نئی دہلی، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر جناب تھاور چند گہلوت نےایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا کی سی ایس آر پہل قدمیوں کے تحت کوچلیئر امپلانٹ سرجری میں پیش رو کے طورپر کام کرنے والی سی ایس آر سربراہ ملاقات کاآج یہاں افتتاح کیا ۔ یہ قدم بھارت میں مصنوعی اعضاء بنانے والی کمپنی(اے ایل آئی ایم سی او) کے توسط سے اٹھایا گیا ہے۔ ڈی ای پی ڈبلیو ڈی کی سکریٹری محترمہ شکنتلا گیملن، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے جناب گروپرساد مہاپاترا، اے اے آئی کے چیئرمین جناب ڈی آر سرین، سی ایم ڈی اَلِمکو اور دیگر سینئر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ چند ایسے بچے، جنہوں نے اپنے اندر وقع سماعت کے نقص کو دور کر لیا ہے اور اب وہ دوسروں کی آوازیں سننے اور اپنا ردعمل دینے لگے ہیں، (یہ کسی معجزے سے کم نہیں ہے) یہ کام کوچلیئر امپلانٹ سرجری کے ذریعے ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا کی سی ایس آر پہل قدمیوں کی شکل میں انجام دیا گیا ہے۔ اس کام میں اے ایل آئی ایم سی او کا تعاون و اشتراک بھی شامل تھا۔ یہاں وہ بچے بھی اپنے والدین کے ساتھ موجود تھے اور انہوں نے اس موقع پر مہمانان سے گفت وشنید بھی کی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب گہلوت نے کہا کہ بھارت میں ایک تخمینے کے مطابق 35ہزار بچے ایسے ہیں، جنہیں سالانہ بنیاد پر کوچلیئر امپلانٹ سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ حکومت ہند نے ایسے انتظامات کئے ہیں، جن کے تحت اے ڈی آئی پی اسکیم کے تحت 500 اراکین کو اسپانسر کیاجائے، یہ تعداد اصل ضرورت کے مقابلے بہت کم ہے۔ تا حال ایک ہزار سے زائد کوچلیئر امپلانٹ سرجری ملک میں اے ڈی آئی پی حکومت ہند اور سی ایس آر فنڈ کے تحت انجام دی جا چکی ہے۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ یہ بات ازحد حوصلہ افزا ہے کہ سرکاری دائرہ کار صنعتیں اور کارپوریٹ سیکٹر اپنی سماجی زندگی نبھانے کیلئے آگے آر رہا ہے اور دویانگوں یعنی معذور افراد کی مدد کر رہا ہے۔ انہوں نے ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا اور پاورفائنانس کارپوریشن کو ان کے ذریعے کئے گئے اقدامات پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے لوگوں اور اداروں کو تلقین کی کہ وہ اس عظیم مشن کیلئے آگے بڑھ کر اپنا تعاون دیں۔
4ستمبر 2017کو راجیوگاندھی بھون واقع نئی دلی میں اے اے آئی اور اے ایل آئی ایم سی او ایک مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کئے تھے، جس تحت 18-2017کے مالی برس کے دوران پین انڈیا کی بنیاد پر 100 استفادہ کنندگان کیلئے کوچلیئر امپلانٹ سرجری سی ایس آر پہل قدمیوں کے تحت 669.00لاکھ روپے کی لاگت سے انجام دی جانی تھی۔ یہ قدم ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا کی پہل قدمیوں میں شامل تھا۔ واضح رہے کہ سماعت کے نقص دورکرنے کیلئے آپریشن علی یاور جنگ قومی ادارہ برائے گویائی اور لسانی معذوری ممبئی کے ذریعے انجام دیاجاتا ہے اور یہ ادارہ معذورین کو بااختیار بنانےکے محکمے ، سماجی اور تفویض اختیارات کی وزارت ، حکومت ہند کے تحت کام کرتاہے۔
اس سے پہلے ایسی ہی ایک مفاہمتی عرضداشت پر 17-2016کے مالی برس کے دوران اے اے آئی اور اے ایل آئی ایم سی او کے مابین دستخط ہوئے تھے ، جس کے تحت 100 لاکھ روپے کی رقم فراہم کی جانی تھی۔