نئی دہلی، قانون و انصاف، مواصلات و الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب روی شنکر پرساد نے نئی دلی میں پہلی می اِٹ وائی اسٹارٹ اپ سربراہ کانفرنس میں الیکٹرانکس اور اطلاع کی وزارت کے نئے اقدامات کی ایک سیریز کا آغاز کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب روی شنکر پرساد نے زور دے کر کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دوراندیشی والی قیادت کے تحت ڈیجیٹل انڈیا نام کی تحریک میں کافی سنجیدگی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے حکومت کے لئے توجہ کے کلیدی شعبوں کے تحت اصلاح، کارکردگی اور یکسر تبدیلی کا منتر دیا ہے۔ یکسر تبدیلی کے بھارت کے سفر میں ٹیکنالوجی ایک اہم رول ادا کر رہی ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا، میک ان انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا اور اسمارٹ سٹیز یہ سبھی ٹیکنالوجی پر مبنی پروگرام ہیں، جنہیں اصلاح کے مقصد سے تشکیل دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا کا نظریہ ، بنیادی طور پر تین نکات پر مبنی ہے۔ یہ بااختیار بنانے،جو لوگ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں، ان کے اور جو لوگ نہیں کرتے ان کے درمیان فرق کو کم کرنے کیلئے تیار کیا گیا ہے اور آخر کار بھارت میں ٹیکنالوجی کو کم قیمت اور ترقیاتی ہونا چاہئے۔ ڈیجیٹل انڈیا کے لئے مقابلہ جاتی ہونے کے لئے حکومت کو بھی مقابلہ جاتی ہونا چاہئے۔ اس راہ میں این آئی سی اور ایس ٹی پی آئی جیسی ایجنسیوں کو نہایت اہم رول ادا کرنا ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا کئی برس کی مربوط کوششوں کی حامل رہی ہے اور اب وہ عالمی وسعت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ جیسا کہ بہت سے ممالک اس طرز پر کام کرنا چاہتے ہیں۔
جے اے ایم ٹرینیٹی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ارب 24 کروڑ آدھار کارڈس، ایک ارب 20کروڑ موبائل فونس، ڈیجیٹل کام کاج میں کامیابی کی اپنے اندر ہی ایک داستان ہے۔
ای-نام، ای ویزاز، ڈیجیٹل پیمنٹس ان سبھی میں زبردست کامیابی اور ترقی ملی ہے۔
اسٹارٹ اپ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کو ترقی کرنی ہے، تو وہ اسٹارٹ اپ کے بغیر نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کے ای-خریداری پورٹل میں اسٹارٹ اپ کو شامل کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
جناب روی شنکر پرساد نے کام کاج میں ڈیجیٹل طریقۂ کار اپنانے میں کامیابی حاصل کرنے میں بھارت کی عام خواتین کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ کامن سروس سینٹر، خواتین کو بااختیار بنانے میں بڑا کام انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے خاتون چھوٹی صنعت کاروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آج کے انعامات ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے میں ان کے تعاون کا ایک جشن ہے۔ ٹیکنالوجی سے بااختیار بنانے کے6 موضوعاتی میدانوں میں ایوارڈ حاصل کرنے والی خواتین کی فہرست منسلک ہے۔
2،3، اور 4سطحوں پر پہنچنے کے لئے ڈیجیٹل انڈیا کے نظریہ کو آگے بڑھانے اور بھارت کے مفصل قصبوں میں 200بی پی او کام کر رہے ہیں۔ امپھال، پٹنہ، مالدہ، بریلی، جلگاؤں اور غازی آباد کچھ جگہ ہیں، جہاں یہ مراکز کھولے گئے ہیں۔
گاؤوں میں ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنے کے لئے ایک لاکھ 25 ہزار گرام پنچایتوں کو آپٹیکل فائبر سے جوڑا گیا ہے۔ آج ایک لاکھ ڈیجیٹل گاؤں ہیں، جن میں وائی فائی کنکٹی ویٹی اور سی ایس سی کی سہولت دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ می اِٹ وائی ملک ہی میں تیار کی گئی مصنوعات کی ڈیجیٹل کیٹالاگنگ کرے گی، جس میں دیہی کاریگروں کے ذریعہ تیار کی گئی مصنوعات پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ بھارت کو سافٹ ویئر مصنوعات کا ایک بڑا مرکز ہونا چاہئے اور دانشورانہ املاک کا مرکز ہونا چاہئے۔ ٹیکنالوجی کی طاقت میں اضافہ کرکے بھارت کو ایک سپر پاور بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
ٹی آئی ڈی ای اسکیم کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے ملک میں اسٹارٹ اپ کو فروغ دینے میں کچھ قابل ذکر کامیابیاں ملی ہیں اور اب ٹی آئی ڈی ای2.0 کے ساتھ، مزید اسٹارٹ اپس قائم کئے جائیں گے۔
اس سے پہلے دن میں اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے وزیر جناب روی شنکر پرساد نے ملک میں ڈیجیٹل لینڈ اسکیپ کے فروغ میں کچھ منتخبہ فِن ٹیک اور بینکوں کو ایوارڈ عطا کئے۔ انہوں نے ایسی غیر معمولی خواتین کو بھی ایوارڈ دیئے ، جو ٹیکنالوجی کے میدان میں چھوٹی صنعت کار ہیں۔
ٹیکنالوجی کی سرکردہ شخصیتوں اور می اِٹ وائی کے سکریٹری نے 3 پینل مذاکرات میں حکومت، ماہرین تعلیم اور صنعت کی مزید شراکت داری کی ضرورت پر زور دیاتاکہ ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے گہری ٹیک چھوٹی صنعت کو آگے لے جایا جا سکے۔ سبھی یہ متفقہ رائے تھی کہ ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کے تحت تشکیل دیئے گئے مختلف سرکاری پلیٹ فارمس نے بھارت کو ایسے مواقع فراہم کئے ہیں، جن کو حاصل کر کے وہ کم قیمت والے حل کے لئے ٹیکنالوجی کے میدان میں قائد کی حیثیت اختیار کر لے گا۔