20.7 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جناب سنیل اروڑہ نے ہندوستان کے چیف الیکشن کمشنر کے طور پر عہدہ سنبھالا

Urdu News

نئی دہلی، جناب او پی راوت کی جگہ لیتے ہوئےآج جناب سنیل اروڑہ نے ہندوستان کے 23ویں چیف الیکشن کمشنر کے طور پر سنبھالا۔ جناب او پی راوت   اپنی مدت کار مکمل کرنے کے بعد یکم دسمبر 2018 کو  سبکدوش ہوئے۔

چیف الیکشن کمشنر نے طور پر ذمہ داری سنبھالنے سے قبل جناب سنیل اروڑہ  یکم ستمبر 2017 سے الیکشن کمیشن آف انڈیا میں الیکشن کمشنر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ اس مدت کے دوران الیکشن کمیشن نے ہماچل پردیش، گجرات، تری پورہ میگھالیہ، ناگالینڈ اور کرناٹک میں کامیابی کے ساتھ انتخابات کرائے۔ اسی طرح پانچ ریاستوں یعنی چھتیس گڑھ، مدھیہ پریش، میزورم، راجستھان اور تلنگانہ میں  مختلف مرحلوں میں انتخابات کرائے جارہے ہیں اور 11 دسمبر 2018 کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ چیف الیکشن کمشنر  کے طور پر اپنی مدت کار کے دوران وہ  17ویں لوک سبھا کے عام انتخابات کے علاوہ سکم، آندھراپردیش، اروناچل پردیش، اڈیشہ، مہاراشٹر، ہریانہ، جھارکھنڈ،  قومی راجدھانی خطہ دلّی، بہار اور جموں وکشمیر کی ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے انتخابات کرائیں گے۔

جناب سنیل اروڑہ کا جنم 13 اپریل 1956 کو ہوا تھا، وہ  راجستھان کیڈر 1980 بیچ کے سابق انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروس (آئی اے ایس) سابق افسر ہیں،  جو کہ  حکومت ہند کی اطلاعات ونشریات کے وزارت کے سکریٹری کے طور پر 30 اپریل 2016 کو سبکدوش ہوئے تھے۔ اپنی 36 سالہ ملازمت کے دوران وہ راجستھان کی ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت میں مختلف اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔

انھوں نے کئی اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں جن میں ہنرمندی کی ترقی اور صنعت کاری کی وزارت اور اطلاعات ونشریات کی وزارت میں سکریٹری، 2002 سے 2005 کے درمیان انڈین ایئرلائنس کے چیئرمین اور مینیجنگ ڈائرکٹر، ایئرانڈیا، ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا لمیٹڈ اور نیشنل اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائرکٹرس کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں۔ جناب سنیل اروڑہ نے  سن 2005 سے 2013 تک راجستھان اسٹیٹ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ اینڈ انویسٹ منٹ کارپوریشن (آر آئی آئی سی او) کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں اور بہت سے دیگر اہم عہدوں کے علاوہ2013-14 میں حکومت راجستھان کے ایڈیشنل چیف سکریٹری، امور داخلہ کے طور پر بھی کام کیا۔

چیف الیکشن کمشنر کے طور پر ذمہ داری سنبھالنے کے بعد جناب سنیل اروڑہ نے جو بیان دیا اس کا متن درج ذیل ہے:

‘‘جیسا کہ ہم سبھی جانتے ہیں کہ ہمارے آئین کے بانیان نے 25 جنوری 1950 کو الیکشن کمیشن قائم کیا تھا۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے  نامور چیف الیکشن کمشنروں ، الیکشن کمشنروں اور کمیشن میں کام کرنے والوں کے ساتھ میدان میں کام کرنے والوں نے الیکشن کمیشن کو ایک مثالی ادارہ بنادیا ہے۔ پوری جمہوری دنیا کے ساتھ ساتھ ایسے ملک بھی اس کی جانب دیکھ رہے ہیں جہاں پر جمہوریت کا عمل چل رہا ہے، ان کے لیے یہ کمیشن  امید کا ایک چراغ ہے۔ آج  پورے احساس انکساری اور بہت زیادہ احساس ذمہ داری کے ساتھ میں نے چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ سنبھالا ہے۔ میں پہلے ہی ایک سال سے کچھ زیادہ مدت سے یہاں الیکشن کمشنر رہا ہوں۔ اس مرحلے پر میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ کمیشن کے ہم سبھی لوگ  آئین ہندوستان اور خصوصی طور پر اس کی تمہید میں جس نظریے اور آئیڈیل  کا ذکر ہوا ہے اس کے مطابق  اور اس پر سختی سے عمل کرتے ہوئے تمام متعلقین کی توقعات کو پورا کرنے کے لیے اپنی بہترین کوششیں جاری رکھیں گے۔

ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ لوک سبھا کے انتخابات ہونے ہی والے ہیں۔ اس کے لیے اندرونی تیاریاں کچھ وقت پہلے ہی شروع ہوئی ہیں۔ ہمیں اس کے لیے تمام مورچوں پر محنت کے ساتھ تیاری کرنی ہوگی، چاہے وہ ای آر، ای وی ایم، وی وی پیٹ کی  ہمارے قابل اعتماد پروگرام ایس وی ای ای پی کے ذریعے تقسیم ہو، جس میں ہمارے فوجیوں، معزور افراد کے حق رائے دہی کو یقینی بنایا گیا ہو یا  ملک میں منصفانہ، بھروسے مند، آزاد، غیرجانبدارانہ اور اخلاقیات کا لحاظ رکھتے ہوئے انتخابات  کا انعقاد ہو۔ اس میں میرے ساتھی اشوک لواسا جی جو بیچ کے ساتھی اور ساتھی کمشنر ہیں، آئندہ دوسرے کمشنر کے طور پر جو کوئی بھی جوائن کریں اور ای سی آئی میں میرے تمام ساتھی ہم چاہیں گے کہ سیاسی پارٹیوں، سول سوسائٹی کے ارکان، این جی اوز، میڈیا اور ہندوستان کے لوک سبھا کے انتخابات جیسی اہم تقریبات سے تعلق رکھنے والے  تمام متعلقین سے تعاون حاصل ہو اور ہم بھی ان کے ساتھ تعاون کریں گے۔ میں اس موقع پر آپ سےآشیرواد مانگنے کے علاوہ کچھ نہیں کہوں گا۔ اس موقع پر میں جس اہم معاملے کا ذکر کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ ہم نے عوامی نمائندگی کے قانون 1951 کی دفعہ 126 کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لیے سینئر ڈپٹی الیکشن کمشنر جناب امیش سنہا جی کے تحت ایک کمیٹی مقرر کی تھی وہ پہلے ہی مجھے یقین دہانی کراچکے ہیں کہ وہ کمیشن کے مطالعے اور غور کرنے کے لیے فائنل رپورٹ 30 دسمبر 2018 تک جمع کرادیں گے۔ شکریہ’’

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More