نئی دہلی، سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں، جہاز رانی اور آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کے احیا کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری جمعرات کے دن 20 دسمبر کو اروناچل پردیش کے روئنگ اور زیرو علاقوں میں الگ الگ تقریبات میں 9533 کروڑ روپے کے قومی شاہراہ پروجیکٹوں کا افتتاح کریں گے یا ان کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ ریاست کے وزیراعلی جناب پیما کھنڈو اور امور داخلہ کے مرکزی وزیر مملکت جناب کرن رجیجو بھی ان کے ساتھ ہوں گے۔
روئنگ میں جناب گڈکری دیبانگ اور لوہت دریاؤں پر پلوں کا افتتاح کریں گے، جن میں چوک ہام-ڈیگارو کے درمیان سڑک بھی شامل ہے۔ اس پروجیکٹ کی کل لمبائی 30.95 کلو میٹر ہے اور اس پر 1508.30 کروڑ روپے لاگت آئی ہے۔ وزیر موصوف حال ہی میں تیار کیے گیے 25.14 کلو میٹر کے دو لین والے مادھیوپور سے بوڑھی ڈھینگ تک نیشنل ہائی وے 52 بی کے سیکشن کا افتتاح بھی کریں گے، جس کی تعمیر پر 136.60 کروڑ روپے لاگت آئی ہے۔ اس کے علاوہ وہ نیشنل ہائی وے 52بی کے 22.23 کلو میٹر طویل بورڈمسا –نامچک سیکشن کا افتتاح بھی کریں گے، جس پر 189.91 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔
اس کے علاوہ جناب گڈکری روئنگ میں تقریباً 96.47 کلو میٹر طویل قومی شاہراہ پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے، جس پر آنے والی لاگت کا اندازہ 2114.82 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ ان میں ہنٹی-انینی روڈ(این ایچ313) کے دو لین والا 74.86کلو میٹر طویل سیکشن بھی شامل ہے، جس پر 1718.59 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔ اس کے علاوہ این ایچ113کا 11.31کلو میٹر طویل دو لین والا ہیولیانگ-ہوائی روڈ سیکشن جس پر 256.66کروڑ روپے اور این ایچ 313 کا 10.3 کلومیٹر طویل ہنٹی-انینی سیکشن بھی شامل ہے، جس پر 139.37 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔
زیرو میں جناب گڈکری 472 کلو میٹر طویل قومی شاہراہ کا سنگ بنیاد رکھیں گے، جس پر آنے والی لاگت کا تخمینہ 5583.92 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ ان میں 374.73کروڑ روپے کی لاگت سے 26.12 کلو میٹر طویل اکاجن-لیکابالی-بامے روڈ اور نیشنل ہائی وے 713 کے جورام-کولورلانگ روڈ کے چھ پیکیجز بھی شامل ہیں، جن پر 1253.19 کروڑ روپے لاگت آئے گی اور جن کی لمبائی 94.39 کلو میٹر ہوگی۔ وزیر موصوف نیشنل ہائی وے 229 کے پوٹن سے پنگن تک کے دو لائنوں والے 351.38 کلو میٹر طویل پروجیکٹ کی دوبارہ شروعات بھی کریں گے، جس پر 3956 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔
ان پروجیکٹوں سے آسام اور اروناچل پردیش کے درمیان اور ریاست میں ضلع صدر دفاتر کے مابین کنکٹی ویٹی میں بہتری پیدا ہوگی اور فاصلہ نیز سفر کا وقت کم ہوجائے گا۔ ان پروجیکٹوں سے علاقے کے لوگوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور سماجی اقتصادی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ ان پروجیکٹوں کی قوم کے لیے اسٹریٹجک اہمیت بھی ہے۔