نئی دہلی، مرکزی وزیر داخلہ جناب راج ناتھ سنگھ نے آج جموں میں ہندوستان پاکستان بین الاقوامی سرحد کے نزدیک اسمارٹ فینسنگ کے دو آزمائشی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ حکومت نے ملک کی سرحدوں کو زیادہ محفوظ بنانے کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مرکز سرحدوں پر سکیورٹی نظام کو مضبوط اور مؤثر بنانے کے لئے ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کررہا ہے۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ سرحدوں پر اسمارٹ فینسنگ ایک ٹیکنالوجیکل حل ہے، جو سرحدی ریاستوں میں سکیورٹی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پانچ پانچ کلومیٹر کے دو علاقوں میں دو پروجیکٹ جموں میں آزمائشی بنیاد پر ہندوستان- پاکستان بین الاقوامی سرحد پر نصب کئے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اسمارٹ فینسنگ کے ذریعے سرحدوں پر ہمارے نوجوانوں کی زخمی ہونے کی تعداد کم سے کم ہوجائے گی اور جوانوں میں جو ذہنی تناؤ ہوتا ہے وہ بہت حد تک کم ہوجائے گا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل اسمارٹ فینسنگ کے ذریعے ہماری سرحدیں بالکل محفوظ ہوجائیں گی، کیونکہ دہشت گردوں کے لئے انھیں توڑنا اور سرحدوں سے دراندازی کرنا ناممکن ہوجائے گا۔
شمال مشرقی خطے کی ترقی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) وزیراعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، عملے، عوامی شکایات اور پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ، سرحدی حفاظتی فورس کے ڈائریکٹر جنرل جناب کے کے شرما اور دیگر سینئر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔
بعد میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ سرحدی سکیورٹی کو کسی بھی خامی سے پاک کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔ 2026 کلومیٹر طویل سرحد غیرمحفوظ ہے اور سرحد کے اس حصے کے لئے ڈیجیٹل فینسنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ اسمارٹ فینسنگ کے ذریعے ہماری سرحدیں محفوظ ہوجائیں گی اور فوجیوں کے ذریعے زمین پر گشت لگانے پر انحصار بہت حد تک کم ہوجائے گا۔
اسمارٹ بارڈر فینسنگ پروجیکٹس، جو جامع، مربوط، سرحدی بندوبست نظام (سی آئی بی ایم ایس) پروگرام ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام ہے۔ ساڑھے پانچ، ساڑھے پانچ کلومیٹر کے پروجیکٹ جو بین الاقوامی سرحد پر کام کررہے ہیں، ان میں نگرانی کا بہت اعلیٰ نظام موجود ہے، جن کے ذریعے زمین، پانی اور یہاں تک کہ فضا میں اور زیر زمین ایک نہ دکھائی دینے والی ایک الیکٹرانک رکاوٹ قائم ہوجائے گی۔ اس طرح سے سرحدی حفاظتی فورس کے افراد کو انتہائی مشکل علاقوں میں بھی دراندازی کو پکڑنے اور اس کے روکنے میں مدد ملے گی۔ سی آئی بی ایم ایس کا مقصد سرحدوں کے ان حصوں کی حفاظت کرنا ہے جہاں یا تو مشکل علاقے یا گھاٹیوں والی سرحدوں کی وجہ سے جسمانی نگرانی ممکن نہیں ہے۔
سی آئی بی ایم ایس میں نگرانی، مواصلات اور معلومات اکٹھا کرنے کے لئے مختلف طریقے استعمال کئے جاتے ہیں۔ مختلف پلیٹ فارموں، مثلاً ٹاوروں اور کھمبوں وغیرہ پر تھرمل امیجر، یو جی ایس، فائبر آپٹیکل سینسرس، راڈار اور سونر جیسے سینسر لگائے گئے ہیں۔ سی آئی بی ایم ایس پروجیکٹ میں اس طرح کے سینسروں، مواصلات کے تکنیکی نظاموں اور معلومات اکٹھا کرنے کے عمل کو جامع طور پر مربوط کردیا گیا ہے۔ اس کے سگنل متحدہ کمان اور کنٹرول سینٹر تک پہنچتے ہیں، جس کے ذریعے سرحدی حفاظتی فورس سرحدوں کا صحیح معنی میں جائزہ لے سکتی ہے۔ سی آئی بی ایم ایس کے ذریعے سرحد کی چوبیس گھنٹے اور مختلف موسموں میں چاہے آندھی ہو، چاہے کہرا ہو یا بارش ہو، نگرانی کی جاسکتی ہے۔
جموں کے دورے کے دوران وزیر موصوف نے سوچھ بھارت ابھیان میں بھی شرکت کی اور بی ایس ایف کے افسروں، جوانوں اور دیگر افسروں کو سوچھتا کا حلف دلایا۔