‘ کے ذریعے ادا کئے گئے کردار کی ستائش کی۔
صدرجمہوریہ نے ’آج کال‘ میں شائع ہونے والے پی کے ایس کٹی کے کارٹونوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کارٹونوں کو دیکھ کر لطف لیتے تھے۔ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ کارٹون اہم سماجی تبصرے کی نمائندگی کرتے ہیں، صدر جمہوریہ نے اس کی ایک مثال بھی پیش کی کہ کیسے وزیراعظم نہرو نے کارٹونوں کی دنیا کی نمایاں شخصیت سے کہا تھا کہ ’’شنکر مجھے مت چھوڑو‘‘ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نہرو نے برداشت اور طنز ومزاح کے تعلق سے جو مثالی نمونہ پیش کیا، ہمیں جدید دور میں اس کی حفاظت کرنی چاہئے اور اسے مضبوط بنانا چاہئے۔
صدر جمہوریہ نے متعدد نئے اقدامات کیلئے آج کال کا شکریہ ادا کیا اور اس اخبار کے تئیں نیک خواہشات کا اظہار کیا کہ وہ اپنی مقبولیت خاص طور پر نوجوان نسل کے درمیان اپنی مقبولیت کو برقرار رکھنے کیلئے اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھے۔
اس موقع پر مغربی بنگال کے گورنر جناب کیسری ناتھ ترپاٹھی، مغربی بنگال کے شہری ترقیات کے وزیر جناب فرہاد حکیم، سابق ہندوستانی کرکٹ کپتان جناب سوربھ گنگولی اور متعدد دیگر معزز شخصیات موجود تھیں۔
9 comments