نئی دہلی، آبی وسائل، دریائی ترقیات اور گنگا کے احیاء کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے تیز رفتار آب پاشی فوائد پروگرام (اے آئی بی پی) کے تحت کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ کے لئے مختص فنڈز کو تیزی کے ساتھ استعمال کرنے کے لئے زور دیا ہے۔ آج نئی دہلی میں سی اے ڈی سے متعلق دن بھر چلنے والی ایک کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے جناب گڈکری نے اس پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سی اے ڈی کے لئے مختص فنڈز کا مناسب طریقے سے استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سی اے ڈی کو اچھی طرح لاگو نہیں کیا جاتا ہے تو اے آئی بی پی کا مجموعی مقصد ناکام ہوجائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بڑے پیمانے پر دیہی علاقوں سے شہری علاقوں میں لوگوں کی نقل مکانی کی اہم وجوہات میں پانی کی قلت ایک اہم وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے لئے سائنٹفک منصوبہ بندی آبی وسائل کی دیکھ ریکھ آج کے وقت کی ضرورت ہے۔
آب پاشی ک متعدد نئے طریقہ کار مثلاً ’مائیکرو ڈرپ‘ یعنی قطرہ قطرہ پانی گرانا، اور چھڑکاؤ کے ذریعے آب پاشی کا حوالہ دیتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ اس سے نہ صرف پانی کو بچانے میں مدد فراہم ہوگی بلکہ اس سے زرعی پیداوار میں بھی اضافہ ہوگا۔ علاوہ ازیں اس سے فی ایکڑ زرعی لاگت میں بھی کمی آئے گی۔ جناب گڈکری نے کہا کہ بڑے بڑے باندھ بنانے کی بجائے ہمیں باندھوں کی جانچ کے علاوہ ربر ڈیم اور چھوٹی بیراج کے امکانات تلاش کرنے چاہئیں۔ انہوں نے ماہرین سے زور دے کر کہا کہ وہ ان امور پر غور وخوض کریں اور فضول ٹیکنالوجیوں اور ڈیم تصورات سے چھٹکارہ حاصل کریں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آبی وسائل، دریائی ترقیات اور گنگا کے احیاء کی وزارت کے سکریٹری جناب یوپی سنگھ نے کہا کہ سی اے ڈی کو آب پاشی میں اتنی اہمیت نہیں دی گئی جتنی کہ دی جانی چاہئے تھی لیکن یہ زرعی پیداوار کے لئے بے حد ہی اہم ہے۔ کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ میں مائیکرو آب پاشی کے لئے بنیادی ڈھانچہ تیار کرنا، زمین کو ہموار کرنا، شراکت داری پر مبنی آب پاشی بندوبست اور فصلوں کے طریقہ کار شیڈول تیار کرنا، جیسے امور شامل ہیں۔ یہ تمام چیزیں غذائی پیداوار بڑھانے اور فی بوند زیادہ فصل اور ہر کھیت کو پانی جیسے مقاصد کے حصول کے لئے کافی اہم ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آب پاشی کے لئے کل امکانات اور اس کے مکمل استعمال میں خلیج موجود ہے۔ سی اے ڈی آب پاشی کے لئے تیار نظام کے مکمل استعمال میں تعاون فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس کانفرنس سے کچھ بامعنی اور ٹھوس تجاویز سامنے آئیں گے۔
حکومت ہند کے ذریعہ 1974-75 میں کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ پروگرام شروع کیا گیا تھا۔ اس کی تشکیل نو کی گئی اور 2004 میں اسے کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ اینڈ واٹر مینجمنٹ (سی اے ڈی ڈبلیو ایم) کانام دیا گیا۔ بارہویں منصوبہ سے اس پروگرام کو اے آئی بی پی کے ساتھ نافذ کیا جارہا ہے، اس کو ہر کھیت کو پانی کے جزو کی حیثیت سے پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا ( پی ایم کے ایس وائی) کے تحت لاگو کیا جارہا ہے۔ جولائی 2016 کے بعد سے سی اے ڈی ڈبلیو ایم کے نفاذ کے دوران بنارڈ فنڈنگ کے ذریعہ 99 ترجیحی آب پاشی پروجیکٹوں کو مشن کے انداز میں مکمل کرنے پر توجہ مرکوز ہے۔ پی ایم کے ایس وائی کے بنیادی دو مقاصد ہر کھیت کو پانی اور فی بوند زیادہ فصل ہیں۔
مذکورہ مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ کا کامیاب نفاذ بہت زیادہ اہمیت کا حامل بن جاتاہے۔ آبی ذخائر یا نہر میں پانی موجود رہ سکتا ہے لیکن اس پانی کو ہر ایک کھیت اور کسان تک پہنچانا ہے اور پانی کے اس محدود وسائل کو بہتر انداز میں استعمال کرنے کی ضرورت ہے اور یہ تبھی ممکن ہے جب سی اے ڈی ڈبلیو ایم کے ڈھانچہ جاتی اور غیر ڈھانچہ جاتی اجزاء کو کامیابی کے ساتھ نافذ کیا جائے اور واٹر یوزر ایسوی سی ایشن کے نظام کو ایک پائیدار آپریشن اور مینجمنٹ کے لئے اپنی تحویل میں لیا جائے۔
دن بھر چلنے والی اس کانفرنس میں ڈبلیو اے ی سی او ایس، سی ڈبلیو سی، این ڈبلیو ڈی اے اور وزارت کے ماہرین اور اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔ اس کانفرنس کے دوران کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ اور نئے اقدامات کے لئے آبی بندوبست کی ضرورت، پی ایم ایس کے وائی کے تحت سی اے ڈی ڈبلیو ایم کا نفاذ، شراکت دار پر مبنی آب پاشی بندوبست اور اڈیشہ میں پانی پنچایت جیسے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔