نئی دہلی، جی ایس ٹی ری فنڈ میں بڑھتے ہوئے التوا کے بارے میں تشویش میں اضافہ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ برآمد کاروں کو اس بات کا یقین دلایا گیا ہے کہ جی ایس ٹی ری فنڈ کی منظوری میں کوئی لیت و لعل نہیں برتی جائے گی۔معاملے کے نمٹارے کی شرح میں ماہ در ماہ مسلسل بہتری آرہی ہے۔ 31 اکتوبر 2018ء کو سینٹرل بورڈ آف ان ڈائریکٹ ٹیکسس اینڈ کسٹم (سی بی آئی سی) کے ذریعے کل 82.775 کروڑ روپے کے جی ایس ٹی ری فنڈ کانمٹارا کیا گیا اور اسٹیٹ اتھارٹی نے کل رقم کے 88.175 کروڑ روپے کے ری فنڈ دعوےوصول کئے۔اس طرح 93.8 فیصد کے نبٹارے کی شرح 31 اکتوبر 2018ء کو موصول کی گئی۔5400 کروڑ مالیت کے زیر التوا جی ایس ٹی ری فنڈ دعووں پر تیزی سے کارروائی ہورہی ہے، تاکہ مجاز برآمد کاروں کو راحت فراہم کی جاسکے۔کسی کمی کے بغیر ری فنڈ دعوے تیزی سے نمٹائے جارہے ہیں۔
آئی جی ایس ٹی ری فنڈ کے معاملے میں تقریباً 93.27 فیصد (42.935کروڑ روپے)کے کل آئی جی ایس ٹی ری فنڈ دعووں میں سے 46.032 کروڑ روپے کے دعوے جو 31 اکتوبر 2018ء کو جی ایس ٹی این سے کسٹم کو منتقل کو کئے گئے، پہلے ہی نپٹا دیئے گئے۔ 3.096 کروڑ روپے کے باقی دعوے مختلف خامیوں کی وجہ سے روک دیئے گئے ہیں، جن کے بارے میں برآمد کاروں کو مطلع کیا گیا ہے اور ازالہ جاتی کارروائی کے بارے میں بھی انہیں بتا دیا گیا ہے۔
آر ایف ڈی –01A(آئی ٹی سی ری فنڈ) دعووں کے معاملے میں 42.145کروڑ روپے کےمعاملات میں سے مرکز کے 159 کروڑ روپے اور ریاستوں کے 2146 کروڑ روپے 31اکتوبر2018ء تک زیر التوا ہیں۔34206 کروڑ روپے مالیت کے ری فنڈز کے معاملے میں عبوری حتمی آرڈر جاری کیا گیا ہے۔5239کروڑ روپے مالیت کے دعوں میں متعلقہ جی ایس ٹی کے ذریعے ڈیفی سینشی میمو جاری کیا گیا ہے۔
ان تمام زیر التوا ری فنڈ دعووں کو نمٹانے کی کوششیں مسلسل جاری ہے، جہاں درکار جانکاری فراہم کی گئی ہے اور اہل پایا گیا ہے۔ برآمدکار معاشرے کے تعاون سے یہ یقینی بنانے کے لئے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ مرکز اور ریاست جی ایس ٹی نیز کسٹمز اتھارٹی کے ذریعے بتائے گئے کمی کےمیموز اور غلطیوں کا جواب دیں اور جی ایس ٹی I-اور جی ایس ٹی 3 بی ریٹرن داخل کرنے کے ساتھ ساتھ شیپنگ بلوں کے لیے بھی درکار محنت کریں۔