16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جناب کرن رجیجو نے ‘‘ انڈیا ڈیزاسٹر ریسپانس سمٹ’ کا افتتاح کیا

Shri Kiren Rijiju inaugurates the ‘India Disaster Response Summit’
Urdu News

نئی دہلی، داخلی امور کے  مرکزی وزیر مملکت     جناب کرن رجیجو نے کہا ہے کہ   ضرور ت ہے کہ بھارت   آفات کی روایتی  روک تھام  کے طریقے سے  ہٹ کر آفات کے خطرے   کی روک تھام   (ڈی آر این) اور آفات کے خطرے میں تخفیف(ڈ ی آر آر)  کی سمت میں  پہل کرنے کے لئے   خود کو تیار کرے۔   مرکزی وزیر نے اس بات پر زور دیا  کہ  آفات کے خطرے سے نمٹنے کے لئے آفات  میں تخفیف  کی حکمت عملی    کو ترجیح دی جانی چاہئے۔  جناب رجیجو نے   قومی آفات   کی روک تھا م کے ادارہ   (این ڈی ایم اے) اور فیس بک کے ذریعہ مشترکہ طور پر انعقاد کردہ     انڈیا ڈیزاسٹر ریسپانس سمٹ کے افتتاح کے موقع پر    یہ باتیں کہیں۔ اس اجلا س میں    یہ بات سامنے آئی کہ آفات کے دوران  اور اس کے بعد  خود کو تیار کرنے  ، اس سے نمٹنے  اور باز آباد کاری کرنے سے متعلق     سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کا بہتر استعمال کس طرح سے کیا جاسکتا ہے۔     آفات کی روک تھام سے متعلق    وزیراعظم جناب نریندر مودی کے دس نکاتی ایجنڈا  کے نفاذ کو ایک عظیم   مثال قرار دیتے ہوئے    جناب رجیجو نے کہا کہ   دنیا  شراکت داری کی طرف بڑھ رہی ہے۔   ایک ایسی شراکت داری  جس میں لوگ  سرگرم طور پر  آفات سے نمٹنے کے لئے حکومت کے ساتھ تعاو ن کررہے ہوں۔    یہ شراکت داری   ایک بنچ مارک ہے  اور اپنی نوعیت کے لحاظ سے  یہ پہلی شراکت داری ہے۔ ہم وہ پہلی حکومت ہیں جس نے   قدرتی آفات  سے نمٹنے کے  معاملے میں فیس بک کے ساتھ شراکت  داری اختیار کی ہے۔  جناب رجیجو نے  دیگر تکنالوجی کمپنیوں کو بھی دعوت دی   کہ وہ آفات سے متعلق   چیلنجوں کے لئے     مضبوط حل  پیش کریں۔

جناب رجیجو نے کہا کہ  تمام شراکت داروں کی  یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں او ر کمیونیٹیز تک پہنچائیں اور لوگوں کو باخبر    کرنے کے لئے کوششیں کرنی چاہئیں اور  ہنگامی  حالات میں ان کی رہنمائی کرنی چاہئے۔  وزیرموصوف نے   کمیونٹی گروپوں اور شراکت داروں سے اپیل کی کہ    آفات کی صورتحال میں   لوگوں کو بروقت مطلع کرنے  کے اختراعی  طریقے  تلاش کریں۔ انہوں نے کہا کہ    آفات کی روک تھام کی اثر انگیزی کو ایک   گائیڈ لائن کی ضرورت ہے  اور انڈیا کا رول   اس وقت زیادہ اہم ہوجاتا ہے  جب آفات    پیش آتی ہیں اور راحت اور بچاؤ کے کاموں میں بھی   میڈیا کا رول   کافی اہم ہوتا ہے۔  مرکزی وزیر نے لوگوں کو اس بات پر ابھارا  کہ آفات کی صورتحال  سے بہتر طور پر نمٹنے کے لئے  رئل ٹائم بنیاد پر    معلومات   بانٹنے  کی نئی تکنیک کے ساتھ   آگےآئیں۔  انہوں نے کہا کہ   ضرورت پڑنے پر     آفا ت سے فوری طور پر نمٹنے اور لوگوں کو  بروقت اس  کی اطلاع دینے  کے  لئے   تکنالوجی کااستعمال کیا جاسکتا ہے۔

جناب رجیجو نے کہا کہ    غیر سرکاری تنظیموں  اور نجی اداروں سمیت   مختلف  حصے داروں کے ساتھ شراکت داری    ہنگامی حالات سے  نمٹنے سے متعلق   آفات کے خطرے کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے    ‘‘صلاحیت سازی’’ کی سمت میں   ایک ویژن کے ساتھ    جواب دہی کے لئے   ضروری بنیاد  فراہم کرسکتی ہے۔   انہوں نے کہا کہ ‘‘حکومت اور عوام  کے بیچ  بہتر رابطہ کاری کے لئے ’’ حکومت    مواصلات کے نئے ذرائع  کے استعمال  میں مدد کے  ذریعہ مختلف   شراکت داروں   میں معلومات    کی فراہمی کا   ایک اہم ذریعہ    ثابت ہوگی۔

جناب رجیجو نے کہا کہ سوشل میڈیا سے  ہر ایک کی زندگی پر  اثر پڑتا ہے   اور سوشل میڈیا کے ذریعہ   ترسیل کے   عمومی ذرائع  نے    دن بہ دن معلومات کی  ترسیل میں ایک اہم رول ادا کیا ہے۔  ضرورت ہے ان کا استعمال مناسب سمت میں کیا جائے گا۔   خارجی ملکوں کے اختیار کردہ   زلزلہ مانع    ٹکنالوجی   کے بار ے میں ذکر کرتے ہوئے    انہوں نے کہا کہ   آفات سے نمٹنے  کی منصوبہ بندی  کے لئے   بہتر ترسیلی ذرائع    کو اختیار کرتے ہوئے   تکنالوجی  کے استعمال   میں بہترین منصوبہ بندی  کی سمت میں کوششیں کی جانی چاہئیں۔

اس موقع پر  خطاب کرتے ہوئے   این ڈی ایم اے کے رکن  جناب آر کے جین نے کہا کہ  این ڈی ایم اےبیداری کرنے کے  لئے    سرگرم طو رپر   سوشل میڈیا کا استعمال کررہا ہے۔  انہو ں نے کہا کہ     آفات سے نمٹنے کی سرگرمیوں کے ساتھ   سوشل میڈیا    کو جوڑنے کی سمت میں   یہ شراکت داری   ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔   انہوں نے امید ظاہر کی کہ   آفات کی صورتحا ل میں موبائل ٹکنالوجی   کے استعمال سے متعلق   یہ شراکت داری    نئے   مواقع کھولے گی۔

این ڈی ایم اے کے   ایک دیگر رکن  جناب کمل کشور جنہوں نے   موثر ڈیٹا تجزیہ اور آلات   سے متعلق   ضرورت پر   منعقد   پینل مباحثہ میں  آخر میں شرکت کی  ،  کہا کہ    سوشل میڈیا ایک ایسے مستقبل کی تشکیل کرسکتا ہے  جس میں جہاں ایک طرف    غیر محفوظ لوگ  خودکفیل بنیں گے  ،  وہیں دوسری طرف      حکومت  کی ایجنسیاں    رئیل ٹائم   رائے  کے حصول  اور  جن کی وہ خدمت کرنا چاہتی ہیں ان تک رسائی کے لئے      ان کے پاس  مزید طاقتور آلات ہوجائیں گے۔

ڈیزاسٹر انفارمیشن والینٹیئرس   (ڈی آئی وی) پروگرام  سے متعارف کراتے ہوئے      جنوبی ایشیا کے    فیس بک سربراہ    (پالیسی پروگرام) جناب رتیش مہتا نے کہا کہ    ہمارا مقصد     ایسے مصنوعات تیار کرکے    کمیونٹیز کو بااختیار بنانا ہے  جن سے   لوگ جڑ سکیں   اور جن سے  مثبت  سماجی اثر پڑے۔   خیال رہے کہ   ڈیزاسٹر انفارمیشن والینٹیئرس  پروگرام ایک ایسا پروگرام ہے جس میں   تربیت یافتہ  رضاکاروں کا ایک نیٹ ورک       اپنے مقامی   کمیونیٹز میں   آفات سے متعلق   اضافی معلومات  فراہم کرے گا  تاکہ  وہ   فیس بک ورک پلیس  پلیٹ فارم  کے ذریعہ حکومت کی راحت اور بچاؤ کی کوششوں میں  مدد کرسکیں۔   انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام آفات سے متاثر  دو ریاستوں میں شروع کیا جائے گا۔    فیس بک اب اپنا   ڈیزاسٹر میپ این ڈی ایم اے کے ساتھ   شیئر کرے گا۔  ایم ایچ اے  ،  این ڈی ایم اے   ، نیشنل ڈیزاسٹر  ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف)، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف  ڈیزاسٹر منجمنٹ  (این آئی ڈی ایم) ، ا ور  مرکزی حکومت کے شعبے کے سینئر افسران    ،  فیس بک کے نمائندوں   اور غیر سرکاری تنظیموں   نے اس تقریب میں شرکت کی۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More