صنعت و تجارت، ریلوے اور صارفین کے امور کے علاوہ خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کے مابین تجارت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، لیکن اب بھی کافی گنجائشیں موجود ہیں۔ یو ایس آئی بی سی اسٹیٹ آف یو ایس –انڈیا بزنس کے سالانہ اجلاس میں غیر روایتی طورپر افتتاحی خطبہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے نصف ٹریلین ڈالر کا معتدل نشانہ مقرر کیا ہے اور انہیں امید ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مسلسل رابطے کے ذریعے اس نشانے کو عبور کیا جاسکتا ہے۔
جناب گوئل نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ ایک دوسرے کی ضرورتوں کی تکمیل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے پاس ٹیکنالوجی، سرمایہ اور اختراعی چیزیں ہیں اور دوسری طرف ہندوستان کے پاس ایک بڑی منڈی ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں زراعت میں لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں گھٹیا مصنوعات سے بچانا ہے۔معاملات میں منصفانہ لین دین کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان اُمنگوں سے بھرپور مارکیٹ فراہم کرتا ہے، جس کی ضرورتیں مکمل طورپر پوری نہیں ہوپارہی ہیں۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ امریکہ کا ہندوستان میں قیمتوں کے معاملے میں انتہائی حساس رہنا ہوگا، جو ایک ایسی معیشت کے لئے اہمیت رکھتا ہے، جو ابھی ابھر رہی ہے اور جہاں لاکھوں لوگ اب غریبی سے باہر نکلنے لگے ہیں۔
امریکہ کو اس بات کی دعوت دیتے ہوئے کہ وہ ہندوستان کو اشیاء سازی کا مرکز سمجھیں۔ جناب گوئل نے کہا کہ یہاں سے ہندوستان کی بڑی منڈی کے ساتھ ساتھ عالمی منڈیوں کی ضرورتیں بھی تقابلی قیمتوں والی مصنوعات کے ذریعے پوری کی جاسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دفاعی ، کانکنی، محنت اور زراعت کے شعبوں میں ہم جو اصلاحات کررہے ہیں، ان کے نتیجے میں امریکی کمپنیوں کے لئے نئے امکانات کے دروازے کھلیں گے۔ انہوں نے اس موقع پر اس بات کا ذکر کیا کہ مرکزی بجٹ میں انشورنس کے شعبے میں راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد بڑھا کر 74 فیصد کردی گئی ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ وہ تجارت ، تجارتی پالیسی مجالس اور تجارتی بات چیت کے لئے باہمی انسٹی ٹیوشنل میکانزم کے تعلق سے انتہائی پُر امید ہیں، جس کا مقصد اس رشتے کو مسلسل رابطے کے ذریعے گہرا بنانا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جو جمہوریتیں ہمارے ملکوں کے عوام کو ایک بہتر مستقبل دینا چاہتی ہیں، اس لئے ہمارے خیالات بہت ملتے جلتے ہیں۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ پھر سے پیرس معاہدے میں شامل ہوگئی ہے۔
جناب گوئل نے کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ ڈجیٹل اسپیس کو وسعت دینا چاہتے ہیں۔ اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اعدادو شمار کی رازداری کے تعلق سے ہندوستانی عوام کی ذمہ داریوں کو ذہن میں رکھنا ہوگا۔بڑی تکنیکی کمپنیوں کے تعلق سے کافی تشویش پائی جاتی ہیں اور ہندوستان اپنی پالیسی کے اسپیس کو محفوظ رکھنا چاہے گا۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان 50 کروڑ لوگوں کو صحت کی دیکھ ریکھ کی مفت سہولتیں فراہم کرتا ہے اور یہ دنیا کا سب سے بڑا ہیلتھ کیئر پروگرام ہے۔انہوں نے کہا کہ صحت کے محاذ پر اپنی لاگت کو ایسا رکھنا ہے کہ لوگ اسے انتہائی آسانی سے برداشت کرسکیں۔جناب گوئل نے کہا کہ بہ انداز دیگر ہندوستان کو ‘‘دنیا کے دوا خانے’’ کے طورپر بالعموم دیکھا جاتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم دنیا کو کم قیمت پر حیات بخش دوا ئیں فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے اسی کے ساتھ یہ بھی اجاگر کیا کہ صحت کی دیکھ ریکھ سے متعلق بجٹ کی رقم انتہائی نمایاں طورپر بڑھائی گئی ہے اور ایک بہت بڑی رقم کی سرمایہ کاری آئندہ چار پانچ برسوں کے دوران جل جیون مشن پر کی جائے گی، تاکہ ہر گھر تک پینے کا صاف پانی پہنچایا جاسکے۔