14.8 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جناب تھاور چند گہلوت نے شہری حقوق کے تحفظ (پی سی آر) ایکٹ 1995 اور ایس سی / ایس ٹی حقوق کے تحفظ (پی او اے) ایکٹ 1989 کا جائزہ لینے والی کمیٹی کی 24 ویں میٹنگ کی صدارت کی

Urdu News

نئیدہلی، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے مرکزی وزیر جناب تھاور چند گہلوت  نے آندھرا پردیش، بہار، گجرات، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اڈیشہ، راجستھان، تمل ناڈو اور اترپردیش کی ریاستوں میں شہری حقوق کے تحفظ (پی سی آر) ایکٹ 1995  اور ایس سی / ایس ٹی حقوق کے تحفظ (پی او اے) ایکٹ 1989 کا جائزہ لینے والی کمیٹی کی 24 ویں میٹنگ کی آج  صدارت کی۔اس میٹنگ میں قبائلی امور کے وزیر جناب جوول اورم، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر مملکت جناب رام داس اتھاولے کے علاوہ  ریاستی حکومتوں کے محکمہ برائے سماجی انصاف کے وزرا اور سکریٹریوں نے شرکت کی۔علاوہ ازیں سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کی سکریٹری محترمہ لتا کرشنا راؤ، قبائلی امور کی وزارت کی سکریٹری محترمہ لینا نائر اور سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کے اعلی عہدیداران بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب تھاور چند گہلوت نے متعدد ریاستوں میں درج فہرست ذاتو ں (ایس ٹی) اور درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کے خلاف بڑھتے ہوئے مظالم پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا اور موثر طور پر اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالتوں کا قیام اور خصوصی عوامی  وکلا کو تمام ریاستی حکومتوں کے ذریعہ خصوصی اہمیت دی جانی چاہیے۔  انہوں نے ایس سی، ایس ٹی کے خلاف مظالم کی روک تھام (پی او اے) کے نفاذ کا جائزہ لینے کے لئے ریاستی اور ضلعی سطح پر نگراں کمیٹی کی لگاتار میٹنگ  کے انعقاد پر زور دیا کیونکہ ان کمیٹیوں کو مظالم کے شکار افراد اور دیگر معاملات میں راحت اور باز آبادکاری کی سہولتوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات وقت پر مکمل کی جائیں اور چارج شیٹ  وقت پر داخل کی جائے۔

آج کی میٹنگ میں آندھرا پردیش، بہار، گجرات، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اڈیشہ، راجستھان، تمل ناڈو، تلنگانہ اور اترپردیش کی ریاستوں میں شہری حقوق تحفظ ایکٹ اور ایس سی، ایس ٹی کے خلاف مظالم کی روک تھام ایکٹ  کے نفاذ کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ مرکزی حکومت نے ایس سی، ایس ٹی (مظالم کی روک تھام ایکٹ  کی دفعہ 23 کی ذیلی دفعہ کے تحت فراہم کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے ایس سی، ایس ٹی مظالم کی روک تھام قوانین 1995 کو وضع کیا۔اس قانون میں ترمیم کرتے ہوئے ایس سی، ایس ٹی (مظالم کی روک تھام) ترمیمی قوانین 2016 بنائے گئے۔ اس کا نوٹی فکیشن 14 اپریل 2016 کو کیا گیا۔

دستور ہند کے آرٹیکل 17 کے تحت  کسی بھی شکل میں  چھوت چھات کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔قانون کے مطابق چھوت چھات سے متعلق رونما ہونے والا کوئی بھی واقعہ قابل سزا جرم ہے۔ ایس سی ۔ ایس ٹی (مظالم کی روک تھام) (پی او اے) ایکٹ 1989 کے نام سے پاس کئے گئے قانون کے مطابق درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے خلاف مظالم کی روک تھام کے تحت اگر کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو خصوصی عدالتیں اس طرح کے جرائم کی سماعت کریں گی۔ اسی طرح مظالم کے شکار افراد کو راحت اور بازآبادکاری مہیا کرنے کا کام کریں گے۔ پی او  اے ایکٹ جموں کشمیر ریاست کے علاوہ تمام ملک میں نافذ العمل ہے اور اس کے نفاذ کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں کے سر ہے۔

درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے افراد کو بڑے پیمانے پر انصاف دلانے کے مقصد سے پی او اے ایکٹ میں ترمیم کی گئی اور ایس سی، ایس ٹی (مظالم کی روک تھام) ترمیمی ایکٹ 2015 کی تشکیل کی گئی۔ بعدازاں 26 جنوری 2016 کی تاریخ سے اس ایکٹ کو پورے ملک میں نافذ کردیا گیا۔ علاوہ ازیں پی او اے ایکٹ کی دفعہ 23 کی ذیلی دفعہ (1) کے تحت  فراہم کردہ اختیارات کے تحت مرکزی حکومت کے ذریعہ تشکیل شدہ ایس سی، ایس ٹی (مظالم کی روک تھام) قوانین 1995 میں ترمیم کرتے ہوئے۔ ایس سی، ایس ٹی (مظالم کی روک تھام) ترمیمی قوانین 2016 کی تشکیل عمل میں آئی۔ اس ترمیمی قوانین کو14 اپریل 2016 کو نوٹیفائی کیا گیا۔

پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر 2006 میں  سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے مرکزی وزیر کی صدارت میں ایک کمیٹی کی بھی تشکیل عمل میں آئی ، جس میں امور داخلہ کی وزارت ، قانون و انصاف کی وزارت، محکمہ برائے انصاف، درج فہرست ذاتوں کے قومی کمیشن، درج فہرست قبائل قومی کمیشن سے اراکین کے علاوہ  تین غیر سرکاری اراکین (دو اراکین درج فہرست ذاتوں سے اور ایک رکن درج فہرست قبائل سے) شامل ہیں۔ اس کمیٹی کا مقصد شہری حقوق کے تحفظ (پی سی آر) ایکٹ 1995 اور ایس سی، ایس ٹی (مظالم کی روک تھام) (پی او اے) ایکٹ 1989 جیسے پارلیمانی قوانین کے موثر نفاذ اور انتظام کو یقینی بنانے کے علاوہ ایس سی، ایس ٹی  کے  خلاف مظالم  اور جرائم کی روک تھام کرنا ہے۔

فی الحال درج فہرست ذاتوں (ایس سی) اور درج فہرست قبائل (ایس ٹی) سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف چھوت چھات اور مظالم کی روک تھام کے لئے مناسب طریقہ کار تلاش کرنے کے لئے موثر اشتراک و تعاون کرنے نیز پی سی آر او ر پی او اے ایکٹ کے موثر نفاذ کے لئے قائم کردہ اس کمیٹی کے اراکین درج  ہیں:

1

سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر

صدر

2

قبائلی امور کے وزیر

شریک صدر

3

سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیرمملکت

خصوصی مدعو

4

قبائلی امور کے وزیر مملکت

خصوصی مدعو

5

سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کے سکریٹری

ممبر

6

امور داخلہ کی وزارت کے سکریٹری

ممبر

7

محکمہ برائے انصاف، قانون اور انصاف کی وزارت کے سکریٹری

ممبر

8

قبائلی امور کی وزارت کے سکریٹری

ممبر

9

درج فہرست ذاتوں کے قومی کمیشن کے سکریٹری

ممبر

10

درج فہرست قبائل کے قومی کمیشن کے سکریٹری

ممبر

11

امور داخلہ داخلہ کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری (قومی جرائم ریکارڈز بیورو کے انچارج)

ممبر

12

درج فہرست ذاتوں سے تعلق رکھنے والے دو غیر سرکاری اراکین

ممبر

13

درج فہرست قبائل  سے تعلق رکھنے والا ایک رکن

ممبر

14

سماجی انصاف و تفویض اختیارات کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری (ایس سی ڈی)

ممبر۔ سکریٹری

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More